ہم نے نئے پاکستان کی بنیاد خیبرپختونخوا میں رکھ دی ہے ، اے جی این قاضی فارمولا دوبارہ زندہ کر دیا ہے ، خیبرپختونخوا اور چین اقتصادی پلان سمیت صوبے میں ملکی وغیر ملکی سرمایہ کاری کے نتیجے میں صنعتی ومعاشی سرگرمیوں کا احیاء ہونے کو ہے ،صوبے میں بیرونی سرمایہ کاری کو حجم 24 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے ، خیبرپختونخوا میں ہم نے وہ مذہبی خدمات بھی انجام دیں جو اب تک مذہبی جماعتیں بھی نہ کر سکیں، دوسری جماعتوں کے لوگ اب پی ٹی آئی میں کشش دیکھنے لگے ہیں

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا نوشہرہ میں شمولیتی جلسے سے خطاب

بدھ 28 جون 2017 21:10

�وشہرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جون2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ہم نے نئے پاکستان کی بنیاد خیبرپختونخوا میں رکھ دی ہے ،ہم نے اے جی این قاضی فارمولا دوبارہ زندہ کر دیا ہے ۔ خیبرپختونخوا اورچائنا اکنامک پلان سمیت صوبے میں ملکی وغیر ملکی سرمایہ کاری کے نتیجے میں صنعتی ومعاشی سرگرمیوں کا احیاء ہونے کو ہے ۔

صوبے میں بیرونی سرمایہ کاری کو حجم 24 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے ۔ خیبرپختونخوا میں ہم نے وہ مذہبی خدمات بھی انجام دیں جو اب تک مذہبی جماعتیں بھی نہ کر سکیں۔ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت نے میرٹ ، انصاف اور قانون کی بالادستی کی سیاست کا آغاز کیا ہے ۔ صوبے میں نہ صرف امن قائم ہو ا بلکہ اداروں کو با اثر افراد کے زیر اثر سے آزاد کرکے اداروں کی ڈیلیوری کے نتیجے میں اُن پر عوام کا اعتماد بحال ہوا اور یہی وجہ ہے کہ اب دوسری جماعتوں کے لوگ بھی پی ٹی آئی میں کشش دیکھنے لگے ہیں اور دھڑا دھڑا ہماری جماعت میں شامل ہورہے ہیں ۔

(جاری ہے)

وہ مانکی شریف غزنی خیل نوشہرہ میں عمر آیاز خان کے زیر اہتما م عشیائیہ کے موقع پر شمولیتی جلسے سے خطاب کررہے تھے جس میں اے این پی کے سرکردہ رہنمائوں ابدالی خان اور سرزمین خان نے اپنے سینکڑوں حامیوں اور اہل خاندان کے ہمراہ پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا اور پارٹی کی مرکزی و صوبائی قیادت پر بھر پور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے تبدیلی کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کا عزم دہرایا ۔

جلسے سے صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشید الدین کاکا خیل ،رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عمران خٹک ، تحصیل کونسلر احد خٹک ، اسحاق خٹک اور دیگر عمائدین نے بھی خطاب کیا اور صوبائی حکومت کے ترقیاتی و فلاحی اقدامات پر روشنی ڈالی ۔ وزیراعلیٰ نے کہا نے کہاکہ اُن کی حکومت نے اداروں کی آزادی حق و صداقت کے ذریعے عوامی حکمرانی کا ایک منفرد اسلوب متعارف کرایا ۔

اداروں کو آزادی دی تاکہ وہ عوام کیلئے کام کرسکیں ۔ ماضی میں ادارے افراد کے زیر اثر رہے اور عوام مصائب کے دلدل میں پڑے رہے ۔وہ اپنے جائز کام کیلئے بھی سیاستدانوں اور با اثر لوگوں کی منت سماجت کرتے رہے ۔ہم نے اس کلچر کو ختم کیا کہ جائز اورقانونی حق کیلئے عوام کو دربدر کی ٹھوکریں نہ کھانی پڑیں۔ادارے بااختیار ہونے سے نظام ٹھیک ہونے لگا ہے اور ڈیلیوری کا عمل سہل ہو چکا ہے ۔

عوام کا اعتماد اداروں پر قائم ہوا ہے ۔صوبے میں حکومتی اختیار نظر آنے لگا ہے ۔امن تیز ی سے بحال ہو رہا ہے لیکن یہ عمل ابھی ختم نہیں ہوااور اسے مکمل اور نتیجہ خیز بنانے کیلئے ہماری کوششیں جاری رہیں گی کیونکہ ہم عوام کو اپنے فیصلے خود کرتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کی حکومت نے نظام کی تبدیلی کے ذریعے صوبے کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کا چیلنج قبول کیا اس مقصد کیلئے خیبرپختونخوا کو وفاق کی ایک مضبوط اکائی ثابت کرنا اور صوبے کے حقوق کا تحفظ ناگزیر تھا جس پر ماضی میں خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی ۔

پن بجلی کا خالص منافع 6 ارب روپے پر منجمد رہا ۔ ہماری کوششوں سے اس کا حجم سالانہ 18 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ۔صوبے کی88 ارب روپے کے بقایاجات کو بھی منوایا گیا اسی طرح سابقہ حکومت کے ذمے وفاق کا 18 ارب روپے کا واجب الاادا قرضہ بھی واپس کیا گیا ۔70 ارب روپے صوبے کو اقساط میں دینے کا اتفاق ہواجس میں سے 30 ارب 20 کروڑ روپے وصول ہو چکے ہیں۔ ہم اے جی این قاضی فارمولے کو زندہ کر چکے ہیں جس سے پن بجلی رائلٹی 80 ارب روپے سالانہ تک جا سکتی ہے ۔

چشمہ لفٹ اریگیشن سکیم کی منظوری ہماری بڑی کامیابی ہے۔ہماری حکومت 120 ارب روپے کی اس بڑی سکیم میں اپنے حصے کا 35 فیصدبرداشت کرے گی۔اس سے جنوبی اضلاع کی 2 لاکھ86 ہزار ایکڑ اراضی کو زیر کاشت لا یا جاسکے گا ۔اور یہی صوبے کی زرعی اجناس میں خودکفالت کی منزل ہے۔ہم اپنی صنعتی ضرورتوں کوپورا کرنے کیلئے وفاق سے 100 ملین مکعب فٹ گیس منوا چکے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ سی پیک کے معاملے پر صوبے کو اندھیرے میںرکھنے کی کوشش ہورہی تھی ۔صوبے کواس کے ثمرات سے محروم رکھنے کی منصوبہ بندی تقریباً مکمل تھی لیکن صوبائی حکومت نے مغربی روٹ کو سی پیک کا باضابطہ حصہ بنایاجبکہ خیبرپختونخوا - چائنا اکنامک پلان کے تحت صوبے کیلئی17 صنعتی زونزکے علاوہ گلگت سے چترال ، دیر تا چکدرہ متبادل روٹ متعارف کرایا ۔

ہم نے جنڈ سے موٹروے کے ذریعے کو ہاٹ کو ملانے کے منصوبے کو وفاق سے منظور کرایا۔پشاور سے ڈی آئی خان تک ریلوے لائن کی پی ایس ڈی پی سے منظوری لی۔ حطار ، رشکئی اور ڈیرہ اسماعیل خان کے صنعتی زونز تجویز کرنے سمیت صوبے کیلئے تقریبا ً82 منصوبوںپر چین کی سرکاری سرمایہ کار کمپنیوں کے ساتھ مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے اور اس پورے عمل میں ہم اعتماد کے ساتھ صوبے میں 24 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع کررہے ہیں۔

اس کے علاوہ ڈنمارک، برطانیہ ، کینیڈا ، ملا ئشیا اور دیگر ممالک کے سرمایہ کاروں کے ساتھ بھی صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوچکے ہیں۔صوبائی حکومت FWO کے ساتھ تقریباً11 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے کر چکی ہے۔ جن میں ہائوسنگ ، پن بجلی ، سیمنٹ پلانٹ ، آئل ریفائنری وغیرہ کے شعبے شامل ہیں ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہماری حکومت نے صوبے میں اسلامی تعلیمات کو لاگو کرنے کیلئے بھی وہ کام کئے جو ماضی میں دینی جماعتوں کی حکومت میں بھی نہیں کئے گئے ان میں سود اور جہیز جیسی معاشرتی برائیوں کا خاتمہ اور سکولوں کی سطح پر قرآن ناظرہ اور باترجمہ بطور لازمی مضمون متعارف کرنا شامل ہیں صوبے میں چارہزار مساجد کومکمل شمسی توانائی پر منتقل کرکے نمازیوں کو لوڈ شیڈنگ کی تکالیف سے چھٹکارا بھی دلا دیا جارہا ہے۔

اسی طرح دینی مدارس میں نئی تعمیرات اورعصر ی علوم کیلئے فنڈز مختص کئے گئے انہوں نے کہا کہ میں نوشہرہ کے عوام کا مشکور ہوں جنہوں نے ہمیشہ ہم پر بھر پور اعتماد کیااور ہمیں بھاری اکثریت سے کامیاب کرایا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت کی کارکردگی مثالی اور ماضی کی حکومتوں سے بد رجہا بہتر ہے ۔ بہتر حکمرانی کے نتیجے میں پی ٹی آئی کی مقبولیت میںروز بروز اضافہ ہو رہا ہے ۔ پی ٹی آئی ملک کا مستقبل ہے یہی وجہ ہے کہ لوگ جو ق درجوق پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں۔ انہوںنے اس یقین کا اظہار کیا کہ اپنی کارکردگی کے بل بوتے پر پی ٹی آئی نہ صرف صوبے میں بلکہ پورے ملک میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گی ۔