یونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر کیخلاف بھوک ہڑتالی کیمپ 48 ویں روز عید کے پہلے دن بھی جاری رہا

عید کے دوسرے دن نا معلوم افراد نے کیمپ کو آگ لگا دی تعلیمی ماحول مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے واضح مثال یونیورسٹی کا ایم اے /ایم ایس سی کا رزلٹ دس فیصد آنا ہے ،طلبا ء تنظیمیں

بدھ 28 جون 2017 17:11

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2017ء) یونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ 48 ویں روز عید کے پہلے دن بھی جاری رہا جسمیں مختلف وفود نے اظہار یکجہتی کیا اس موقعے پر 4 بجے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا طلباء نے عید کے کپڑے جلا کر احتجاج ریکارڈ کرایا اور اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرہ بازی کی اس موقعے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ پی ایس ایف کے ملک انعام کاکڑ بی ایس او کے مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ناصر بلوچ بی ایس او پجار کے ڈاکٹر طارق بلوچ صوبائی پریس سیکرٹری شفقت ناز بلوچ ہزارہ ایس ایف کے ناظر لطیف نے کہا کہ جامعہ بلوچستان کے مسئلے پر گزشتہ 48 دن سے بھوک ہڑتال پر ہے تمام سیاسی جماعتوں وکلاء برادری سمیت تمام مکاتب فکر کو اعتماد میں لیکر احتجاج پر بیٹھے ہے لیکن صوبائی وزیر تعلیم اور درپردہ قوتوں کی منفی مداخلت کی وجہ سے یونیورسٹی کے مسئلے کو طول دیا جارہا ہے یونیورسٹی انتظامیہ کرپشن و کمیشن میں مصروف ہے ادارے میں آتا ہے یونیورسٹی انتظامیہ فیسوں میں اضافہ کرکے غریب طلباء و طالبات پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی کوشش کی گئی دوسری جانب جعلی ڈگریوں کے کاربار کا سلسلہ شروع کرکے یونیورسٹی کے تعلیمی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا لیکن بلوچستان میں رہی سہی تعلیمی ادارے بھی حقیقی طلباء تنظیموں کی وجہ سے طلباء تنظیم ہی ادارے میں تعلیمی معیار کا حفاظت کریں گی انہوں نے کہا کہ موجودہ وائس چانسلر اور انکے کرپٹ ٹولے کی موجودگی میں ادارے میں تعلیمی سفافیت نا ممکن ہے جب تک وائس چانسلر اور انکے کرپٹ ٹولے کی آڈٹ نہیں کی جائے گی احتجاج جاری رہے گی جلد از جلد بھوک ہڑتالی کیمپ کو اسلام آباد منتقل کیا جائے گا عید دوسرا روزیونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر کے خلاف طلباء تنظیموں کے بھوک ہرتالی کیمپ کو نامعلوم افراد نے جلا دیا طلباء تنظیموں کی جانب سے گزشتہ 49 دن سے بھوک ہڑتالی کیمپ جاری تھاجسمیں بی ایس او بی ایس او پجار پشتون ایس ایف ہزارہ ایس ایف کے کارکن شریک تھے جب طلباء تنظیموں کے کارکن کیمپ پر پہنچے تو بھوک ہڑتالی کیمپ کو جلا دیا گیا تھا طلباء تنظیموں کے رہنماوں نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ بلوچستان میں پہلے ہی سے جمہوری پرامن احتجاج اور اپنے جائز حقوق کے حوالے سے آواز بلند کرنے پر قدغن لگائی جا چکی تھی طلباء کو پر امن طور پر فیسوں میں اضافے کے خلاف پمفلٹ تقسیم کرنے پر گرفتار کیا گیااور دوستوں کے خلاف جعلی مقدمات اور انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ شروع کی گئی جس کے خلاف طلباء تنظیموں نے تمام اسٹیک اولڈرز سیاسی جماعتوں اور معاشرے کے تمام مکاتب فکر پر اپنی آواز پہنچانے کے بعد پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا جس سے وائس چانسلر اور انکے کرپٹ ٹولے کی بوکھلاہٹ کا اندازہ لگایا جا سکتا کہ کلاسز میں باقائدہ طلباء کو کیمپ میں شرکت کرنے پر داخلے کینسل کرنے کی دھمکیاں دی گئی جان بوجھ کر یونیورسٹی میں طلباء کو اساتذہ کے ساتھ لڑانے کی کوشش کرکے تحریک کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی لیکن پھر بھی طلباء تنظیموں نے پر امن جمہوری احتجاج بر قرار رکھا اب کیمپ کو جلا کر خوف پھیلانے کی کوشش کی گئی تاکہ طلباء کو کمزور کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ طلباء تحریک وائس چانسلر کے خلاف بھر پور طریقے سے جاری رہے گی آئندہ اجلاس میں سخت رد عمل دیا جائے گا اور تمام پرامن احتجاج کے زریعے استعمال کرینگے۔

متعلقہ عنوان :