مسجد قاسم علی خان کے خطیب مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی پراسرار گمشدگی

جمعیت علماء اسلام اور وفاقی حکومت کا گٹھ جوڑ یا زبردستی پوپلزئی کے قریبی ساتھی اور جمعیت علمائے اسلام پشائورکے امیر مولانا خیبر البشر نے اپنی اور پوپلزئی کی گمشدگی کا الزام وفاقی حکومت پرعائد کر دیا گمشدگی سے جے یوآئی کے حلقے باخبر ہونے کے باوجود خاموش رہے تاکہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو بدنام کیا جا سکے

بدھ 28 جون 2017 19:20

مسجد قاسم علی خان کے خطیب مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی پراسرار گمشدگی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جون2017ء) مسجد قاسم علی خان کے خطیب مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی پراسرار گمشدگی جمعیت علماء اسلام اور وفاقی حکومت کا گٹھ جوڑ یا زبردستی پوپلزئی کے قریبی ساتھی اور جمعیت علمائے اسلام پشائورکے امیر مولانا خیبر البشر نے اپنی اور پوپلزئی کی گمشدگی کا الزام وفاقی حکومت پرعائد کر دیا ہے ،وفاقی حکومت نے پوپلزئی کو 24جون رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس منعقد کرنے کے روکنے کیلئے زبردستی ملک بدر کیا ہے ،مفتی پوپلزئی گذشتہ سال بھی عید الفطر سے قبل حکومتی خرچے پر عمرہ ادار کرنے چلے گئے تھے ، دونوں علماء کرام کی گمشدگی سے جے یوآئی کے حلقے باخبر ہونے کے باوجود خاموش رہے تاکہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کو بدنام کیا جا سکے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق مسجد قاسم علی خان کے خطیب مفتی شہاب الدین پوپلزئی جو 22جون کو اپنے دیرینہ ساتھ اور جے یوآئی ضلع پشائور کے امیر مولانا خیبر البشر سمیت اچانک لاپتہ ہوگئے تھے اور بعد میں ان کے دبئی چلے جانے کے حوالے سے مصدقہ اطلاعات بھی سامنے آئی تھی کے قریبی ساتھی مولانا خیبر البشر نے وفاقی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے مفتی پوپلزئی کو مسجد قاسم علی خان میں 24جون کو رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس منعقد کرنے سے روکنے کیلئے جبری طور پر ملک بدر کیا ہے اور مجھے بھی زبردستی غائب کر دیا تھا اپنے ویڈیو پیغام میں مولانا خیبر البشر نے کہاہے کہ وفاقی حکومت نے پوپلزئی پر 24جون کو مسجد قاسم علی خان میں رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس منعقد نہ کرنے کیلئے شدید دبائو ڈالا اور ناکامی کی صورت میں انہیں ملک بدر کیاانہوں نے کہاکہ مسجد قاسم علی خان میں گذشتہ کئی عشروں سے رویت ہلال کی کمیٹیاں منعقد ہوتی ہیں اور اس میں علماء کرام بھرپور انداز میں شرکت کرتے ہیں انہوںنے کہاکہ مسجد قاسم علی خان کی جانب سے 27 مئی کو رمضان المبارک کا اعلان کیا گیا جبکہ حکومت کی جانب سے 28مئی کو پہلا روزہ رکھا گیا تھا انہوںنے کہاکہ جب مسجد قاسم علی کی جانب سے 24جون کو اجلاس کے انعقاد کا اعلان کیا گیا تو حکومت نے ظلم و جبر سے کام لیتے ہوئے کوششیں شروع کی کہ مسجد قاسم علی خان میں علماء کرام کااجلاس منعقد نہ ہوسکے انہوںنے کہاکہ حکومت نے اجلاس میں رکائوٹ ڈالنے اور اس کا انعقاد روکنے کیلئے مفتی پوپلزئی کو جبراً ملک بد ر کیا اور مجھے بھی غائب کر دیا مگر اس کے باوجود علماء کرام نے مکمل جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے مضبوط شہادتوں کی بنیاد پر عید الفطر کا فیصلہ کیا جس سے حکومت وقت اپنی سازشوں میں ناکام ہوگئی انہوںنے کہاکہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے 25جون کو پشائور میں کمیٹی کا اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم بعد میں پسپائی اختیار کر لی جو کہ ان کی ناکامی کا ثبوت ہے انہوںنے کہا کہ ہم مفتی پوپلزئی کی جبری ملک بدری کی بھرپور مذمت کرتے ہیں واضح رہے کہ مفتی پوپلزئی اور اس کے قریبی ساتھ مولانا خیبر البشرکی گمشدگی کے حوالے سے خیبر پختونخوا کے عوام اور علماء کرام کو ان سے بدظن کر دیا گیا اور اکثریتی حلقے اس کو حکومت کے ساتھ ملی بھگت قرار دے رہے ہیں ان حلقوں کا کہنا ہے کہ مفتی پوپلزئی اور مولانا خیبر البشر جن کا تعلق صوبے کی مضبوط مذہبی جماعت جے یوآئی سے ہے نے اپنے اکابرین کو اس صورتحال سے کیوں اگاہ نہیں کیا اور ان کے اکابرین نے گمشدگی کے حوالے سے اپنی تشویش کیوں ظاہر نہیں کی تھی ذرائع کے مطابق مفتی پوپلزئی کے بیرون ملک جانے اور مولانا خیبر البشر کی گمشدگی سے جمعیت علماء اسلام کی مرکزی اور صوبائی قیادت پوری طرح اگاہ تھی اور ایک ڈیل کے نتیجے میں مفتی پوپلزئی کو بیرون ملک جبکہ مولانا خیبر البشر کو کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر آمادہ کیا گیا تھا تاہم صوبے کی سطح پر شدید بدنامی کے بعد مولانا خیبر البشر نے ویڈیو پیغام کے زریعے اپنی اور مفتی پوپلزئی کی پوزیشن صاف کرنے کی کوشش کی ہے واضح رہے کہ گذشتہ سال بھی مفتی پوپلزئی اور وفاقی حکومت کے مابین عید الفطر سے قبل ڈیل ہوگئی تھی اورمفتی پوپلزئی کو عید الفطر سے قبل سرکاری خرچے پر عمرے کی ادائیگی کے لئے بھجوا دیا گیا تھا جس کے بعد ملک میں ایک ہی دن عید کا انعقاد ہوگیا تھا ذرائع کے مطابق جمعیت علماء اسلام کی جانب سے مفتی پوپلزئی اور مولانا خیبر البشر کی گمشدگی کو پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے خلاف استعمال کرنے کی کوششیں کی گئی اور سماجی حلقے کی ویب سائیٹ فیس بک اور ٹویٹر پر جے یو آئی کے حمایتیوں کی جانب سے حکومت کی مخالفت میں ٹویٹس بھی کئے گئے تاہم صوبائی حکومت معاملے سے مکمل طور پر غیر جانبدار ہونے اور مفتی پوپلزئی کی بیرون ملک روانگی کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد صوبے کے عوام کو جے یوآئی اور مرکزی حکومت کے گٹھ جوڑ کا علم ہوگیا تھا

متعلقہ عنوان :