ملک میں علمی و ادبی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے اکادمی ادبیات کا دائرہ اندرون سندھ، فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے دور افتادہ علاقوں تک پھیلایا جا رہا ہے

وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی کی ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو

جمعہ 30 جون 2017 16:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جون2017ء) ملک میں علمی و ادبی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے اکادمی ادبیات (اکیڈمی آ ف لیٹرز) کا دائرہ اندرون سندھ، فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے دور افتادہ علاقوں تک پھیلایا جا رہا ہے جس کے لئے 2017-18ء کے بجٹ میں رقوم مختص کر دی گئی ہیں۔ جمعہ کو ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے قومی تاریخ و ادبی ورثہ کے لئے وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے انکشاف کیا کہ نئے مالی سال میں اکادمی کے 4 نئے دفاتر قائم کئے جا رہے ہیں۔

اندرونِ سندھ، فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں اکادمی کے نئے دفاتر کے لئے دادو، خیبر ایجنسی، گلگت اور مظفر آباد کا انتخاب کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اکادمی ادبیات کا قیام آج سے تقریباً 41 سال پہلے 1976ء میں عمل میں آیا تھا۔

(جاری ہے)

چار دھائیوں کے دوران اس کے دفاتر اسلام آباد اور چاروں صوبائی دارالحکومتوں تک محدود رہے۔ گزشتہ برس جنوبی پنجاب کے شاعروں اور ادیبوں کے دیرینہ مطالبے کو مدنظر رکھتے ہوئے ملتان میں اکادمی کا دفتر قائم ہوا۔

اب چالیس برس بعد اکادمی کا دائرہ اندرونِ سندھ، قبائلی علاقہ جات ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر تک پھیلایا جا رہاہے جس سے اکادمی کے دفاتر کی مجموعی تعداد 5 سے بڑھ کر 10ہو جائے گی۔ ان دفاتر کے لئے نئے وفاقی بجٹ 2017-18ء میں رقوم مختص کر دی گئی ہیں۔ عرفان صدیقی نے مزید بتا یا کہ پشاوراورکوئٹہ میں پہلے سے موجود قطعہ ہائے اراضی پر اکادمی ادبیات کے دفتر اوراہل قلم کے لئے مہمان خانے تعمیر کئے جارہے ہیں۔

ہر ایک کے لئے بجٹ میں 2کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ چالیس برس بعد اکادمی ادبیات کا دائرہ ملک کے دور دراز علاقوں تک پھیلانے سے نہ صرف شعرو ادب اور مقامی پاکستانی زبانوں کو فروغ حاصل ہو گا بلکہ قومی ہم آہنگی کو بھی تقویت ملے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دادو، فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں دفاتر کی تعمیر کے لئے زمین کے حصول کی خاطر متعلقہ حکومتوں سے رابطہ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نئے مالی سال میں مستحق ادیبوں اور شاعروں کے لئے وظیفے کی رقم سات ہزارروپے ماہانہ سے بڑھا کر 13 ہزارروپے ماہانہ کردی گئی ہے جبکہ وظیفے سے فائدہ اٹھانے والے اہل قلم کی تعداد پانچ سو سے بڑھا کر ایک ہزار کردی گئی ہے۔اس کے علاوہ لائف انشورنس سے مستفید ہونے والے ادیبوں اور شاعروں کی تعداد 354 سے بڑھا کر700 کردی گئی ہے جبکہ بیمے کی رقم بھی دو لاکھ سے بڑھا کر چار لاکھ کردی گئی ہے۔ عرفان صدیقی نے مزید بتایا کہ مختلف تخلیقات پر ایوارڈ ز کی تعداد11 سے بڑھا کر20 کردی گئی ہے۔ اس مالی سال سے 10 لاکھ روپے کی رقم سے انتظار حسین ایوارڈ کا بھی اجراء ہو رہا ہے۔