پی ایس 114 پر ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی اپنے امیدوار کی کامیابی کیلئے سندھ حکومت کے وسائل کا بے دریغ استعمال کررہی ہے، مسلم لیگ (ن)

اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے تمام قواعد و ضوابط کے دھجیاں اڑادی گئی ہیں ، سندھ حکومت کی تمام مشینری کو اس ضمنی الیکشن کی انتخابی مہم میں لگا دیا گیا ہے سندھ حکومت کے وزیر اور مشیر حلقے میں ترقیاتی کاموں کے اعلانات کر رہے ہیںفوری نوٹس لیا جائے، بابو سرفراز جتوئی کی پریس کانفرنس

جمعرات 29 جون 2017 21:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2017ء) مسلم لیگ ن سندھ نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ پی ایس 114 میں 9جولائی کو ہونے والے ضمنی الیکشن کی انتخابی مہم میں پیپلز پارٹی اپنے امیدوار کی کامیابی کے لئے بے دریغ سندھ حکومت کے وسائل کا استعمال کر رہی ہے، اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے تمام قواعد و ضوابط کے دھجیاں اڑادی گئی ہیں ، سندھ حکومت کی تمام مشینری کو اس ضمنی الیکشن کی انتخابی مہم میں لگا دیا گیا ہے سندھ حکومت کے وزیر اور مشیر حلقے میں ترقیاتی کاموں کے اعلانات کر رہے ہیں۔

اس لئے فوری طور پر اس کا نوٹس لیا جائے۔ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ ن سندھ کے صدر بابو سرفراز جتوئی،کھیل داس کوہستانی، اسد عثمانی، سعد اللہ آفریدی، اور دیگر رہنمائوں نے جمعرات کے روز مسلم لیگ ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ صوبائی حلقہ کی یہ نشست شروع ہی سے صرف مسلم لیگ ن کی ہے ، مسلم لیگ ن نے اس حلقہ سے جس امیدوار کو بھی ٹکٹ دیا ہے وہ کامیاب ہوا ہے،پیپلز پارٹی نے سندھ کے تمام محکموں کے افسران اور عملے کو پی ایس 114کی انتخابی مہم میں لگا دیا ہے ، محکمہ تعلیم ، محکمہ صحت، پولیس،بلدیاتی وزارت کے تحت آنے والے محکمے اور سندھ حکومت کے دیگر محکموں کے افسران اور ملازمین کو اس حلقے میں تعینات کردیا گیا ہے۔

اور ایک ایسے بدنام زمانہ شخص سعید غنی امیدوار کی حیثیت سے کھڑا کیا گیا ہے جسے عدالت کے حکم پر مشیر کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے، اس کو اس علاقے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، پتہ نہیں آصف علی زرداری کا اس شخص سے کیا دلچسپی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں بابو سرفراز جتوئی نے کہا کہ ہمارا کسی پارٹی سے مقابلہ نہیں ہے ہمارا اس حلقے میں سندھ حکومت کے ساتھ مقابلہ ہے۔

ایک اور سوال انھوں نے کہا کہ عید کی خوشیوں کے موقع پر ملک میں جو سانحات پیش آئے وزیر اعظم نواز شریف اپنا غیر ملکی دورہ مختصر کرکے وطن واپس آگئے اور اس وقت سے وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب چند منٹ کے لئے بھی آرام سے نہیں بیٹھے ہیں۔ اور مسلم لیگ ن نے پورے ملک میں اپنی تمام تقریبات منسوخ کردی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی نے ایسے موقع پر انتہائی غیر ذمے داری کا مظاہرہ کیا ہے اور صرف سیاست چمکانے کی کوشش کرتی رہی ہے۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ہم ایسی کسی سیاسی جماعت سے اتحاد نہیں کریں گے جو ملک کی واحدانیت پر یقین نہیں رکھتی۔انھوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ وزیر اعظم نے پارہ چنار کے سانحے کو زیادہ اہمیت نہیں دی۔ انھوں نے کہا کہ جو لوگ مسلم لیگ ن چھوڑ کر گئے ان کی کوئی اہمیت نہیں رہی آج اسماعیل راہو کہاں اور کس کونے میں ہیں کسی کو نہیں پتہ جبکہ مسلم لیگ ن نے انھیں عزت دے رکھی تھی اور سندھ کا صدر بنایا ہوا تھا۔