سید علی گیلانی کی عید کے موقع پرمیر واعظ اور یاسین ملک سمیت آزادی پسند رہنمائوں کی نظربندی کی مذمت

انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں کشمیر میں مسلمانوں کے دینی فرائض اور مقدس ایام پر پابندیوں کا نوٹس لیں

اتوار 25 جون 2017 17:30

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2017ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے عید الفطرکے موقع پرمیر واعظ عمر فاروق، محمد یٰسین ملک، محمد اشرف صحرائی، ایاز اکبر اور دیگر درجنوں آزادی پسند رہنمائوں اور کارکنوں کو گھروں اورجیلوں میں نظربند رکھنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ریاستی دہشت گردی اور مداخلت فی الدین کی بدترین مثال ہے اور اس کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیںہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ عید الفطر کو اسلامی شعائر میں ایک اہم مقام حاصل ہے اور اس موقعے پر کٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے پابندیاں عائد کرنا اور لوگوں کو نماز سے روکنا مسلمانوں کے دینی جذبات کے ساتھ کھلواڑ اور انہیں اشتعال دلانے کی ایک دانستہ کوشش ہے۔

(جاری ہے)

سید علی گیلانی 2010ء سے اپنے گھر میں مسلسل نظربند ہیں اورانہیں سالہاسال سے عیدین اور جمعہ کی نمازوں سے محروم رکھا جارہا ہے۔

حریت چیئرمین نے کہاکہ جب سارے عالمِ اسلام میں عیدالفطر کی تقریب بڑی شان وشوکت اور مذہبی تقدس کے ساتھ منائی جارہی ہے، کشمیری قوم پر مظالم کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور وہ ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے کرب والم میں مبتلا ہے۔ عید کے دن بھی لوگوں کی آزادیاں سلب کرلی گئی ہیں اور انہیں نماز پڑھنے اور دینی اجتماعات میں شرکت سے روکنے کے لیے نظربند کیاگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ روزوں کے مقدس مہینے میں بھی آزادی پسند رہنمائوں کو زیادہ تر نظربند رکھا گیا اور تحریک حریت کے مرکزی عہدیداروں کو رمضان میں ایک باربھی نمازِ جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوںنے کہا کہ مقدس ایام کے موقعے پر پابندیاں عائد کرنا اوررہنمائوںکو نماز سے روکنا ظالمانہ اور احمقانہ پالیسی ہے۔سید علی گیلانی نے کہاکہ اس طرح کے اقدامات سے ریاست میں جاری سیاسی غیریقینیت میں اضافہ ہو رہا ہے اور حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں اوران کارروائیوں کا ایک فطری اور قدرتی ردّعمل سامنے آجاتا ہے اور لوگ احتجاج کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

حریت چیئرمین نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیر میں مسلمانوں کے دینی فرائض اور مقدس ایام پر پابندیاں لگانے کی کارروائیوں کا نوٹس لیں اور بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ اس طرح کی غیر آئینی اور غیر اخلاقی حرکتوں سے باز رہے اور شہریوں کے مذہبی عقائد کا احترام کرے۔

متعلقہ عنوان :