پانی کے بغیر چاول لگانے کی ٹیکنالوجی دریافت کرلی، چاول کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ متوقع

آئرن اوروٹامن فصلوں میں اضافی پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ ، ریسرچ کی بدولت بڑے باغات لگانا معمول بن گیا‘عابد محمود

جمعرات 29 جون 2017 15:07

پانی کے بغیر چاول لگانے کی ٹیکنالوجی دریافت کرلی، چاول کی برآمدات ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2017ء) محکمہ زراعت پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل (ریسرچ) داکٹر عابد محمود نے کہا ہے کہ موسمی تبدیلیوں سے زرعی اجناس کو محفوظ بنانے کے لئے نئی رائٹی دریافت کرنے کا کام تیزی سے جاری ہے۔ زرعی اجناس کی بہتر پیداوار کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں ۔ کئی فصلوں کی جڑوں کی ساخت کو تبدیل کیا جا رہا ہے اور ان کی جڑیں لمبی بنائی جا رہی ہیں ۔

کئی فصلوں کے پھولوں کو محفوظ بنانے کے لئے کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی ایسی پیداوار بنا رہے ہیں جس سے آئرن اور وٹامن کی اچھی مقدار عوام کو مل سکے۔ یہ نئی ورائٹی چھوٹے زمینداروں تک پہنچانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔ کپاس کی سنڈیاں ختم کرنے کا کارنامہ ہمارے سائنسدانوں کے سر ہے ۔

(جاری ہے)

ہم نے مفت جدید ٹیکنالوجی حاصل کی جس سے کپاس کی سنڈیاں ہمیشہ کے لئے ختم ہو گئیں۔

پنجاب میں محکمہ زراعت کے 25ریسرچ انسٹی ٹیوٹ زراعت میں انقلابی تبدیلیاں لانے کے لئے دن رات کام کررہے ہیں۔ہمارے سائنسدانوں نے ایسی ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے جس کے استعمال سے سیلاب سے چاول کی کھڑی فصل کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ 15دن تک چاول کی فصل پانی میں ڈوبی بھی رہے تو یہ محفوظ رہے گے۔اسی طرح بغیر پانی کے چاول کی بوائی کی ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی ہے جس سے چاول کی دنیا میں انقلاب برپا ہوگیا ہے۔

پنجاب میں 10لاکھ ٹیوب ویل استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ نہری پانی کا استعمال علیحدہ ہے۔ ہم جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پانی کی بڑے پیمانے پر بچت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ میں زراعت کے لئے بہت بڑا بجٹ مختص ہے اور اس کے باوجود ہم زراعت کے شعبہ میں امریکہ سے بہت آگے ہیں۔پاکستان کا ایک آم دوسرے ممالک میں 150روپے میں فروخت ہوتا ہے۔

ہماری ریسرچ کی وجہ سے سستا اور معیاری پھل پاکستان میں پیدا ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 1079سائنسدانوں نے کسان کو نیا حوصلہ دیا ہے اور اب کسان 40ہزار پودوں کا باغ لگاتے ہوئے بھی گھبراتا نہیں کیونکہ اس کو علم ہے کہ اس کی فصل محفوظ ہے۔ جدید ٹیکنالوجی سے کسان ریکارڈ پیداوار حاصل کر رہا ہے۔ ہر فصل کی پیداوار کا ہدف ہم نے حاصل کیاہے جس کا سہرا زرعی محققین کے سر ہے۔

متعلقہ عنوان :