پاناما کیس:سابق چیئرمین نیب جنرل امجد جے آئی ٹی کے سامنے پیش

بیان ریکارڈکروایا- حدیبیہ پیپر ملز کیس کی تحقیقات آگے نہ بڑھنے سے بھی آگاہ کیا- مریم نواز‘حسن نواز اور حسین نواز اور طارق شفیع کے لیے سوال ناموں کی تیاری- مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے7جولائی تک اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ کو جمع کروانی ہے-سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی کو مزید وقت دیا جائے گا یا نہیں ‘فیصلہ سامنے نہ آسکا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 29 جون 2017 10:44

پاناما کیس:سابق چیئرمین نیب جنرل امجد جے آئی ٹی کے سامنے پیش
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 جون ۔2017ء) سابق چیئرمین نیب جنرل امجد پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے ۔نیب کے پہلے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد امجد پاناما معاملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے بطور گواہ پیش ہوئے۔ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اس پوچھ گچھ کے دوران لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد امجد نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا اور حدیبیہ پیپر ملز سے متعلق ان کے دور میں تحقیقات سے متعلق سوالوں کے جواب دیئے۔

اس موقع پر انہوں نے جے آئی ٹی کو اس معاملے کے حوالے سے دستاویزی شواہد سے بھی آگاہ کیا۔واضح رہے کہ سید محمد امجد مشرف دور میں نیب کے چیئرمین تعینات رہے تھے اور انہوں نے حدیبیہ پیپرز ملز سکینڈل کی تحقیقات بھی کی ہیں۔

(جاری ہے)

یادرہے کہ وزیر اعظم کے بچوں مریم نواز‘حسن نواز اور حسین نوازسمیت ان کے کزن طارق شفیع کو بھی دوبارہ پیشی کے باضابطہ سمن جاری کیئے گئے ہیں۔

جے آئی ٹی نے وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور دونوں بیٹوں حسین نواز، حسن نوازکو جولائی کے پہلے ہفتے میں پیش ہونے کے باضابطہ سمن جاری کیئے ہیں،جبکہ وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کو 2جولائی کو تیسری مرتبہ پیشی کے لئے سمن جاری کیا گیا ہے۔جے آئی ٹی نے مریم نواز کو پیشی پرلندن فلیٹس، بیرون ملک دیگر کاروبار کی تفصیلات اور دستاویزات ساتھ لانے کی ہدایت کی ہے۔

اس سلسلہ میں تحقیقاتی ٹیم وزیراعظم کے بچوں کے لئے سوالنامے تیار کرنے میں مصروف ہے۔جے آئی ٹی نے حسن نواز کو 3 جولائی، حسین نواز کو 4 جولائی اور مریم نواز کو 5 جولائی کو جوڈیشل اکیڈمی میں متعلقہ ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت کی ہے، جے آئی ٹی نے مریم نواز کو 5 جولائی کو دوپہر 11 بجے طلب کیا ہے، مریم نواز کوجاری سمن میں انہیں اپنے ساتھ متعلقہ ریکارڈ، اہم دستاویزات اور مواد لانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

عید الفطر کے تیسرے روز بھی ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں جے آئی ٹی کا اجلاس ہوا جس میں مختلف افراد کی جانب سے پیشی کے دوران دیئے گئے بیانات کا جائزہ لے کر رپورٹ مرتب کرنے کا سلسلہ جاری رہا جبکہ 2 جولائی سے شروع ہونے والی پیشیوں کیلئے سوالنامے کی تیاری کا عمل بھی جاری ہے۔اس کے علاوہ رحمان ملک کی جمع کردہ دستاویزات اور ایف بی آر کی جانب سے فراہم کئے گئے ٹیکس ریکارڈ کی چھان بین کا عمل بھی جاری ہے۔

حبیب بینک حکام نے شریف خاندان کے کاروباری اکاونٹس اور حدیبیہ پیپر ملز کی تفصیلات جے آئی ٹی کو پیش کر دی ہیں۔وزیر اعظم کے بیٹے حسین نواز اس سے قبل 5 بار جبکہ حسن نواز 4 جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نوازشریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے داماد کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر اور پیپلز پارٹی کے رہنما رحمان ملک بھی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہو چکے ہیں۔

جے آئی ٹی نے اپنی پہلی پیش رفت رپورٹ 21 مئی جبکہ دوسری رپورٹ 7 جون کو جمع کرائی تھی اور 7 جولائی کو جے آئی ٹی کے 60 روز مکمل ہو جائیں گے جس کے بعد جے آئی ٹی اپنی تحقیقاتی رپورٹ سفارشات کے ساتھ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی۔ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی سے 10 جولائی کو پاناما تحقیقات کی حتمی رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔