وزیراعظم فاروق حیدر کی بجٹ تقریر پست سوچ اور تربیت کے عین مطابق تھی‘ وزیراعظم نے اپنی نا اہلیوں، کابینہ اورپارلیمانی پارٹی میں دھڑے بندی اور وفاقی حکومت کی طرف سے نولفٹ کا غصہ پیپلزپارٹی کی قیادت پر نکالا‘ وزیرامورکشمیر آئینی ترامیم پر راضی نہیں ہو رہے تو اس میں پیپلزپارٹی کا کیا قصور ہے‘ذوالفقارعلی بھٹو جس نے پاکستان کو متفقہ آئین دیا، ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی‘90 ہزار قیدی چھڑا ئے‘ پہلی اسلامی سربراہی کانفرنس پاکستان میں کروا ئی ان کیخلاف فاروق حیدر نے گھٹیا گفتگو نے معزز ایوان کے تقدس کو پامال کیا ہے

پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر کی صحافیوں کے گروپ سے بات چیت

ہفتہ 24 جون 2017 17:02

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جون2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی آزادکشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ وزیراعظم فاروق حیدر کی بجٹ تقریر ان کی پست سوچ اور تربیت کے عین مطابق تھی۔ وزیراعظم نے اپنی نا اہلیوں، کابینہ اورپارلیمانی پارٹی میں دھڑے بندی اور وفاقی حکومت کی طرف سے نولفٹ کا غصہ پیپلزپارٹی کی قیادت پر نکالا ۔

وزیرامورکشمیر آئینی ترامیم پر راضی نہیں ہو رہے تو اس میں پیپلزپارٹی کا کیا قصور ہے۔ذوالفقارعلی بھٹو جس نے پاکستان کو متفقہ آئین دیا، ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی، بھارت سے 90 ہزار قیدی چھڑا ئے، پہلی اسلامی سربراہی کانفرنس پاکستان میں کروا ئی، سٹیل ملز سمیت بھاری صنعتیں لگا کر ملک کو ترقی کی راہ پر ڈا لا،پارلیمانی جمہوریت کی بنیاد رکھی ،کیخلاف فاروق حیدر نے گھٹیا گفتگو نے معزز ایوان کے تقدس کو پامال کیا ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم آزادکشمیر کی گفتگو سے لگتا ہے کہ وہ ذہینی توان کھو بیٹھے ہیں۔تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ایسے نااہل شخص کی حکومت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کو چاہیے کہ اپنا قائد ایوان تبدیل کرے۔ ہفتہ کے روز یہاں صحافیوں کے ایک گروپ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اپنے ردعمل میں چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ قائد ایوان کا کام مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے، بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے، مہاجرین جموں و کشمیر کے مسائل کے حل کے لئے حکومتی کارکردگی بیان کرنا، سرکاری ملازمین کو عید کے موقع پر بروقت تنخواہیں دینے کے اقدامات کرنا تھا مگر چونکہ فاروق حیدر کی حکومت نہ ہی تحریک آزادی کشمیر اور نہ ہی مہاجرین جموں و کشمیر کے مسائل حل کے حوالے سے کوئی کام کیا تھا حتیٰ کہ سرکاری ملازمین کو عیدالفطر کے موقع پر مایوس اور پریشان کرنے کے ساتھ اپنی حکومت کی بدترین ناکامیوں کو چھپانے کے لئے انہوں نے پیپلز پارٹی اور بھٹو خاندان کو حرف تنقید بنایا۔

انہوں نے کہا کہ فاروق حیدر کو اس کے اپنے ممبران اسمبلی نے آئینہ دکھایا ان کے سوالات اور تنقید کا وہ جواب تو نہ دے سکے البتہ پیپلز پارٹی پر تنقید کر کے آزادکشمیر کے عوام کی توجہ اِدھر اُدھر کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے ممبران اسمبلی چوہدری یٰسین گلشن اور راجہ صدیق کی تقاریر کو سنیں پھر فاروق حیدر اپنی سیاسی حالت اور بے چارگی کا جائزہ لیں اور اس کے بعد ملک پاکستان کے محسنین کے خلاف زبان کھولیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے جب ملک بکھر رہا تو اسے آئین دے کر متحد کیا، جب 71ء کی جنگ کے بعد فوج کا مورال گر رہا تھا تو اس کو اعتماد دیا اور ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لئے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی۔ بنگلہ دیش بننے کے بعد پاکستان جب سفارتی تنہائی کا شکار ہوا تو پاکستان کے دل لاہور میں پہلی اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد کروا کر پاکستان کو امت مسلمہ کے لیڈر کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا۔

جب ملک میں بے روزگاری عام تھی تو ہر پاکستانی کو پاسپورٹ دے کر انہیں مشرق وسطیٰ کے ممالک بھجوایا۔ ضیاء الحق کے دور میں عدالتی ناانصافی کا شکار ہوا، قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کے بعد محترمہ بینظیر بھٹو کو بھی شہید کیا گیا، یہ سب قربانیاں مسلم لیگ ن کی نہیں بلکہ یہ پیپلز پارٹی اور بھٹو خاندان کی ہیں۔ لہٰذا فاروق حیدر خان پاکستان و آزادکشمیر کی عوام اور معزز اسمبلی کے تقدس کو مجروح نہ کریں اور تاریخ کا مطالعہ کریں۔

انھوں نے کہاکہ بجٹ اجلاس سے فاروق حیدر کا خطاب ان کی بوکھلاہٹ اورذہنی دیوالیہ پن کی عکاسی کرتا ہے۔انھوں نے کہاکہ دراصل فاروق حیدر نے اپنی کابینہ کے اندرونی اختلافات ، پارلیمانی پارٹی میں دھڑے بندی اور وفاقی حکومت کی طرف سے نو لفٹ کا سارا غصہ پیپلزپارٹی کی قیادت پر نکلا۔جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ فاروق حیدر کو آئینی ترامیم سے کس نے روکا ہے۔

اسلام آبا دمیں نو ازشریف حکومت کو ساڑھے چار سال ہونے کو ہیں۔ انہوں نے آزادکشمیر کے آئینی مسائل کیوں نہیں حل کیی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی کی سفارشات پر عمل کیوں نہیں کیا گیا فاروق حیدر اپنے قیادت اور وزیرامور کشمیر سے پوچھنے کے بجائے پیپلزپارٹی کی قیادت کو گالیاں دے رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی قیادت کو گالیاں دے کر وہ بڑے لیڈر نہیں بن سکتے۔

انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر میں ن لیگ کی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے۔وزراء، پارلیمانی پارٹی اور کارکن ناراض ہیں۔کوئی شخص فاروق حیدر کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہے۔انھوں نے کہاکہ گزشتہ ایک سال کے دوران فاروق حیدر خان نے ثابت کر دیا کہ وہ ریاست کو چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔اس لیے ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کو چاہیے کہ وہ اپنا قائد ایوان تبدیل کریں۔