امریکی انتظامیہ کی جانب سے بھارتی زبان کا استعمال انتہائی قابل تشویش ہے ‘

امریکی انتظامیہ ہندوستان کی زبان بولنے لگی ہے جو نہ صرف کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث ہے بلکہ روز اول سے حق خود ارادیت کی جائز اور منصفانہ تحریک کو دبانے اور آزادی کی کاوشوں کو دہشتگردی کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے‘ مودی کی وائٹ ہائوس یاترا کے بعد امریکی حکومت کے بیان سے لگتا ہے کہ امریکہ کے نزدیک معصوم کشمیریوں کے خون کی کوئی اہمیت نہیں‘ بدترین ریاستی دہشتگردی میں ملوث حکومت کے کردار کو دانستہ طور پر فراموش کرنے سے انصاف ‘ اقدار اور بین الاقوامی اصولوں کو ٹھیس پہنچتی ہے ‘انسانی اور جمہوری حقوق کی علمبردار طاقتوں کے دوہرے معیار کی بھی قلعی کھلتی ہے‘پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت میں کسی قسم کی لغزش نہیں آئیگی ‘ہم ثابت قدمی سے دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر کشمیریوںکا مقدمہ لڑتے رہیں گے اور بین الاقوامی برادری کا ضمیر جھنجھوڑتے رہیں گے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا جاری بیان

بدھ 28 جون 2017 13:48

امریکی انتظامیہ کی جانب سے بھارتی زبان کا استعمال انتہائی قابل تشویش ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28 جون2017ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ یہ بات انتہائی قابل تشویش ہے کہ امریکی انتظامیہ ہندوستان کی زبان بولنے لگی ہے جو نہ صرف کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث ہے بلکہ روز اول سے حق خود ارادیت کی جائز اور منصفانہ تحریک کو دبانے اور آزادی کی کاوشوں کو دہشت گردی کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے‘ مودی کی وائٹ ہائوس یاترا کے بعد امریکی حکومت کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ امریکہ کے نزدیک معصوم کشمیریوں کے خون کی کوئی اہمیت نہیں‘ بدترین ریاستی دہشت گردی میں ملوث حکومت کے کردار کو دانستہ طور پر فراموش کرنے سے جہاں انصاف ‘ اقدار اور بین الاقوامی اصولوں کو ٹھیس پہنچتی ہے وہاں انسانی اور جمہوری حقوق کی علمبردار طاقتوں کے دوہرے معیار کی بھی قلعی کھلتی ہے‘پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت میں کسی قسم کی لغزش نہیں آئیگی اور ہم ثابت قدمی سے دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر کشمیریوںکا مقدمہ لڑتے رہیں گے اور بین الاقوامی برادری کا ضمیر جھنجھوڑتے رہیں گے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں وزیر داخلہ نے کہا کہ امریکی انتظامیہ ہندوستان کی زبان بولنے لگی ہے جو نہ صرف کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث ہے بلکہ روز اول سے حق خود ارادیت کی جائز اور منصفانہ تحریک کو دبانے اور آزادی کی کاوشوں کو دہشت گردی کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ بھارت کے غاصبانہ طرز عمل پر ہر بااصول اور باضمیر قوم کو تشویش ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کی وائٹ ہائوس یاترا کے بعد امریکی حکومت کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ امریکہ کے نزدیک معصوم کشمیریوں کے خون کی کوئی اہمیت نہیں‘ لگتا یوں ہے کہ شاید انسانی حقوق کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کا کشمیر میں اطلاق نہیں ہوتا اور وہاں انسانی حقوق کی پامالیوں اور معصوموں کے خون کی ہولی کھیلے جانے جیسی سنگین جرائم کو بھی فراموش کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدترین ریاستی دہشت گردی میں ملوث حکومت کے کردار کو دانستہ طور پر فراموش کرنے سے جہاں انصاف ‘ اقدار اور بین الاقوامی اصولوں کو ٹھیس پہنچتی ہے وہاں انسانی اور جمہوری حقوق کی علمبردار طاقتوں کے دوہرے معیار کی بھی قلعی کھلتی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم قومی اتفاق ‘ عزم ‘ حوصلے اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور اپنے کشمیری بھائیوںکو واضح پیغام دیں کہ حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی جانب سے اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت میں کسی قسم کی لغزش نہیں آئیگی اور ہم ثابت قدمی سے دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر کشمیریوںکا مقدمہ لڑتے رہیں گے اور بین الاقوامی برادری کا ضمیر جھنجھوڑتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے حقوق پر کسی قسم کی کوئی سودے بازی نہیں ہوگی اور انصاف کے تقاضوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا جائز حق ملنے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ بھارتی تسلط سے آزادی اور حق خود ارادیت کشمیریوں کا مقدر ہے اور دنیا کی کوئی طاقت انہیں اس حق سے محروم نہیں کرسکتی۔