مقبوضہ کشمیر میں یوم القدس اور یوم کشمیر کے موقع پرمساجد کو سیل کرنا بدترین دہشت گردی ہے ،جامع مسجد سری نگر سمیت دیگر مساجد میں جمعة الوداع بھی ادا نہیں کی جاسکی ، حکومت پاکستان کو بی جے پی سرکار اور ہندوستانی فوج کی دہشت گردی پر خاموش نہیں رہنا چاہیے اور بین الاقوامی سطح پر بھارت کے گھنائونے کردار کو بے نقاب کرنے کیلئے کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے ، پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے

جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی کا بیان

ہفتہ 24 جون 2017 21:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جون2017ء) جماعةالدعوة سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں یوم القدس اور یوم کشمیر کے موقع پرمساجد کو سیل کرنا بدترین دہشت گردی ہے۔جامع مسجد سری نگر سمیت دیگر مساجد میں جمعة الوداع بھی ادا نہیں کی جاسکی۔ حکومت پاکستان کو بی جے پی سرکار اور ہندوستانی فوج کی دہشت گردی پر خاموش نہیں رہنا چاہیے اور بین الاقوامی سطح پر بھارت کے گھنائونے کردار کو بے نقاب کرنے کیلئے کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔

پوری پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے۔ اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و بربریت پر بین الاقوامی اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے۔

(جاری ہے)

جنت ارضی کشمیر پر غاصب بھارت کا کوئی حق نہیں۔جہاں شہداء کا مقدس خون گرجائے وہ دھرتی کبھی غلام نہیں رہ سکتی۔کشمیریوں کی قربانیوں کی بدولت جلد آزادی ملے گی۔پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیادوں پر حاصل کیا گیا نظریاتی ملک ہے۔

بیرونی قوتیں اس کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا چاہتی ہیں۔ان کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان کو نظریاتی اورفکری طور پر زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایاجائے۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر پر انڈیا کا کوئی حق نہیں ہے۔ سلامتی کونسل نے بھی اسے متنازعہ تسلیم کر رکھا ہے۔اس لئے کشمیری مسلمان جلد ان شاء اللہ آزادی لیکر رہیں گے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر سے پاکستان آنے والے دریائوں پر ڈیم بناکر اپنی فیکٹریاں اورزراعت آباد اور یہاں بجلی کے بحران پیدا کر رہا ہے۔

ہمارے چولستان میں ریت اڑ رہی ہے اور انڈیا کے چولستان اور بیکانیر کو پاکستان کے پانیوں سے سرسبز بنایاجارہا ہے۔ عبدالرحمن مکی نے کہاکہ فرقہ واریت نے امت کے وجود کو پارہ پارہ کر کے رکھ دیا ہے۔ کفر کے فتووں اورقتل و غارت گری سے انتشار پھیل رہا ہے۔امت مسلمہ کا وجود مستحکم کرنے کیلئے فرقہ واریت سے جان چھڑانا بہت ضروری ہے۔ کسی مسلمان کیلئے دوسرے مسلمان کا قتل جائز نہیں۔

قرآن و سنت پر عمل کئے بغیر گمراہیوں کے یہ سلسلے ختم نہیں ہوں گے۔ علماء کرام قوم کی رہنمائی اور بیرونی قوتوں کی سازشوں کے توڑ کا فریضہ سرانجام دیں۔ انہوںنے کہاکہ فرقہ واریت امت مسلمہ کیلئے زہر قاتل ہے۔اسی سے تشدد ابھرتا اورقتل مسلم جیسے فتنے جنم لیتے ہیں۔چودہ صدیوں کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی مسلم معاشروں میں ان فتنوں نے سر اٹھایا امت ٹکڑوںمیں تقسیم ہوئی ہے۔ علمی اختلاف ہر دور میں رہا ہے لیکن اس کی بنیاد پر فرقے نہیں ہونے چاہئیں۔ مسلمانوں کو نبی اکرم ؐ کی سیرت سے وابستہ کرنے کی ضرورت ہے۔ عقیدے کی غلطیاں اور اعمال میں کمزوریوں کی اصلاح کیلئے دعو ت کار استہ اختیار کرنا چاہیے۔