رواں مالی سال میں 3500 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اب تک 32 سو بلین سے زائد ٹیکس وصولی کی جا چکی ہے،امید ہے باقی ماندہ ٹیکس رواں ماہ کے آخر تک وصول کیا جائیگا، ٹیکس چوری کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں ، ٹیکس چوری پر قابو پایا گیا تو مزید نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں پڑیگی ،بارڈر پر کسٹم ہائوس کے قیام سے ٹیکس ریکوری میں بہتری آئیگی

چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر ارشا د کا چارسدہ میں ایف بی آر آفس کی نئی عمارت کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب ، میڈیا سے گفتگو

بدھ 28 جون 2017 18:40

چارسدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جون2017ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے چیئرمین ڈاکٹر محمد ارشا د خان نے کہا ہے رواں مالی سال میں 35 سو بلین روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس میں اب تک 32 سو بلین سے زائد ٹیکس وصولی کی جا چکی ہے جبکہ امید ہے کہ باقی ماندہ ٹیکس رواں ماہ کے آخر تک وصول کیا جائے گا ، ٹیکس چوری کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

ٹیکس چوری پر قابو پایا گیا تو مزید نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں پڑیگی ۔بارڈر پر کسٹم ہائوس کے قیام سے ٹیکس ریکوری میں بہتری آئیگی۔ وہ گزشتہ روز چارسدہ میں ایف بی آر آفس کے نئی عمارت کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے اس موقع پر چیف کمشنر ایف بی آر پشاورمیر بادشاہ وزیر ،کمشنر مردان رینج عابد محمود ، ان لینڈریونیو آفیسر چارسدہ خشتہ گل ، انسپکٹر ان لینڈ ریونیو محمد ہمایون ، متحدہ شاپ کیپرز فیڈریشن کے مرکزی صدر حکیم اللہ فوجی بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

چیئر مین ایف بھی آر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ٹیکس چوری پر قابو پانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ٹیکس کے نظام کو مزید شفاف بنانے کی ضرورت ہے جہاں خامیاں اور کوتاہیاں ہیں ان کو ختم کرنے کیلئے پورے جذبے سے کام کر نا ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ کہا کہ رواں مالی سال کیلئے 35 سو بلین روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس میں اب تک 32 سو بلین سے زائد ٹیکس وصولی کی جا چکی ہے جبکہ امید ہے کہ باقی ماندہ ٹیکس رواں ماہ کے آخر تک وصول کیا جائے گا۔

فیڈرل بورڈ آف رونیو اضلاع کی سطح پر ٹیکس وصولی کے نظام میں بہتری کیلئے عملی اقدامات کر رہی ہے جس سے ٹیکس کے نظا م میں موجودہ خامیاں ختم ہونے میں مدد ملے گی ۔ ضلعی ٹیکسیشن دفاتر کی بنیادی ذمہ داری براہ راست ٹیکسوں میں اضافہ کرنا ہے اور اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ٹیکسیشن آفیسر کمشنر کو رپورٹ دینے کا پابند ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تاجر اور صنعت کار ٹیکس دفاتر جانے سے گریزاں ہیں ۔

انہوں نے ٹیکس افسران پر زور دیا کہ اپنے رویوں اور امور میں بہتری لا کر تاجروں اور صنعت کاروں کا اعتماد حاصل کریں۔ انہوں نے کہاکہ وطن عزیز میں بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے عوام کے ٹیکسوں ہی کے مرہون منت ہے ۔ فوج ، موٹروے اور دیگر ریاستی ادارے عوام کے ٹیکسوں سے چلتے ہیں اور نیٹ ورک کو مزید بہتر اور فغال بنانے کیلئے ڈسٹرکٹ ٹیکسیشن آفیسر کو اختیارات اور انفراسٹرکچر فراہم کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا ایک بڑا منصوبہ ہے جس میں 60بلین کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ سی پیک منصوبے سے ملک کے ٹیکس کی پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ بہتر نیٹ ورک ہو گا تو ایف بی آر کے چیئرمین سمیت تمام سیاسی اور غیر سیاسی لوگوں کا احتساب ممکن ہو گا۔ بد قسمتی سے وطن عزیز میں ٹیکس کلچر کو فروع نہیں مل رہا جبکہ ٹیکس امور میں جدت کا بھی فقدان ہے ۔ ورلڈ بینک کے تعاون سے ٹیکس نظام میں بہتری لا ئی جا رہی ہے ۔ بارڈر پر کسٹم ہائوس کے قیام سے ٹیکس ریکوری میں بہتری آئیگی ۔انہوں نے کہاکہ ٹیکس آفسران کو چینی زبان سیکھنے کے حوالے سے اقدامات زیر غور ہے ۔

متعلقہ عنوان :