غیر ت کے نام پر لڑکی کا قتل

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے لڑکی پر فائرنگ کرنے والے شخص کے خلاف ایف آئی آر میں غیرت کے نام پر قتل کی دفعات شامل کر نے کا حکم جاری کردیا

ہفتہ 24 جون 2017 17:47

غیر ت کے نام پر لڑکی کا قتل
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جون2017ء) قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے دار الحکومت کی پولیس کو نلور گاں میں لڑکی پر فائرنگ کرنے والے شخص کے خلاف ایف آئی آر میں غیرت کے نام پر قتل کی دفعات شامل کر نے کا حکم جاری کردیا۔این سی ایچ آر کی جانب سے جاری کردہ اس حکم کا مقصد اس معاملے میں ملزم کو معافی اور اندرون خانہ معاملہ طے کرنے سے روکنا ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے 14 جون کو این سی ایچ آر کو غیرت کے نام پر اقدام قتل پر توجہ دلائی تھی۔ایچ آر سی پی کی جانب سے این سی ایچ آر کو جاری کردہ خط میں کہا گیا تھا کہ 9 جون کو خیبر پختونخوا کے ایک گاں نلور میں ایک لڑکی جس کی عمر 16 سے 17 سال تک ہے کو مبینہ طور پر اس کے کزن نے قتل کرنے کی کوشش کی۔لڑکی کے والد نے اس کی شادی ایک 55 سالہ شخص سے کرانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد لڑکی علاقے کے ایک نوجوان کے ساتھ گھر سے چلی گئی تھی۔

(جاری ہے)

گھر چھوڑ کر جانے والے جوڑے کو چار روز بعد کھنہ پل سے گرفتار کر کے گھر لایا گیا تھا۔واپسی کے بعد لڑکی کے گھر والوں نے اسے بند کر دیا تھا جبکہ تشدد کا بھی نشانہ بنایا تھا، یہ دعوی بھی سامنے آیا کہ 9 جون کو لڑکی کے کزن نے اسے فائرنگ کرکے زخمی کردیا تھا اور خود موقع واردات سے فرار ہوگیا۔لڑکی کے والد نے نلور پولیس تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی لیکن ملزم کو اب تک پکڑا نہیں جا سکا۔

متاثرہ لڑکی اس وقت پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج ہے۔پمز ہسپتال کی میڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر نسیمہ نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی کو زخمی حالت میں 15 جون کو ہسپتال منتقل کیا گیا تھا اور اس وقت لڑکی کی حالت انتہائی نازک تھی۔انہوں نے بتایا کہ لڑکی کو گلے، سینے اور پسلی میں گولیاں لگیں تھیں، جنہیں کامیابی کے ساتھ نکال لیا گیا ہے اور اب لڑکی کی حالت بہتر ہو رہی ہے جبکہ اس نے اپنے گھر والوں کے ساتھ تحریری انداز میں بات چیت کرنا بھی شروع کردیا ہے اس کے ساتھ ساتھ لڑکی نے پولیس کو اپنا بیان بھی ریکارڈ کرادیا ہے۔

این سی ایچ آر کے چیئرمین ریٹائرڈ جسٹس علی نواز چوہان نے اسلام آباد، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین کے ساتھ اپنے دفتر میں اس کیس کی سنوائی کی جس میں پولیس افسران اور پمز ہسپتال سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں نے کمیشن کو کیس کے حوالے سے وضاحت دی۔چیئرمین این سی ایچ آر کا کہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل انسانی حقوق اور آزادی کے مکمل خلاف ہیں اور ایسے اقدامات کی عوام کی جانب سے بڑے پیمانے پر مذمت کی جانی چاہیے جبکہ ایسے اقدام کرنے والے مجرمان کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے۔

متعلقہ عنوان :