6مسلمان ممالک پر سفری پابندیاں-ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آڈرپر آج سے عمل درآمد شروع ہوگیا

ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں اور تمام پناہ گزینوں کے لیے لازم ہو گا کہ وہ ثابت کریں کہ ان کے قریبی عزیز امریکہ میں مقیم ہیں یا ان کے ملک میں کاروباری روابط ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ-اضافی سیکورٹی اقدامات پر یورپی فضائی کمپنیاں ناراض ‘اخراجات میں اضافہ اور فتار سست ہوگی-فضائی کمپنیوں کے تحفظات

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 29 جون 2017 11:57

6مسلمان ممالک پر سفری پابندیاں-ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آڈرپر آج سے عمل درآمد ..
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 جون ۔2017ء) امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے صدر ٹرمپ کے چھ مسلم ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی کے قانون کی جزوی بحالی کے بعد ان افراد پر امریکی ویزوں کے حصول کے لیے نئی شرائط آج سے نافذ العمل ہوگئی ہیں۔ شرائط کے تحت ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں اور تمام پناہ گزینوں کے لیے لازم ہو گا کہ وہ ثابت کریں کہ ان کے قریبی عزیز امریکہ میں مقیم ہیں یا ان کے ملک میں کاروباری روابط ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اس سلسلے میں متعلقہ سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو نئی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ان ہدایات کے مطابق ایسے افراد کو ہی ویزا جاری کیا جا سکے گا جن کے والدین، شوہر یا اہلیہ، بچے، بہو یا داماد یا حقیقی بہن بھائی ہی امریکہ میں مقیم ہوں گے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ امریکی سپریم کورٹ نے پیر کو امریکی صدر کی پابندیوں کے قانون کی جزوی بحالی کی منظوری دی تھی۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے وائٹ ہاوس کی جانب سے پناہ گزینوں پر جزوی پابندی عائد کرنے کی درخواست کو بھی منظور کر لیا تھا۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایگزیکیٹیو آرڈر ان غیرملکیوں پر لاگو نہیں ہوگا جن کا کسی بھی امریکی شخص یا ادارے سے حقیقی تعلق ہے اور ان افراد کے علاوہ دیگر تمام غیر ملکیوں کو اس حکم نامے پر عمل کرنا ہوگا۔سپریم کورٹ کے ججوں کا کہنا ہے کہ وہ رواں سال اکتوبر میں اس بات کا دوبارہ جائزہ لیں گے کہ آیا صدر ٹرمپ کی اس پالیسی کو جاری رہنا چاہیے یا نہیں۔

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کے اس حکم نامے میں چھ مسلمان ممالک پر 90 روز کی سفری پابندی اور پناہ گزینوں پر بھی 120 روزہ پابندی عائد کرنے کا کہا گیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ موقف ہے کہ امریکہ میں دہشت گردی کو روکنے کے لیے سفری پابندی ضروری ہے۔ٹرمپ کی سفری پابندیوں کے خلاف امریکہ بھر میں مظاہرے ہوئے تھے اور پابندیوں کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے بعد امریکہ میں کسی بھی اس شخص کے لیے داخل ہونا انتہائی مشکل ہوگا جو امریکہ میں ملازم نہیں، تعلیم حاصل نہیں کر رہا یا وہاں اس کے رشتہ دار نہیں۔

جنوری میں صدر ٹرمپ کا ابتدائی حکم نامہ واشنگٹن اور منیسوٹا کی ریاستوں میں منسوخ کر دیا گیا تھا جس کے بعد انھوں نے مارچ میں ایک ترمیم شدہ حکم نامہ جاری کیا جس میں صومالیہ، ایران، شام، سوڈان، لیبیا اور یمن سے لوگوں کا داخلہ ممنوع قرار پایا تھا۔اس کے علاوہ تمام پناہ گزینوں کا داخلہ بھی عارضی طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔دوسری جانب ہوم لینڈ سیکورٹی کے سربراہ جان کیلی نے ائیرلائنز سے متعلق نئے سیکورٹی اقدامات کا اعلان کردیاہے۔

ان اقدامات کے سبب ائیرلائنز مزید مشکلات کا شکار ہوسکتی ہیں۔جان کیلی کے مطابق اقدامات کا مقصد طیارے کے مسافر کیبن میں لیپ ٹاپ اور دوسرے الیکٹرانک آلات پر عائد محدود پابندی اٹھانا ہے۔نئے اقدامات میں لیپ ٹاپ پر پابندی شامل نہیں ہوگی جس سے ائیرلائنز خائف تھیں کیونکہ محدود فلائٹسں پر پابندی کے نتیجے میں فضائی کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

جان کیلی کی جانب سے کئے گئے نئے اقدامات کے بارے میں امریکی اور یورپی عہدے داروں کا کہنا ہے ان کا اطلاق تین ہفتوں میں شروع ہو جائے گا جس کے بعد امریکہ میں طیاروں پر روزانہ سفر کرنے والے سوا تین لاکھ مسافروں کو اضافی جانچ پڑتال کے نظام سے گزرنا پڑے گا۔دوسری جانب قابل توجہ امر یہ ہے کہ یورپی اور امریکی عہدے داروں کو دھماکہ خیز مواد کا کھوج لگانے کے آلات نصب کرنے کے لیے 21 دن اور دوسرے سیکورٹی اقدامات پر عمل درآمد کے لیے 120 دن دیئے گئے ہیں۔

عہدے داروں کی جانب سے اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہو ئے کہا گیا ہے کہ نئے نظام کے تحت ہر روز امریکہ کے 280 ہوائی اڈوں پر دنیا کے 105 ملکوں میں جانے والی 180 فضائی کمپنیوں کے مسافروں اور ان کے سامان کی کڑی جانچ پڑتال کرنی پڑے گی۔امریکی حکام کا اقدامات پر عمل درآمد کے حوالے سے وارننگ بھی جاری کی گئی ہے جس کے مطابق جو ائیر لائنز سخت سیکورٹی قواعد پر عمل درآمد میں ناکام رہیں گی، ان پر یہ پابندی لگا دی جائے گی کہ مسافر موبائل فون سے بڑا کوئی الیکٹرانک آلہ اپنے ساتھ کیبن میں نہیں لے جا سکتے۔