نیب نے ملک سے بدعنوانی کی روک تھام اورمیرٹ پر عملدرآمد کیلئے موثر اقدامات کئے ہیں، قمر زمان چودھری

نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے رواں سال کے آخر تک 50 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی جائینگی تمام شعبے ،افسران بدعنوانی کی روک تھام کو قومی فرض سمجھ کر مؤثر انداز میں ادا کر رہے ہیں، چیئرمین نیب کا اجلاس سے خطاب

بدھ 28 جون 2017 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چودھری نے کہا ہے کہ نیب نے ملک سے بدعنوانی کی روک تھام اورمیرٹ پر عملدرآمد کیلئے موثر اقدامات کئے ہیں، نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے رواں سال کے آخر تک 50 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی جائینگی، نیب کے تمام شعبے اور افسران بدعنوانی کی روک تھام کو قومی فرض سمجھ کر مؤثر انداز میں ادا کر رہے ہیں۔

موجودہ انتظامیہ کی جانب سے شروع کئے گئے نئے اقدامات پر عملدرآمد پر پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب قمر زمان چودھری نے کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ انتہائی ناگزیر ہے کیونکہ یہ پاکستان کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، نیب بلاامتیاز زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے بدعنوانی کی تیزی سے روک تھام کیلئے کوشاں ہے۔

(جاری ہے)

نیب کو ملک سے بدعنوانی کی روک تھام کے اعلیٰ ادارہ کے طور پر قائم کیا گیا جسے بدعنوان عناصر سے معصوم لوگوں سے لوٹی گئی رقم وصول کرکے قومی خزانہ میں جمع کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے، نیب کو اپنے قیام سے لے کر اب تک سرکاری و نجی اداروں اور افراد کی جانب سے 3 لاکھ 43 ہزار 356 شکایات موصول ہوئی ہیں، اس عرصہ میں نیب نے 11581 شکایات کی جانچ پڑتال کی، 7585 انکوائریوں اور 3846 انوسٹی گیشن نمٹائیں جبکہ 2808 بدعنوانی کے ریفرنس متعلقہ عدالتوں میں دائر کئے گئے ہیں جبکہ سزا کی مجموعی شرح 76 فیصد ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کی بنیادی توجہ مالیاتی کمپنیوں کے فراڈ، بینک فراڈ، بینکوں کے ناہندگان، اختیار کے ناجائز استعمال اور ریاست کے فنڈزمیں حکومتی ملازمین کی جانب سے خوردبرد شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو2015 ء کے مقابلہ میں 2017ء کے اس عرصہ کے دوران دوگنا شکایات، انکوائریاں اور انویسٹی گیشن موصول ہوئی ہیں، گزشتہ تین سال کے دوران اعداد و شمار کے موازنہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کے تمام شعبے اور افسران بدعنوانی کی روک تھام کو قومی فرض سمجھ کر مؤثر انداز میں ادا کر رہے ہیں۔

شکایات میں اضافہ نیب پر عوام کے اعتماد کا اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے اقدامات کا معتبر اداروں نے اعتراف کیا ہے۔ پلڈاٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 42 فیصد لوگ نیب جبکہ 30 فیصد لوگ پولیس اور 29 فیصد لوگ سرکاری افسران پر اعتماد کرتے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پرسپشن انڈیکس کی حالیہ رپورٹ میں 126 ویں سے 116 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔

عالمی اقتصادی فورم اور مشال پاکستان کے مطابق عالمی اقتصادی فورم کے عالمی مسابقتی انڈیکس میں پاکستان 126 ویں سے 122 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ پاکستان نے نیب کی کوششوں سے یہ کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے نیب نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران ملک بھرکی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 45 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔

نیب کی انسداد بدعنوانی کی مہم میں مزید یونیورسٹیاں اور کالجز شامل ہو رہے ہیں اور توقع ہے کہ رواں سال کے آخر تک 50 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا نیب نے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری اور انویسٹی گیشن اور احتساب عدالتوں میں مقدمات دائر کرنے تک کیلئے 10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب ملک کو کرپشن فری بنانے اور بدعنوانی کی روک تھام کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عملدرآمد کیلئے پر عزم ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی مؤثر طور پر کامیاب رہی ہے جس پر 2017ء میں بھی عملدرآمد جاری ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سول سوسائٹی، میڈیا اور متعلقہ شراکت داروں کے تعاون سے بدعنوانی کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو نیب آرڈیننس کے سیکشن 33 کے تحت بدعنوانی کے خلاف آگاہی کی سرگرمیوں پر عمل پیرا ہے، ملک بھر میں بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہی کیلئے نیب کی آگاہی مہم جاری ہے جس میں مختلف سرکاری، غیر سرکاری تنظیموں، میڈیا، سول سوسائٹی اور معاشرہ کے دیگر طبقوں کو شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف طبقوں کی جانب سے نیب کی آگاہی اور تدارک مہم کو سراہا گیا ہے جبکہ ملک بھر میں اس قومی مقصد کو اجاگر کرنے میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا نے مؤثر کردار ادا کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :