سندھ میں تین ارب روپے سے زائد کی لاگت سے شروع کیا جانے والا روشن سندھ پروگرام ناکام ہوگیا

محکمہ دیہی ترقی سندھ کی جانب سے سندھ کے پندرہ اضلاع میں شمسی توانائی والے پولوں کی مرمت نہ ہونے کے باعث روشن سندھ پروگرام مکمل طور پر ناکام

بدھ 28 جون 2017 12:00

ٹھٹھہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2017ء) سندھ میں تین ارب روپے سے زائد کی لاگت سے شروع کیا جانے والا روشن سندھ پروگرام ناکام ہوگیا ۔

(جاری ہے)

محکمہ دیہی ترقی سندھ کی جانب سے سندھ کے پندرہ اضلاع میں شمسی توانائی والے پولوں کی مرمت نہ ہونے کے باعث روشن سندھ پروگرام مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے اور سندھ کے کئی اضلاع میں جن میں ٹھٹھ, سجاول, بدین, ٹنڈو محمد خان سمیت دیگر اضلاع میں شمسی توانائی سے روشن رہنے والی سولر اسٹریٹ لائٹ پروگرام میں ایک ارب روپے کی کرپشن کے انکشاف کے بعد جب نیب سندھ نے محکمہ رورل ڈیولپمنٹ حیدرآباد کے ڈائریکٹر جنرل عبدالستار قریشی کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کیا تو سندھ کے پندرہ اضلاع میں نصب کی جانے والی شمسی توانائی والی اسٹریٹ لائٹس کے بارے میں چھان بین شروع ہوئی تو این این آئی کو بااعتماد زرائع سے معلوم ہوا کہ سندھ کی ایک انتہائی اہم سیاسی شخصیت کے احکامات پر محکمہ اینٹی کرپشن سندھ نے ڈرامائی انداز میں چھاپا مار کر تمام متعلقہ ریکارڈ اپنی تحویل میں لے لیا جب نیب سندھ نے محکمہ رورل ڈیولپمنٹ کے سولر اسٹریٹ لائٹ پروگرام میں ہونے والی ایک ارب روپے سے زائد کی کرپشن کی چھان بین کے لئے ڈی جی عبدالستار قریشی سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے نیب سندھ کے افسران کو آگاہ کیا کہ اسٹریٹ سولر لائٹس پروگرام کا تمام متعلقہ ریکارڈ پہلے ہی اینٹی کرپشن سندھ نے حاصل کر رکھا ہے اس لئے ہم کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کرسکتے ادھر این این آئی کو یہ بھی معلوم ہوا ہے حکومت سندھ نے سندھ میں روشن سندھ پروگرام کے تحت سندھ کے بیشتر اضلاع میں نصب کی جانے والی اسٹریٹ سولر لائٹس کی دیکھ بھال اور مرمت کے لئے بھی پچاس کروڑ روپے کی اضافی رقم بھی فراہم کردی تھی مگر محکمہ رورل ڈیولپمنٹ سندھ کے کسی بھی ڈسٹرکٹ میں اسٹریٹ سولر لائٹ کی مرمت اور دیکھ بھال پر ایک روپیہ بھی خرچ نہ کرسکی جس کے بعد سندھ میں روشن سندھ پروگرام کے تحت اربوں روپے کی لاگت والا یہ پروگرام مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے اور سندھ کے درجنوں مقامات اور اضلاع میں نصب کی جانے والی سولر اسٹریٹ لائٹس بڑی تعداد میں چوری بھی ہوچکی ہیں۔

متعلقہ عنوان :