پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتا ہے‘ چین سے تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے‘ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے‘ دہشت گردی عالمی امن و استحکام کیلئے چیلنج ہے ‘سرتاج عزیز

پا کستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں عالمی برادری کو پاکستان کی قربانیوں کی قدر کرنی چاہئے‘ سی پیک منصوبوں پر دونوں ممالک کام کررہے ہیں‘ سی پیک پر پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہیں‘ ایک خطہ ایک سڑک فورم میں پاکستان کی بھرپور شرکت قابل قدر ہے‘دوسرے ملکوں کے معاملے میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں‘ چینی باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے پر پاکستان کے مشکور ہیں‘وانگ ژی مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 25 جون 2017 16:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جون2017ء) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتا ہے‘ چین کے ساتھ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے‘ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے‘ دہشت گردی عالمی امن و استحکام کے لئے چیلنج ہے جبکہ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ پا کستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں عالمی برادری کو پاکستان کی قربانیوں کی قدر کرنی چاہئے‘ سی پیک منصوبوں پر دونوں ممالک کام کررہے ہیں‘ سی پیک پر پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہیں‘ ایک خطہ ایک سڑک فورم میں پاکستان کی بھرپور شرکت قابل قدر ہے‘دوسرے ملکوں کے معاملے میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں‘ چینی باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے پر پاکستان کے مشکور ہیں۔

(جاری ہے)

اتوار کو چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ نے آئل ٹینکر حادثہ پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ چینی وزیر خارجہ کو پاکستان آمد پر خوش امدید کہتا ہوں چینی وزیر خارجہ کے ساتھ مختلف امور پر تعمیری تبادلہ خیال ہوا چین کے ساتھ تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے۔

انہوں نے کہا کہ وانگ ژی کے دورے میں تعلقات کے تمام پہلوئوں پر بات چیت کا موقع ملا۔ سیاسی‘ تزویراتی اور اقتصادی شعبے میں تعاون میں پیش رفت کا جائزہ لیا۔ چینی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ دونوں ملکوں نے دہشت گردی کو مشترکہ چیلنج قرار دیا ہے۔دہشت گردی عالمی امن و استحکام کے لئے بھی چیلنج ہے۔

پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایوں کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتا ہے۔ دونوں ملکوں کا جنوبی ایشیاء میں سٹریٹیجک توازن پر اتفاق ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی انتظام اور افعان مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کے لئے پاکستان کی کوششوں سے آگاہ کیا جبکہ وزیراعظم نواز شریف اور صدر اشرف غنی کے درمیان آستانہ میں ہونے والی ملاقات سے آگاہ کیا۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے چین پاکستان اور افغانستان میں باہمی تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔

اس موقع پر چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ سرتاج عزیز کے اظہار خیال سے اتفاق کرتا ہوں پاکستان اور چین کے درمیان سٹریٹیجک تعاون بڑھانے پر بات ہوئی ۔ چینی باشندوں کو تحفظ فراہم کرنے پر پاکستان کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک خطہ ایک سڑک فورم میں پاکستان کی بھرپور شرکت قابل قدر ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں سی پیک منصوبوں پر دونوں ممالک کام کررہے ہیں۔

سی پیک پر پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری کو دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کی قدر کرنی چاہئے۔ دوسرے ملکوں کے معاملے میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ چین افغانستان نیں مفاہمتی عمل کی حمایت کرتا ہے۔ دورے کا مقصد پاک افغان تعلقات کو بہتر بنانے کے ئے راہ ہموار کرنا ہے۔ افغانستان اور پاکستان نے بہتر تعلقات میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کی۔