شام، رقہ میں داعش کی شہر سے مکمل بے دخلی کے بعد 83 جنگجوئوں کو عام معافی

اتوار 25 جون 2017 15:10

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جون2017ء) شام میں رقہ کی شہری کونسل نے داعش کی شہر سے مکمل بے دخلی کے بعد چھوٹے عہدوں کے 83 جنگجوئوں کو عام معافی دیدی جس کا مقصد امن اور استحکام کے لیے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کرنا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ کی سرپرستی میں شام کی حکومت مخالف ڈیموکریٹک فورسز نے رقہ کے علاقے میں زمینی کامیابیاں حاصل کیں ہیں۔

یہ شہر گذشتہ تین برسوں سے داعش کی خود ساختہ خلافت کی علامت اور ان کی عملی کارروائیوں کا مرکز رہا ہے۔ڈیموکریٹک فورسز کے سینیر عہدے داورں کا کہنا ہے کہ چند مہینوں کے اندر رقہ داعش کے ہاتھ سے نکل سکتا ہے جو داعش کے لیے بہت بڑا دھچکا ہوگا جس کے عہدے دار اس شہر میں بیٹھ کر دنیا بھر میں بم حملوں اور دہشت گردی کی منصوبہ بندیاں کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈیموکریٹک فورسز کی جانب سے رقہ کا محاصرہ کیے جانے سے پہلے اس شہر کی آبادی تقریبا تین لاکھ تھی۔داعش کے 83 قیدیوں کو رقہ شہر کے سٹی کونسل ہال بھیجا گیا جو شہر کے شمالی حصے کے قصبے عین عیسی میں واقع ہے۔ انہیں یہ معافی ایک ایسے وقت دی جا رہی ہے جب رمضان المبارک کے اختتام پر عیدالفطر آ رہی ہے۔داعش کے قیدی ایک ایک کر کے بس سے نیچے اترے۔ سب سے چھوٹے قیدی کی عمر 14 سال تھی۔

کونسل کے ایک لیڈر مصطفی نے ایک تقریر پڑھی جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں اس لیے چھوڑا جا رہا ہے کیونکہ ان میں سے کوئی بھی کسی بڑے عہدے پر نہیں ہے اور ان کے ہاتھوں پر کسی کا خون نہیں ہے۔اس موقع پر مٹھائی بھی تقسیم کی گئی۔ایک قیدی عبدالرحمن نے ، جس کی عمر 43 سال تھی نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ داعش کے ٹیکس کے محکمے میں کام کرتا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ میرے سات بچے ہیں ۔ میں نے داعش کے ساتھ اس لیے تعاون کیا کیونکہ میں اس کے سوا کچھ اور کر بھی نہیں سکتا تھا۔اس نے بتایا کہ مجھے 115 ڈالر ماہانہ تنخواہ ملتی تھی۔

متعلقہ عنوان :