دنیا کے کپاس پیدا کرنے والے 60ممالک میں پاکستان کا نمبر چوتھا ہے، ڈائریکٹر جنرل زراعت پنجاب

بدھ 28 جون 2017 17:20

ْ راولپنڈی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جون2017ء) ڈائریکٹر جنرل زراعت پنجاب سید ظفر یاب حیدر نقوی نے کہا ہے کہ محکمہ زراعت جعلی زرعی ادویات اور ملاوٹ شدہ کھادوں کے سلسلہ میں زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے،کپاس کی کاشت کے مقرر کردہ ہدف کے حصول کیلئے کاشتکاروں کی بھر پور رہنمائی کی جارہی ہے اور زرعی مداخل کی کاشتکاروں کو بروقت دستیا بی یقینی بنائی جا رہی ہے۔

کاشتکاروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کپاس کی کم سے کم امدادی قیمت مقرر کرنے کیلئے وزیر اعظم کو سمری ارسال کی جا چکی ہے۔پوٹاش کھاد 3بوری سے بڑھا کر 5بوری فی شناختی کارڈ کردی گئی ہے۔ اگرایک فارمنگ فیملی4یا5افراد پر مشتمل ہو تو وہ20سے 25بوری پوٹاش حاصل کر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ زرعی ادویات پر عائد ٹیکس کے مکمل خاتمہ کی وجہ سے رواں برس پچھلے سالوں کی نسبت سستی دستیاب ہوں گی اور سپرے کے لیے ہاتھ والی وپاور سپرئیر ز بھی سبسڈی پر دی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیلڈ عملہ کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ کسان کارڈ کی رجسٹریشن اور مٹی کے نمونہ جات لینے کے عمل کو مزید تیز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی بنیاد زراعت پر ہے اور زراعت میں سب سے اہم فصل کپاس ہے۔ پاکستان کی کل برآمدات 26ارب ڈالر کی ہیں ان میں سے 14ارب ڈالرکا زرمبادلہ کپاس سے حاصل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کپاس پیدا کرنے والے 60ممالک میں پاکستان کا نمبر چوتھا ہے جبکہ فی ایکڑ پیداوار کے حساب سے ہمارا ملک 18ویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپاس ایسی فصل ہے جس کی بوائی سے لے کر چنائی تک 92ارب روپے سے زائد رقم مزدوری کی مد میں دی جاتی ہے۔

متعلقہ عنوان :