مجلس وحدت مسلمین کے اعلان پر کراچی، اسلام آباد،لاہور، پارا چنار،پشاور اور کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں احتجاج ‘علامتی دھرنے

بدھ 28 جون 2017 21:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جون2017ء) سانحہ پارا چنار کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے اعلان پر کراچی، اسلام آباد،لاہور، پارا چنار،پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور علامتی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ کراچی اور اسلام آباد کے اجتماعات میں علامہ حسن ظفر نقوی اور علامہ امین شہیدی سمیت نامور مذہبی شخصیات نے شرکت کی اور پارا چنار کے عوام کی مظلومیت اور حکومتی بے حسی پر اظہار خیال کیا۔

شہریوں نے عید کی نماز کالی پٹیاں باندھ کر ادا کی۔نماز کے بعد کراچی کی مختلف مساجد کے باہر احتجاج اور نمائش چورنگی پر مرکزی علامتی دھرنا دیا گیا، جس میں ملت تشیع کی کثیر تعداد شریک تھی اور پاراچنار میں انتظامی اصلاحات کا مطالبہ کر رہی تھیں۔

(جاری ہے)

کراچی دھرنے میں پیپلز پارٹی کے رہنما وقار مہدی اور راشد ربانی، ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی علی رضاعابدی،رکن صوبائی اسمبلی قمر عباس رضوی، کامران ٹیسوری، تحریک انصاف کے فردوس شمیم نقوی، پاک سرزمین پارٹی کے رضا ہارون، ڈاکٹر صغیر اور وسیم آفتاب سمیت مختلف دیگر سیاسی و مذہبی شخصیات و رہنماوںنے اظہار یکجہتی کیا اور سانحہ پارا چنار پر ایم ڈبلیو ایم کے موقف کو اصولی قرار دیتے ہوئے مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارا چنار کے معاملے اور دکھ کی اس گھڑی میں وہ پاراچنار کی عوام اور ایم ڈبلیو ایم کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

کراچی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ حسن ظفر نقوی سمیت دیگر علما ئ کرام و رہنماو ں نے کہا کہ قبائلی علاقہ جات میں پارا چنار وہ واحد علاقہ ہے جہاں سے وطن عزیز اور افواج پاکستان کے حق میں ہمیشہ آواز بلند ہوتی رہی ہے،یہ علاقہ پورے ملک کا فطری دفاع ہے، ان کی ہر حال حفاظت کرنا ہو گی، عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے،حکومت اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کو پاراچنار کے عوام کا مکمل ساتھ دینا چاہیے،ان لوگوں کو دانستہ طور پر ریاستی جبر کا شکار بنایا جا رہا ہے تاکہ ان سے ان کی حب الوطنی چھینی جا سکے،دہشت گردی کا نشانہ بننے والے شہدا کے لواحقین سے احتجاج کا بنیادی حق سلب کیا جا رہا ہے،اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں پر ریاستی اداروں کی طرف سے گولیاں برسائی جانا اختیارات کے ناجائز استعمال کی بدترین مثال ہے، پارا چنار کے مظلومین کی آواز کو دبانے کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا، پارا چنار کی انتظامی تبدیلی اور سیکورٹی کے حوالے سے اہل پارا چنارکے مطالبات پورے ہونے چاہیے، اس سیکورٹی عملے کے خلاف کاروائی کی جائے جن کی غفلت کے باعث اتنا المناک سانحہ رونما ہوا، پارا چنار کے شہدا کو ملک کے دیگر حصوں کے شہدا سے کسی طور کم نہ سمجھا جائے، ایک حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے حکومت کی طرف سے بیس لاکھ روپے فی کس جبکہ پارا چنار کے شہدا کے لیے محض دو لاکھ کا اعلان شہدا کی تضحیک ہے، اس تفریق کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی، پارا چنار کا واقعہ بہت بڑا ظلم ہے، وہاں کے باسیوں کا استحصال تسلسل کے ساتھ جاری ہے، پارا چنار کا حالیہ واقعہ کوئی معمولی نہیں، ان غم ناک ایام کو ہم عید کا نام نہیں دے سکتے۔

درایں اثنا کراچی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماو ٴں نے کہا کہ پارا چنار میں ہونے والا دہشت گردی کا واقعہ وطن عزیز کی سالمیت پر حملہ ہے، پاراچنار کی عوام کے مطالبات ہمارے مطالبات ہیں، جن کی منظوری کے لیے ملک گیر حمایت جاری رکھی جائے گی، انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارا چنار میں سیکورٹی کے اختیارات ایف سی سے واپس لے کر لوکل سطح پر ملیشیا کو دیے جائیں، پارا چنار شہدائکے لواحقین کومعاوضے دیے جائیں۔ کراچی دھرنے میں علامہ مرزا یوسف حسیں،علامہ نثار قلندری،علامہ مبشر حسن،علامہ علی انور،علامہ اظہر نقوی،علامہ صادق رضا،علامہ حسین نقوی،میثم عابدی،علامہ صادق جعفری نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :