واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جون ۔2017ء) امریکی صدر
ڈونلڈ ٹرمپ اور
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ
پاکستان اپنی سرزمین دیگر ممالک پر حملوں کے لیے دہشت گردوں کے ہاتھوں استعمال نہ ہونے دے۔ واشنگٹن میں ملاقات کے دوران امریکی صدر اور
بھارت وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے دفاعی تعاون، دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ اور افغانستان میں جاری جنگ کے خلاف مل کرنے کا عزم کیا۔
وائٹ ہاوس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ
ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی نے ملاقات کے دوران
پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی سرزمین دہشت گردوں کے ہاتھوں استعمال نہ ہونے دے اور اس کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ دونوں راہنماﺅں نے اقوام عالم پر زور دیا کہ وہ اپنے تمام علاقائی اور سمندری تنازعات کو عالمی قوانین کے تحت پر امن طریقے سے حل کریں۔
(جاری ہے)
دوطرفہ ملاقات کے بعد وائٹ ہاوس کے باہر مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر کا کہنا تھا کہ
بھارت اور امریکا دہشت گردی کی برائی اور اسے چلانے والے انتہا پسند نظریات سے متاثر ہوئے ہیں۔اب تک دونوں ممالک کی جانب سے اہم اعلانات سامنے نہیں آئے ہیں تاہم
ٹرمپ انتظامیہ نے
بھارت کے ساتھ 36 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے 20 ڈرون طیاروں اور ایک مسافر طیارے کی فروخت کے معاہدے کی تصدیق کر دی۔
امریکا
بھارت کو 2008 سے اب تک فوجی سامان فروخت کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، دونوں ممالک کے درمیان گذشتہ 9 برسوں میں 15 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے ہو چکے ہیں۔اس موقع پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا اور
بھارت کے تعلقات کبھی بھی بہتر اور مضوبط تر نہیں رہے۔ انہوں نے
بھارتی وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا
بھارت کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے اور دو طرفہ شفاف تجارتی تعلقات کی تعمیر کرنا چاہتا ہے جس سے دونوں ممالک کے لوگوں کو ملازمتوں کے مواقع میسر آسکیں اور ساتھ ہی دونوں ممالک کی معیشتیں بھی مضبوط ہوں گی۔
ڈونلڈ
ٹرمپ نے کہا کہ اب امریکی اشیاءکی
بھارتی منڈیوں تک رسائی کی رکاوٹیں ختم ہو گئیں جس کی مدد سے امریکا کا مالی خسارہ کم ہوجائے گا۔نریندر مودی نے
بھارت کو امریکی کمپنیوں کے لیے بہترین منڈی قرار دیتے ہوئے کہا کہ
بھارت اب امریکی سرمایہ کاروں کے لیے ایک محفوظ ملک کی حیثیت اختیار کر رہا ہے
۔بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ امریکا
بھارت کے لیے سماجی و اقتصادی تبدیلی میں اہم شراکت دار ہے۔
نریندرمودی نے کہا کہ
بھارت کی ترقی کے لیے میرے نقطہ نظر اور
ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکا کو دوبارہ عظیم ملک بنانے کے نظریے کی مدد سے دونوں ممالک کے تعاون میں نئی وسعت پیدا ہوگی
۔ٹرمپ مودی ملاقات کے دوران افغانستان کی صورتحال تبادلہ خیال ہوا، صدر
ٹرمپ نے کہا کہ وہ افغانستان میں تعمیر و ترقی کے عمل میں تعاون پر
بھارتی عوام کے شکر گزار ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نے بھی امریکی صدر کو یقین دلایا کہ
بھارت عالمی امن و استحکام کے حصول میں امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات قائم رکھے گا
۔ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات سے قبل
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی سیکرٹری دفاع جم میٹس اور امریکی سیکرٹری اسٹیٹ ریکس ٹلرسن سے بھی ملاقات کی تھی
۔پاکستان کی جانب سے تاحال اس مطالبے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم
پاکستان کا موقف رہا ہے کہ وہ خود دہشت گردی کے سب سے زیادہ شکار ممالک میں سے ایک ہے اور اپنی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔
کشمیری تنظیم حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دیے جانے کے اعلان کا خیرمقدم بھی کیا ہے۔انہوں نے
پاکستان پر زوردیا کہ سرگرم جیش محمد اور لشکرطیبہ سمیت شدت پسند تنظیموں سے لاحق خطرات کے خلاف تعاون میں اضافہ کرئے۔انہوں نے
پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ 2008 کے ممبئی حملوں اور 2016 میں پٹھان کوٹ کے فضائی اڈے پر حملہ کرنے والوں کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لا کر سزا دے۔
صدر
ٹرمپ نے نریندر مودی کو’ ’سچا دوست“ کہہ کر مخاطب کیا۔اس سے قبل نریندر مودی نے 20 امریکی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات کی جن میں ایپل کے ٹم کک اور گوگل کے سندر پچائی بھی شامل تھے۔پیر کو ملاقات سے قبل نریندر مودی نے وال سٹریٹ جرنل میں اپنے مضموں میں لکھا تھا کہ
بھارت اور امریکہ مشترکہ طور پر پیداوار اور جدت کو تقویت دے رہے ہیں۔