ایم پی اے مجید اچکزئی اور ٹریفک سارجنٹ کے اہلخانہ کے درمیان صلح نامے کا پول کھل گیا

muhammad ali محمد علی بدھ 28 جون 2017 23:26

ایم پی اے مجید اچکزئی اور ٹریفک سارجنٹ کے اہلخانہ کے درمیان صلح نامے ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 جون2017ء) رکن بلوچستان اسمبلی عبدالمجید اچکزئی کی گاڑی تلے کچلے جانے والے ٹریفک سارجنٹ عطا اللہ کے اہل خانہ نے ایم پی اے سے صلح سے انکار کردیا ،جبکہ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایم پی اے نے متاثرہ خاندان پر دبا ئوڈال کر صلح کروالیہے ، اہلکار کو شہید کا درجہ اور بیٹے کو نوکری دلوانے کا لالی پاپ بھی دیا گیا ہے۔

۔بدھ کو ایک نجی ٹی وی کے مطابق جاں بحق اہلکار عطا اللہ کے بیٹے معظم کا کہنا ہے کہ عبدالمجید اچکزئی سے صلح کی ہے نہ کریں گے۔راضی نامے سے متعلق میڈیا پر آنے والی خبریں جھوٹ ہیں،باپ کا قتل معاف نہیں کریں گے ۔ اس سے قبل میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھاکہ ایم پی اے مجید اچکزئی اور ٹریفک سارجنٹ کے اہلخانہ میں صلح نامہ سامنے آ گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ڈیرہ غازی خان میں ایم پی اے نے متاثرہ خاندان پر دبا ئوڈالا۔ سارجنٹ کے بیٹے کو سرکاری نوکری اور اہلخانہ کو پولیس لائن کوئٹہ میں سرکاری کوارٹر دلوانے کا وعدہ کیا اور کہا کہ ٹریفک سارجنٹ عطا اللہ کو سرکاری طور پر شہید کا درجہ دلوایا جائیگا۔ اس کے علاوہ 60 سال تک پوری تنخواہ دلائی جائے گی۔ صلح نامے میں لکھا گیا ہے کہ سارجنٹ کے اہلخانہ مقدمے میں مجید اچکزئی سے تعاون کرینگے۔

صلح نامہ پر مجید اچکزئی کے نمائندے اور ٹریفک سارجنٹ کی بیوہ، بیٹے اور بھائیوں نے دستخط کیے ہیں۔اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کوئٹہ میں سارجنٹ کو کچلنے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی بلوچستان سے رپورٹ طلب کرلی تھی۔ چیف جسٹس نے ڈی پی او ڈیرہ غازی خان کو بھی ہدایت جاری کی ہے کہ وہ شہید ہونے والے سارجنٹ عطا اللہ کے اہل خانہ پر کسی قسم کا دبا نہ ڈلنے دیں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل سب انسپکٹر حاجی عطا اللہ جی پی او چوک پر ڈیوٹی انجام دے رہے تھے کہ انہیں ایم پی اے مجید خان اچکزئی کی گاڑی نے ٹکر ماری تھی جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس حکام کے مطابق حاجی عطا اللہ کو فوری طبی امداد کے لیے سول اسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا تھا جہاں وہ جان کی بازی ہار گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :