نہ افطار نہ عید پارٹی ،ْامریکی صدر ٹرمپ نے روایت توڑ دی

وائٹ ہاؤس میں افطار پارٹی کا آغاز صدر بل کلنٹن نے 1996 میں کیا تھا جسے جارج ڈبلیو بش اور براک اوباما نے برقرار رکھا صدر ٹرمپ اپنی الیکشن مہم کے آغاز سے ہی اسلام کے بارے میں بہت سخت رویہ اپنائے ہوئے ہیں ،ْرپورٹ

بدھ 28 جون 2017 11:51

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2017ء) امریکی حکومت کی جانب سے گذشتہ20 سالوں سے یہ روایت رہی ہے کہ وائٹ ہاؤس میں افطار پارٹی کی جاتی ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق دو دہائیوں میں یہ پہلی بار ہے جب صدر ٹرمپ نے یہ روایت توڑ دی ہے اور نہ تو افطار پارٹی بلوائی اور نہ ہی عید پارٹی کا اہتمام کیا گیا اگرچہ ان کی جانب سے مسلمانوں کو عید کی مبارکباد دی گئی تھی۔

میڈیارپورٹ کے مطابق عید کے موقع پر وزارتِ خارجہ کی جانب سے رات کے کھانے کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں صحافیوں کو بھی بلوایا جاتا تھا تاہم اس بار ایسا نہیں ہوا۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی افطار یا عید ڈنر کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے تاہم اس بار وائٹ ہاؤس کے پریس ریلیز میں اس کا کوئی تذلکرہ نہیں تھا۔

(جاری ہے)

صدر ٹرمپ نے رمصان میں ڈنر کا اہتمام نہ کروا کے گذشتہ تین حکومتوں کی روایت کو توڑ دیا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ تھامس جیفرسن کے مطابق اس روایت کو 1805 میں امریکہ کے تیسرے صدر نے شروع کیا تھاتاہم وائٹ ہاؤس میں افطار پارٹی کا آغاز صدر بل کلنٹن نے 1996 میں کیا تھا جسے جارج ڈبلیو بش اور براک اوباما نے برقرار رکھا۔اس عشائیے میں امریکہ میں بسنے والی مسلمان کمیونٹی کے اہم افراد کو مدعو کیا جاتا تھا اس کے علاوہ کانگرس کے اراکین اور مسلم دنیا کیسفیر بھی مدعو ہوتے تھے۔

سنہ 1999 کے بعد سے اب تک امریکی وزارتِ خارجہ بھی عید پارٹی یا افطار پارٹی کی دعوت دیتی آرہی ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ اپنی الیکشن مہم کے آغاز سے ہی اسلام کے بارے میں بہت سخت رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔صدر ٹرمپ نے اپنے عہد کے آغاز سے ہی بہت سے مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی عائد کرنے کی کوشش کی تھی تاہم بعد میں امریکی صدر نے اپنے بارے میں موجود اس تاثر کو ختم کرنے کی کوشش کی اور سب سے پہلے سرکاری دورے پر سعودی عرب گئے۔