مقبوضہ کشمیر میں کنٹرول لائن کے اس پار کوئی مداخلت نہیں ہو رہی،سردار محمد مسعود

بھارتی مظالم سے تنگ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے کسی بیرونی مدد کے بغیر خود تحریک شروع کر رکھی ہے، نہتے کشمیری جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں، اتنی بری قربانیوں کے بعد دنیا کی کوئی طاقت انہیں غلام نہیں رکھ سکتی مقبوضہ کشمیر میں انتہاء پسندی اور دہشتگردی نہیں، ایل او سی پر بھارت نے تہہ در تہہ سکیورٹی حصار بنا رکھے ہیں، باڑ کے باعث کسی انسان کا کنٹرول لائن عبور کرنا ممکن نہیں ، صدر آزاد کشمیر کی صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 24 جون 2017 15:57

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2017ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعود خان نے مقبوضہ کشمیر میں کنٹرول لائن کے اس پار کوئی مداخلت نہیں ہو رہی ۔ بھارتی مظالم سے تنگ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے کسی بیرونی مدد کے بغیر خود تحریک شروع کر رکھی ہے۔ نہتے کشمیری جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ اتنی بری قربانیوں کے بعد دنیا کی کوئی طاقت انہیں غلام نہیں رکھ سکتی۔

مقبوضہ کشمیر میں انتہاء پسندی اور دہشتگردی نہیں ۔ ایل او سی پر بھارت نے تہہ در تہہ سکیورٹی حصار بنا رکھے ہیں ۔ باڑ کے باعث کسی انسان کا کنٹرول لائن عبور کرنا ممکن نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صدر سردار مسعود خان کہا کہ کامیاب سفارتی کوششوں کے نتیجے میں اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کو مسئلہ کشمیر کو جلد حل کرنے کی اہمیت کا احساس ہونے لگا ہے ۔

(جاری ہے)

سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اور امریکی حکام کے حالیہ بیانات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال سے عالمی برادری لا علم نہیں ۔ صدر آزاد کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ بھارت نے دھوکہ دہی سے مغربی دنیا کو یہ باور کرایا ہے کہ چین جیسی بڑی معاشی اور فوجی طاقت کا راستے روکنے کا متحمل ہے۔ مغربی ممالک اس فریب میں مبتلا ہو کر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر فوری کارروائی کرنے سے ہچکجا رہے ہیں ۔

اور بھارت کا ساتھ دے رہے ہیں۔ سی پیک کی کامیاب تکمیل سے بھارت کا یہ خواب بھی چکنا چور ہو گا ۔ اور وہ مغربی دنیا کے سامنے بے نقاب ہو جائے گا سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کو مسئلے کا فریق نہیں سمجھتا اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں مسئلہ کشمیر کو ایجنڈے سے غائب کرنا چاہتا ہے۔ اس لیے حکومت پاکستان کو مذاکرات کے لیے بھارت سے درخواست نہیں کرنے چاہیے ۔

ہمیں مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے بار بار اٹھاناہو گا۔ ایک سوال پر سردار مسعود خان نے کہا کہ دوطرفہ مذاکرات میں بھارت ہمیشہ بد نیتی کا مظاہر ہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثالثی کے لیے بہترین فورم صرف اور صرف اقوام متحدہ ہے۔ صدر ریاست نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی کے مظالم نے ہٹلر کو مات دے دی ہے۔ اس بربریت کی کی وجہ سے مودی کا نام بھی تاریخ میں حقارت سے لیا جائے گا۔

ایک سوال پر صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ہم ہندوستان کی سرزمین عوام اور اقتدار اعلیٰ کے خلاف نہیں یا بھارتی زمین ایک انچ کے دعویددار نہیں ۔ کشمیر ی بھارت سے آزادی چاہتے ہیں ۔ اس لیے ہم اس کے غاصبانہ سوچ اور جابرانہ ہتھکنڈوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ ایک اور سوال پر صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارتی فوج غیر پیشہ ور اور بدمعاش ہے۔

اس کا آرمی چیف انتہاء پسند ہندوانہ نظریات کا حامل ہے۔ نہتے کشمیر ی نوجوانو ں کوجیپ پر ڈھال کے طور پر جب باندھنے والے فوجی کو اعزازات سے نوازا یہ اس کی انتہاء پسندانہ سوچ کا عکاس ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر رمضان کا مہینہ بہت کٹھن گزرا ہے۔ بھارتی فوج نے رحمتوں اور برکتوں کے اس مہینے کو خونیں مہینہ بنا دیا ۔

ہم اپنے بہن بھائیوں کے دکھ دردر سمجھتے ہیں ۔ ایک سوال پر صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کلبھوشن یادیو صرف جاسوس نہیں ایک ایک دہشتگر د اور قاتل ہے۔ جس نے کراچی ، بلوچستان اور فاٹا میں بم دھماکوں اور دہشتگردی کی وارداتوں کی منصوبہ بندی کی۔ جس میں سیکڑوں بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کیا گیا۔ اس مجرم کو کسی صور ت میں معاف نہیں کیا جا سکتا۔

اس پر جنگی جرائم کامقدمہ بھی چلنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کو اس حوالے سے صبرو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ کلبھوشن کا مقومہ عالمی عدالت انصاف کے سامنے ہے ۔ مقدمے کے قانونی پہلوئوں پر توجہ دینا ہوگی۔ اگر عدالت نے کسی جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصلہ بھارت کے حق میں دے بھی دیا تو پاکستان اس پر عملدرآمد کا پابند نہیں ہے۔