الرقہ آپریشن کے بعد بھی کرد پیپلز پروٹیکشن کو مسلح کریں گے، امریکا

الرقہ شہر کی واپسی کے بعد بھی شدت پسند تنظیم کے خلاف معرکہ جاری رہے گا، کرد یونٹوں سے اسلحہ واپس لیے جانے کا انحصار اگلے مشن پر ہے اس لیے کہ ایسا نہیں ہے کہ الرقہ کے بعد لڑائی اختتام پذیر ہو جائے گی،امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس

بدھ 28 جون 2017 17:14

میونخ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جون2017ء) امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ الرقہ شہر کو داعش تنظیم سے واپس لیے جانے کے بعد بھی ہو سکتا ہے کہ امریکا کو شام میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹوں کو ہتھیاروں اور ساز و سامان فراہم کرنے کی ضرورت پڑے،ادھر نیٹو اتحاد کا رکن ترکی جو کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹوں کو اپنے لیے خطرہ شمار کرتا ہے، اس کے مطابق میٹس اپنے ایک پیغام میں یہ باور کرا چکے ہیں کہ داعش تنظیم کی ہزیمت کے فوری بعد امریکا کی طرف سے ان کرد فورسز کو پیش کیا جانے والا اسلحہ واپس لے لیا جائے گا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق میٹس نے جو طیارے کے ذریعے جرمنی جا رہے تھے، کہا کہ کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹوں کے جنگجو گزشتہ ماہ امریکا کی جانب سے الرقہ پر حملے کے لیے مزید ساز و سامان فراہم کرنے کے فیصلے سے قبل ہی ہتھیاروں سے بہت اچھی طرح لیس تھے۔

(جاری ہے)

میٹس کے مطابق الرقہ شہر کی واپسی کے بعد بھی شدت پسند تنظیم کے خلاف معرکہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ کرد یونٹوں سے اسلحہ واپس لیے جانے کا انحصار اگلے مشن پر ہے اس لیے کہ ایسا نہیں ہے کہ الرقہ کے بعد لڑائی اختتام پذیر ہو جائے گی۔

ترکی کے نزدیک کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹ درحقیقت کردستان لیبر پارٹی کا ہی پھیلا ہے جس نے 80 کی دہائی سے ترکی کے جنوب مشرق میں بغاوت کا علم بلند کر رکھا ہے۔ ترکی کا موقف ہے کہ ان فورسز کو کسی بھی قسم کا اسلحہ فراہم کرنا ترکی کے امن کے لیے خطرہ ہے۔تاہم امریکا شام میں داعش تنظیم کے مرکزی اڈے الرقہ شہر میں تنظیم کو ہزیمت سے دوچار کرنے کے واسطے کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹوں کو اپنا بنیادی حلیف شمار کرتا ہے۔جیمز میٹس برسلز میں جمعرات کے روز اپنے ترک ہم منصب فکری اِشیق سے ملاقات کریں گے۔

متعلقہ عنوان :