سید علی گیلانی ، میر واعظ کی جمعتہ الوداع پر جامع مسجد سرینگر کو سیل کرنے اور جبرو استبداد کے دیگر ہتھکنڈوںکی مذمت

ہفتہ 24 جون 2017 13:48

سرینگر ۔ 24 جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2017ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے جمعة الوداع کے متبرک دن پرسرینگر کی تاریخی جامع مسجد کو سیل کرکے کشمیری مسلمانوں کو یہاں نماز پڑھنے نہ دینے ، کرفیوکے نفاذ اور آزادی پسند قیادت کو نظربند رکھنے کے کٹھ پتلی انتظامیہ کے ناروا اقدامات کی شدید مذمت کی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطا بق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیریوں کو جمعتہ الوداع کے روز نماز سے محروم رکھ کو انکے دینی جذبات کو سخت ٹھیس پہنچائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ قابض انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیریوں کے حوصلے ہرگز پست نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ براہ راست ہندو انتہا پسندوں کے حکم پر عمل کرتی ہے اور اس وقت کشمیری مسلمانوں کے دینی عقائد اور شعائر کے خلاف بھی ایک باقاعدہ جنگ چھیڑ دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

سید علی گیلانی نے، جو سرینگر میں اپنے گھر میں مسلسل نظر بند ہیں، نے کہا کہ میر واعظ عمر فاروق، محمد اشرف صحرائی، شبیر احمد شاہ، ایاز اکبر اور محمد اشرف لایا کو بھی مسلسل نظربند رکھ کر جمعہ کی نماز نہیں پڑھنے دی گئی ۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ ایک طرف ہندوئوں کی یاترا پر ریاستی بجٹ کا ایک خاصا حصہ خرچ کیا جاتا ہے اور یاتریوں کو سہولیات بہم پہنچانے کے لیے پوری انتظامیہ متحرک ہو جاتی ہے لیکن دوسری طرف کشمیری مسلمانوں کے مقدس ایام پر کرفیو اور دیگر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں اور انہیں عبادات ادا کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی ۔

انہوںنے کہا کہ یہ دوعملی فرقہ پرستی اور فسطائیت کا واضح ثبوت ہے۔ حریت چیئرمین نے اپنے بیان میں ’’یوم کشمیر‘‘ اور ’’یومِ قُدس‘‘ کے حوالے سے کہا کہ کشمیر اور فلسطین میں مماثلت پائی جاتی ہے کیونکہ دونوں مسلم ریاستوں پر جبری طور قبضہ کیا گیا ہے اور یہاں کے باشندوں کے ساتھ اپنی ہی سرزمین پر بدترین مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ کشمیر اور فلسطینی عوام بدترین ریاستی دہشت گردی کے شکار ہیں اور ان کا خون پانی کی طرح بہایا جارہا ہے لیکن عالمی برادری ان تناعات کو حل کرانے میں کسی قسم کی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی ہے۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی ادارے محض بیان بازی پر اکتفا کرتے ہیں او نہتے شہریوں کو تحفظ فراہم کرانے کے لیے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کررہے۔

انہوں نے مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، امیرِ حمزہ شاہ، محمد یوسف لون، میر حفیظ اللہ، محمد یوسف فلاحی، ماسٹر علی محمد، رئیس احمد میر،محمد شعبان ڈار، عبدالغنی بٹ، محمد رستم بٹ، دانش ملک، مشتاق احمد ہُرہ، عبدل احد پرہ، محمد رفیق گنائی، عبدالسبحان وانی، شکیل احمد یتو، شوکت احمد حکیم، طارق احمد گنائی، بشیر احمد بویا، عبدالمجید راتھر، محمد یوسف بٹ شیری، شکیل احمد بٹ، فاروق احمد توحیدی، بشیر احمد قریشی، حاجی غلام محمد میر، شیخ محمد رمضان، شوکت احمد، محمد امین آہنگر، عبدل حمید پرے، سرجان برکاتی، محمد شفیع وگے، مشتاق احمد کھانڈے، شوکت احمد، محمد شفیع خان، اسداللہ پرے، منظور احمد بٹ، سلمان یوسف، مفتی عبدالاحد، غلام حسن شاہ، حاکم الرحمان، منظور احمد کلو، غلام محمد تانترے، پرویز احمد کلو، عبدالخالق ریگو، عبدالعزیز گنائی، غلام حسن ملک، جاوید احمد میر، بشیر احمد بٹ، مشتاق احمد میر، محمد اشرف بیگ، محمد رمضان میر، سراج الدین، محمد صدیق، سفیر احمد لون، شوکت احمد ڈار، بشیر احمد صالح، اعجاز احمد ہرہ، جاوید احمد فلے، نذیر احمد مانتو، مفتی ندیم، محمد امین پرے، محمد امین آہنگر، امتیاز احمد، بشیر احمد صوفی اور معراج الدین نندہ سمیت تمام کشمیری سیاسی نظربندوں کو عید سے قبل رہا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہ نظربندوں کو سراسر انتقام گیری کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

دریں اثنا سید علی گیلانی نے جموںوکشمیر ماس موومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی کی والدہ کی وفات پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحومہ کی جنت نشینی اور غم زدہ لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔ ادھر حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے بھی سرینگر میں جاری ایک بیان میں جامع مسجد سرینگر کی ناکہ بندی ، کرفیو اور دیگر پابندیوں کے نفاذ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو اس وقت بڑے پیمانے پر بھارتی جبر واستبداد کا سامنا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ کشمیری عوام کے سیاسی ، معاشرتی کے ساتھ ساتھ دینی حقوق بھی سلب کیے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے کو میدان جنگ میں تبدیل کر دیا ہے۔ میر واعظ نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے حال ہی میں ضلع پلوامہ کے علاقے کاکہ پورہ میں شہید کیے گئے کشمیری نوجوانوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔