بھارت کو ایٹمی تجارت کیلئے استثنیٰ سے علاقائی تذویراتی استحکام خراب ہوگا، پاکستان

ایٹمی تجارت کیلئے خصوصی رویے سے ایٹمی عدم پھیلائو کے عالمی ادارے کی ساکھ متاثر ہوگی،خطے میں اسلحے کی دوڑ پر یقین نہیں رکھتے، ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہیں ، نیو کلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کیلئے مضبوط اہلیت رکھتا ہے،نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں پاکستان کی شمولیت سے گروپ کے تخفیف اسلحہ اور ایٹمی عدم پھیلائو میں مدد ملے گی،پاکستان کی بھارت کو ایٹمی اسلحہ محدود کرنے کی پیشکش اب بھی موثر ہے، ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کاانٹرویو

بدھ 28 جون 2017 18:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جون2017ء) پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت کو ایٹمی تجارت کیلئے استثنیٰ اور خصوصی رویے سے علاقائی تذویراتی استحکام خراب ہوگا اورایٹمی عدم پھیلائو کے عالمی ادارے کی ساکھ متاثر ہوگی،خطے میں اسلحے کی دوڑ پر یقین نہیں رکھتے، پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے اور وہ نیو کلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت کیلئے مضبوط اہلیت رکھتا ہے، نیو کلیئر سپلائرز گروپ میں پاکستان کی شمولیت سے گروپ کے تخفیف اسلحہ اور ایٹمی عدم پھیلائو میں مدد ملے گی، پاکستان کے ہتھیاروں کی برآمد کا نظام بہت جامع اور عالمی معیار سے مصدقہ ہے، پاکستان کی بھارت کو ایٹمی اسلحہ محدود کرنے کی پیشکش اب بھی موثر ہے۔

بدھ کو سرکاری نشریاتی ادارے کو ایک انٹرویو میں ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ نیو کلیئر سپلائر گروپ میں پاکستان کی شمولیت سے گروپ کے تخفیف اسلحہ اور ایٹمی عدم پھیلائو میں مدد ملے گی کیونکہ پاکستان گروپ کی توانائی او ر برآمد سے متعلق رہنما اصولوں کی پاسداری کرتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ایٹمی ٹیکنالوجی کے استعمال اور تحفظ کے حوالے سے بین الاقوامی اداروںا ور تھنک ٹینک کی طرف سے تیار کی گئی رپورٹس میں پاکستان کے ایٹمی تحفظ کی تعریف کی گئی ہے۔

نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان کے پاس بجلی کی پیداوار ،صنعت، زراعت اور ادویات کے شعبے میں مثبت اور پرامن مقاصد کے لئے سول ایٹمی تنصیبات کے انتظام کیلئے ماہرین موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہتھیاروں کی برآمد کا نظام بہت جامع اور عالمی معیار سے مصدقہ ہے۔بھارت کو ایٹمی تجارت کیلئے استثنیٰ سے پڑنے والے اثرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے خصوصی رویے اوراستثنیٰ سے علاقائی تذویراتی استحکام خراب ہوگا اورایٹمی عدم پھیلائو کے عالمی ادارے کی ساکھ متاثر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ 2008 میں استثنیٰ ملنے کے بعد سے بھارت نے فوجی مقاصد کیلئے افزودہ مواد پیدا کرنے کی صلاحیت میں بڑے پیمانے پر اضافہ کیا جوخطے میں تذویراتی استحکام کے مقاصد کیخلاف ہے۔نفیس ذکریا نے کہاکہ پاکستان خطے میں اسلحے کی دوڑ پر یقین نہیں رکھتا اور وہ اس بات پر قائم ہے کہ دونوں پڑوسی ملکوں کوایٹمی اسلحے کی دوڑروکنے کیلئے بامقصد اقدامات پراتفاق کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی بھارت کو ایٹمی اسلحہ محدود کرنے کی پیشکش اب بھی موثر ہے۔این پی ٹی معاہدے پردستخط نہ کرنے والے ملکوں کی نیو کلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کے بارے میں ایک سوال پر دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان ا س بات پر یقین رکھتا ہے کہ نیوکلیئر سپلائرگروپ کو رکن بنانے کیلئے شفاف، بامقصد، بلاتفریق اوراہلیت پرمبنی طریقہ کار اختیار کرنا چاہیے۔