چوہدری نثار کا سوشل میڈیا کے ذریعے ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کوششوں کا سخت نوٹس ، ایف آئی اے کو ملوث عناصر کی نشاندہی کرنے اور انکے خلاف کاروائی کی ہدایت

پاکستان کو اس وقت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے ،قومی اتحاد، یگانیت اور ہم آہنگی کی آج جتنی ضرورت ہے شاید پہلے کبھی نہ تھی، تمام فقہوں کے علمائے کرام فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے اپنا کردار ادا اور تفرقہ بازی اور مذہبی منافرت پھیلانے والے عناصر کے خلاف آواز اٹھائیں، وفاقی وزیر داخلہ

بدھ 28 جون 2017 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جون2017ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سوشل میڈیا کے ذریعے ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے اور عدم استحکام پھیلانے کی کوششوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو ایسے مذموم ایجنڈے کے پیچھے عناصر کی نشاندہی کرنے اور انکے خلاف کاروائی کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ پاکستان کو اس وقت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے ،قومی اتحاد، یگانیت اور ہم آہنگی کی آج جتنی ضرورت ہے شاید پہلے کبھی نہ تھی، تمام فقہوں کے علمائے کرام فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور تفرقہ بازی اور مذہبی منافرت پھیلانے والے عناصر کے خلاف آواز اٹھائیں۔

بدھ کو ترجمان وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا سوشل میڈیا کے ذریعے ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے اور عدم استحکام پھیلانے کی کوششوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو ایسے مذموم ایجنڈے کے پیچھے عناصر کی نشاندہی کرنے اور انکے خلاف کاروائی کی ہدایت کی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان کو اس وقت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔

قومی اتحاد، یگانیت اور ہم آہنگی کی آج جتنی ضرورت ہے شاید پہلے کبھی نہ تھی۔ وزیر داخلہ نے کہاہے کہ تمام فقہوں کے علمائے کرام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور تفرقہ بازی اور مذہبی منافرت پھیلانے والے عناصر کے خلاف آواز اٹھائیں فرقہ وارانہ تشدد پاکستان کے لئے اتنا ہی خطرناک ہے جتنی دہشت گردی کی عفریت ملک کے لیے نقصان دہ ہی: وزیر داخلہ فرقہ واریت کو ہوا دینے والے ملک کے دوست نہیں: وزیر داخلہ وزیر داخلہ کا وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سے بھی ٹیلیفونک رابطہ تمام فقہوں کے علمائے گرام کی مشاورت سے اس سلسلے میں مشترکہ آواز اٹھانے اور اس روش کی فوری روک تھام کے لیے متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت پر زوردیا ۔