نیپرا ایکٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے ترمیم لانے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سی سی آئی اجلاس بلانے کی در خواست کریں اورمرکزی حکومت کیساتھ نیپرا سمیت دیگر زیر التوا مسائل کے حل کیلئے پارلیمانی جرگہ بلائیں جس میں ان جماعتوں کے نمائندے بھی شریک ہونے چاہئیں جن کی اسمبلیوں میں نمائندگی نہیں ہے، حکومت مصلحت کمزوری کا شکار ہے ، دیگر صوبے ترقی کی جانب رواں دواں اورخیبر پختونخوا مالی و انتظامی طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے

صوبائی جنرل سیکرٹری عوامی نیشنل پارٹی سردار حسین کا بیان

ہفتہ 24 جون 2017 20:58

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جون2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک نے کہا ہے کہ نیپرا ایکٹ میں وفاقی حکومت کی جانب سے ترمیم لانے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سی سی آئی اجلاس بلانے کی در خواست کریں،اور مرکزی حکومت کے ساتھ نیپرا سمیت دیگر زیر التوا مسائل کے حل کیلئے پارلیمانی جرگہ بلائیں جس میں ان جماعتوں کے نمائندے بھی شریک ہونے چاہئیں جن کی اسمبلیوں میں نمائندگی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ صوبائی حکومت روز اول سے ہی صوبے کے مسائل کے حوالے سے تنہا سفر کر رہی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ خیبر پختونخوا سی پیک سمیت بڑے منصوبے ہار گیا اور صوبے کو ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا ،انہوں نے کہا کہ حکومت مصلحت اور کمزوری کا شکار ہے ،اور یہی وجہ ہے کہ ملک کے دیگر صوبے ترقی کی جانب رواں دواں جبکہ خیبر پختونخوا مالی و انتظامی طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے ،انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے میں پانی سے سستی بجلی پیدا ہو رہی ہے ،لیکن بدقسمتی سے نیپرا کے شیڈول کے مطابق واپڈا ہم سے انتہائی کم قیمت پر خرید انتہائی مہنگے داموں فروخت کر رہا ہے ،انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ نیپرا بجلی نرخوں کے حوالے سے فوری طور پر ہمارے صوبے کے ریٹ پر نظر ثانی کرے اور دوسرا صوبے کی ٹرانسمیشن لائنز کی نئے سرے سے مرمت کی جائے تاکہ کم وولٹیج کا مکمل خاتمہ ہو سکے،انہوں نے کہا کہ واپڈا کے سالانہ مرمتی فنڈ سے ہمارے صوبے کے ٹرانسفارمر اپ گریڈیشن ، نئے میٹرز ، اور نئے گرڈ سٹیشنز پر فوری اور مؤثر کام کا آغاز ہونا چاہئے ،انہوں نے کہا کہ حکومت کی غیر سنجیدگی اور غیر ذمہدارانہ رویے نے صوبے کو ملک کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں تنزلی کی جانب ھکیل دیا ہے، انہوں نے کہا کہ مرکزی کے ساتھ زیر التوا مسائل کے حوالے سے اے این پی کی پالیسی بڑی واضح ہے ،اور صوبے کے مسائل کے حل اور حقوق کے حصول کے حوالے سے ہماری پارٹی ایوان اقتدار سے قطع نظر میدان میں ہوگی ،سردار حسین بابک نے اس بات پر بھی انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا صوبے کی بجائے پنجاب کی طرفداری کرتے ہیں اور انہوں نے گزشتہ سال سی سی آئی اجلاس میں مردم شماری نہ کرانے کی پنجاب حکومت کی تجویز کی حمایت بھی کی تھی، انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں مردم شماری کا کریڈٹ صرف سپریم کورٹ کو جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ حکومتی بے حسی کی وجہ سے اس مردم شماری میں بھی بیرون ملک مقیم70لاکھ پختون مردم شماری کے عمل میں رجسٹرڈ نہیں ہو سکے ، حالانکہ وبائی حکومت کو سی سی آئی اجلاس میں یہ پوائنٹ اٹھانا چاہئے تھا،انہوں نے کہا کہ وفاق کی زیادتی اور صوبائی حکومت کی خاموشی نے صوبے کو تباہ کر دیا ہے ،انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت تمام سیاسی جماعتوں کا پارلیمانی جرگہ بلا کر صوبے کے مسائل سے پارلیمانی و سیاسی رہنماؤں کو آگاہ کریں،سی پیک کے حوالے سے بھی اصل حقیقت عوام کے سامنے رکھی جائے ،اے این پی صوبے کے وسائل اور ذرائع آمدن نجکاری کے نام پر اپنوں میں بانٹنے کی شدید مخالفت کرتی ہے،انہوں نے کہا کہ عمران خان صوبائی حکومت اور ذرائع کو پنجاب کے ووٹ بنک میں اضافے کیلئے استعمال کر رہے ہیںاور صوبائی کابینہ میں منظور نظر افراد کو وہی محکمے دیئے گئے ہیں جو نجکاری پر عمل پیرا ہیں،سردار حسین بابک نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبائی اسمبلی کو اس بات سے بھی آگاہ کرے کہ مرکزکے ساتھ آئل اینڈ گیس کی رائیلٹی کی قیمت کس طرح سے طے کی گئی،اور صوبے کے بڑے بڑے ذرائع آمدن نجی شعبہ کو دینے کے حوالے سے بھی اسمبلی کو آگاہ کیا جائے ، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اسلام آباد ، لاہور اور کراچی کے سرمایہ داروں کو ان ٹھیکوں میں ڈالا جا رہا ہے اور اس حوالے سے احتسابی اداروں کے پاس ان کی فائلیں موجود ہیںلہٰذا ان احتسابی اداروں کو صوبے کو تباہی سے بچانے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں،انہوں نے ریسٹ ہاوسز کی نجکاری کے حوالے سے بیانات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت بتائے سیاحت میں ہزاروں کنال زمینیں کس کے نام پر لیز پر دی جا رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :