عید الفطر پرچیف جسٹس لاہو رہائی کورٹ کا دورہ اڈیالہ جیل

فوری انصاف کی فراہمی کے لئے اصلاحات پر تیزی سے عملدرآمد جاری ہے ،جسٹس سید منصور علی شاہ

بدھ 28 جون 2017 16:18

عید الفطر پرچیف جسٹس لاہو رہائی کورٹ کا دورہ اڈیالہ جیل
راولپنڈی۔28 جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جون2017ء) چیف جسٹس لاہو رہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جج صاحبان اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی سہیل ناصر کے ہمراہ عیدالفطر اسیران سنٹرل جیل اڈیالہ کے ساتھ گزاری ․جسٹس سید منصور علی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ قیدیوں کے لئے سب سے بڑا تحفہ یہی ہے کہ ان کے مقدمات کا جلداز جلد تصفیہ ہو تاکہ وہ جیل سے رہائی پاکر اپنے اہل خانہ کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔

انہوں نے کہاکہ فوری انصاف کی فراہمی کے لئے اصلاحات پر تیزی سے عملدرآمد جاری ہے اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب مقدمات کی پیروی بلا تاخیر ہو۔ انہوں نے کہاکہ نفرت جرم سے ہونی چاہیے انسان سے نہیں ․اسی وجہ سے جسٹس صاحبان باقاعدگی کے ساتھ جیلوںکے دورے کرتے ہیںتاکہ قیدیوں کے حالات سے باخبر رہیں اور قانون کے مطابق ان کے لئے حصول انصاف سہل بنایا جاسکے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس لاہو رہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے سینٹرل جیل اڈیالہ میں قید 124 خواتین قیدیوں اور ان کے ہمراہ 21 معصوم بچوں میں عید گفٹ تقسیم کیے اور بچوں کی ایک رنگا رنگ تقریب میں شرکت کی جس کا اہتمام محکمہ سماجی بہبود پنجاب راولپنڈی کے تعاون سے کیا گیا اس موقع پر بچوں نے خوبصورت ٹیبلو پیش کئے ۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے خواتین قیدیوں کے مقدمات ترجیحی بنیادوں پر نمٹائے جانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ دوسرے اضلاع اور صوبوں سے تعلق رکھنے والے مقدمات متعلقہ علاقوں میں بھجوائے جائیں تاکہ سائلان کو انصاف کے حصول میں مدد مل سکے۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہاکہ آئی ٹی مدد سے ایسے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جن سے عدل و انصاف کی فراہمی ممکن بنانے کے لئے ہر ممکن معاونت حاصل ہو سکے۔ انہوں نے کہاکہ عدالتی اصلاحات کے نتیجے میں ایک سال کے دوران پنجاب بھر میں 1 لاکھ 35 ہزار مقدامات کے فیصلے کیے گئے جو ایک ریکارڈ ہے ․چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کا یہ کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایات اور تعاون سے پنجاب کے 36 اضلاع میں مصالحتی مراکز قائم کئے گئے ہیں․ جہاں صرف ایک ماہ کے دوران 1018 مقدمات کا مصالحتی عمل سے تصفیہ کرایاگیاہے جن میں قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں انہوں نے کہاکہ اگر باہمی مصالحت کے نتیجے میں ان مقدمات کا فیصلہ فوری ہو سکے جن کی سماعت اگلے کئی برسوں تک عدالتوں میں ہونی ہے تو یہ دونوں فریقین کے ساتھ ساتھ عدالتی انتظامیہ کے لئے بھی حوصلہ افزاء ہے اس سے عدالتوںمیں مقدمات کی تعداد کم ہو گی اورحصول انصاف کے لئے سالوں انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔

چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا کہ کیس مینجمنٹ کے طریقہ کار سے مقدمات کے فیصلے جلد ہو رہے ہیںپنجاب کی عدالتوں میں 2014 تک کے قتل کے تمام مقدمات نمٹا دیئے گئے ہیں․چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے جیل میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ معاشرے میں جیل کا کردار ایک بہترین تعلیمی و تربیتی ادارے کے طور پر ہونا چاہیی․تاکہ یہاں آنے والوں کی اصلاح ہو سکے اور انہیں علوم و فنون سکھا کر معاشرے میں باعزت طور پر بحال اور خود کفیل بنایا جاسکے تاکہ وہ پرامن زندگی گزارکر اپنے بال بچوں اور بہن بھائیوں کے ساتھ خوشگوار زندگی گزارسکیں اور دوبارہ جرم کی دنیا میں قدم نہ رکھیں بلکہ اپنے اچھے چال چلنے اور رویئے سے دوسروں کے لئے مثال بنیں۔

انہوں نے کہاکہ جیلو ںمیں سہولیات کی فراہمی سے قیدیوں کی اصلاح ہورہی ہے ․اور وہ رہائی کے بعد معاشرے میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں․چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے خطاب کے دوران کہا کہ پنجاب کے 7 اضلاع میں ماڈل کریمینل کورٹس قائم کر دی گئی ہیں ․ جن میں پانچ ماہ کے دوران 3200 مقدمات کے فیصلے سنائے گئے ہیں یہ ماڈل کورٹس پنجاب کے تمام اضلاع میں قائم کی جائیں گی انہوں نے کہاکہ مجموعی پر ․ایک سال کے دوران پنجاب کے 36 اضلاع میں 12 لاکھ کیسز کے فیصلے سنائے گئے ہیں جس سے جیلوں میں قیدیوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے ۔ اس موقع پر ڈی آئی جی جیل خانہ جات شاہد سیلم بیگ نے بھی خطاب کیا اور جرمانے کی رقوم کی ادائیگی سے قیدیوں کی رہائی اور دیگر اصلاحی اقدامات سے آگاہ کیا۔

متعلقہ عنوان :