گاڑی کی ٹکر سے ٹریفک پولیس اہلکار کی ہلا کت کے الزام میں رہنما پشتونخوامیپ عبدالمجید اچکزئی گرفتار

جوڈیشل مجسٹریٹ کوئٹہ کی عدالت میں پیشی، جسمانی ریمانڈ کے بغیر ہی سول لائن تھانہ منتقل میڈیا کی توجہ عوامی مسائل کی بجائے صرف سیاستدانوں پر توجہ ہے، بم دھماکوں کی فوٹیج نہیں ملتی لیکن ان کو سیاستدانوں کی ویڈیوز ضرور مل جایا کرتی ہے، عبدالمجید اچکزئی کی صحافیوں کے رویے پربرہمی کا اظہار

ہفتہ 24 جون 2017 18:38

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جون2017ء) ٹریفک پولیس اہلکار کو گاڑی سے ٹکر مار کر شہید کرنے کے الزام میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی اور پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین عبدالمجید خان اچکزئی کو پولیس کی جانب سے گزشتہ رات گئے حراست میں لے لیاگیا ،انہیں گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ کوئٹہ III کے جج جناب شاہ نواز لانگو کی عدالت میں ریمانڈ کیلئے لایاگیا لیکن ریمانڈ حاصل کئے بغیر رکن اسمبلی کو واپس سول لائن تھانے منتقل کردیاگیا ۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز وہ میڈیا نمائندوں سے انتہائی نالاں نظرا ٓئے ان کاکہناتھاکہ بلوچستان میں میڈیا نمائندوں کی توجہ عوامی مشکلات اور مسائل کی بجائے صرف سیاستدانوں کو فوکس کرنے پر لگی ہوئی ہے ،میڈیا نمائندوں کو بم دھماکوں اور دیگر افسوسناک واقعات کی فوٹیج تو نہیں ملتی تاہم انہیں اراکین اسمبلی اور سیاست دانوں کی ویڈیوز ضرور مل جایا کرتی ہے صحافیوں کو کوریج کیلئے خصوصی طور پر یہاں بلایاگیاہے ،یاد رہے کہ رکن صوبائی اسمبلی مجید خان اچکزئی کی گاڑی کی ٹکر سے جی پی او چوک پر ٹریفک پولیس اہلکار عطاء اللہ شدیدزخمی ہونے کے بعد سول ہسپتال کوئٹہ میں جاںبحق ہوگئے تھے جس کے بعد پولیس کی جانب سے نامعلوم اسم شخص کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے بعد سوشل میڈیا پر بحث چڑھ گئی تھی اور یہ کہا جارہاتھاکہ یہاں سیاست دانوں اور بااثر افراد کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی تاہم مجید خان اچکزئی واقعہ کے روز سے ہی یہ کہتے چلے آئے تھے کہ ان کی گاڑی کی ٹکر سے پولیس اہلکار جاںبحق ہوئے ہیں جس کی وہ ذمہ داری لیتے ہیں اور وہ شہید کے خاندان کے ساتھ قبائلی ،اسلامی اور ہر فورم پر معاملے کا فیصلہ کرنے کیلئے خود کو پیش کرتے ہیں ،واضح رہے کہ مجید خان اچکزئی ہی وہ واحد رکن اسمبلی ہے جو ہمیشہ صوبے میں کرپشن کے خلاف کھل کر بولے ہیں بلکہ انہوں نے اس عزم کا بھی بارہا اظہار کیاہے کہ وہ کرپشن کے قبیح عمل میں ملوث عناصر کو کسی صورت معاف نہیں کرینگے بلکہ انہیں بہر صورت بے نقاب کیاجائیگا اس کے نتائج چاہے کچھ بھی ہوں تاہم گاڑی حادثے کے بعد ان کے خلاف سوشل میڈیا اور مختلف فورمز پر طرح طرح کے بیانات داغے جارہے ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر یہ خبر تیزی سے پھیلا ئی گئی کہ مذکورہ ایم پی اے نے گاڑی کے کالے شیشے اور غیر نمونہ نمبر پلیٹ اتارتے ہوئے مذکورہ پولیس اہلکار کو گاڑی سے کچل ڈالا تاہم بعدازاں منظر عام پر آنے والی فوٹیج سے یہ بات ثابت ہوئی کہ پولیس اہلکار سڑک کے بیچ کھڑے ہوکر خدمات انجام دے رہاہے کہ ایک تیزرفتار گاڑی نے آکر اسے ٹکر ماردی ، انہیں آج اتوار کو ایک مرتبہ پھر جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کئے جانے کاامکان ہے ،بعض ذرائع بتارہے ہیں مجید خان اچکزئی شہید اہلکار کی اہلخانہ سے ملنے کیلئے خصوصی طور پر ڈیرہ غازی خان گئے اور وہاں انہیں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہاکہ وہ قبائلی ،عدالتی اور اسلامی ہر فیصلے کی پابندی کیلئے تیار ہونگے اور انہیں شہید اہلکار کا زندگی کی بازی ہار جانے کا انتہائی افسوس ہے ۔