پاکستان کا امریکہ اور بھارت کے درمیان اعلیٰ فوجی ٹیکنالوجی سے متعلق معاہدے پر تشویش کا اظہار

بھارت کو اسلحہ اور دیگر آلات کی فراہمی جنوبی ایشیاء میں فوجی توازن کو نقصان پہنچائیگا ،ْپاکستانی دفتر خارجہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کیلئے جدوجہد کر نے والے افراد کو دہشتگرد قراردینا ناقابل قبول ہے ،ْ بھارت نے تحریک طالبان کو پاکستان کیخلاف اعلیٰ کار کے طورپر استعمال کیا ہے ،ْ خطے میں عدم استحکام میں بھارت کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ،ْ ترجمان کا بیان

بدھ 28 جون 2017 19:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2017ء) پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان اعلیٰ فوجی ٹیکنالوجی سے متعلق معاہدے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت کو اسلحہ اور دیگر آلات کی فراہمی جنوبی ایشیاء میں فوجی توازن کو نقصان پہنچائیگا ،ْبھارت کو طیاروں کی فراہمی سے بھارتی جارحانہ عزائم کے نظریئے کو مزید تقویت ملے گی ،ْکشمیریوں کے حق خود ارادیت کیلئے جدوجہد کر نے والے افراد کو دہشتگرد قراردینا ناقابل قبول ہے ،ْ بھارت نے تحریک طالبان کو پاکستان کے خلاف اعلیٰ کار کے طورپر استعمال کیا ہے ،ْ خطے میں عدم استحکام میں بھارت کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ۔

بدھ کو وزار ت خارجہ نے امریکہ اور بھارت کے مشترکہ بیان کے مندرجات پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے جنوبی ایشیاء میں امن کے حصول کے مقاصد کو نقصان پہنچے گا ۔

(جاری ہے)

بیان میں کہاگیا کہ امریکہ اور بھارت کے مشترکہ بیان میں ان اہم وجوہات کی طرف توجہ نہیں دی گئی جو خطے میں عدم استحکام اورکشیدگی کا باعث بنے گی اسی لئے یہ بیان پہلے سے کشیدہ ماحول کو مزید بد تر کر یگا ۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے واشنگٹن میں ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کے دور ان پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین دیگر ممالک پر حملوں کے لیے دہشت گردوں کے ہاتھوں استعمال نہ ہونے دے۔ دفتر خارجہ نے کہاکہ واشنگٹن میں صدر ٹرمپ اور وزیراعظم مودی کی ملاقات میں بھارت کو خطے میں ان پالیسی کے بارے میں نہیں بتایا گیا جو امن کیلئے خطرہ ہے ۔

دفتر خارجہ نے کہاکہ کشمیر میں بھارت کی مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے حقو ق کی پامالی کے سلسلے میں بھارت کی توجہ دلانی چاہیے تھی ۔دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی ،ْ اخلاقی اورسفارتی حمایت جاری رکھے گا اور پرامن کشمیری جدو جہد کو دہشتگردی کے ساتھ جوڑنے اوران افراد کوجو حق خود ارادیت کیلئے جدوجہد کررہے ہیں دہشتگرد قرار دینا ناقابل قبول ہے ۔

بیان میں کہاگیا کہ پاکستان بھارت کیساتھ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد وں کے تحت کشمیر کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کر نے کیلئے تیار ہے ۔ترجمان نے یاد دلایا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کا کئی مرتبہ کھلم کھلا ذکر کیا ہے۔بیان میں مزید کہاگیا کہ پاکستان دہشتگردی کا نشانہ بنا ہے اور اس کی قربانیاں بے مثال ہیں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی طرح کسی بھی ملک کا جانی و مالی نقصان نہیںہوا ۔

پاکستانی فورسز نے مختلف آپریشنز کے ذریعے دہشتگردی کے مراکز کا خاتمہ کیا ہے ،ْپاکستان عالمی برادری سے توقع رکھتا ہے کہ وہ پاکستان کیساتھ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کھڑی رہے ۔بیان میں کہاگیا کہ یہ امر افسوس ناک ہے کہ وہ ممالک جو دہشتگردی کے خلاف دعوے کرتے ہیں وہ خود پاکستان میں حالیہ سالوں میں دہشتگردی میں ملوث رہے ہیں انڈیا نے سرحد کے اس پار تحریک طالبان کوپاکستان کے خلاف اعلیٰ کار کے طورپر استعمال کیا ہے خطے میں عدم استحکام میں بھارت کے کر دار کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ۔

بیان میں بھارت اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ فوجی ٹیکنالوجی سے متعلق معاہدے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا بیان میں کہاگیا کہ بھارت کو اسلحہ اور دیگر آلات کی فراہمی ،ْ جنوبی ایشیاء میں فوجی توازن کو نقصان پہنچائے گا ۔یاد رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے واشنگٹن کے دورے کے دور ان ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت کو دوارب ڈالر کے جاسوسی طیاروں کو فروخت کر نے کی منظوری دی ہے ۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے کہاکہ بھارت کو ان طیاروں کی فراہمی سے ان کے جارحانہ عزائم کے نظریئے کو مزید تقویت ملے گی۔