وفاقی وزیر داخلہ کا چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر، ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید، آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم سے رابطہ

،کوئٹہ، پارا چنار اور کراچی میں پیش آنیوالے دہشت گردی کے واقعات سے متعلق اب تک سامنے آنے والے شواہد کی تفصیلات حاصل کیں عید سے دو روز قبل دہشت گرد کارروائیوں کا مقصد سیکیورٹی بارے بے یقینی کی کیفیت پیدا کرنا ،افراتفری پھیلا نا ہے ،چودھری نثار بزدلانہ کاروائیوں سے قوم کا حوصلہ اور عزم متاثر ہو سکتا ہے نہ ہی دہشت گردوں کیخلاف ہماری کاوشیں کسی طور کم ہونگی، ریاست پاکستان کی جانب سے ایسی مذموم کاروائیوں کا جواب پر عزم طریقے اور مکمل طاقت سے دیا جائیگا، گفتگو

ہفتہ 24 جون 2017 13:46

وفاقی وزیر داخلہ کا چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر، ڈی جی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2017ء) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ عید سے دو روز قبل دہشت گرد کارروائیوں کا مقصد سیکیورٹی کے حوالے سے بے یقینی کی کیفیت پیدا کرنا اور افراتفری پھیلا نا ہے مگر ایسی بزدلانہ کاروائیوں سے نہ تو قوم کا حوصلہ اور عزم متاثر ہو سکتا ہے اور نہ ہی دہشت گردوں کے خلاف ہماری کاوشوں میں کسی طور کم ہوں گی۔

ریاست پاکستان کی جانب سے ایسی مذموم کاروائیوں کا جواب پر عزم طریقے اور مکمل طاقت سے دیا جائے گا،افغانستان میں ہونیوالے کسی بھی واقعے کو بغیر کسی تحقیقات کے پاکستان سے جوڑا جانا تشویشناک ہے ۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے یہ بات پاک فوج کے چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر ، ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید اور آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہی جس میںانہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ، پارا چنار اور کراچی میں پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعات سے متعلق اب تک سامنے آنے والے شواہد کی تفصیلات حاصل کیں ۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ کا جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ عید سے دو روز قبل دہشت گرد کاروائیوں کا مقصد سیکیورٹی کے حوالے سے بے یقینی کی کیفیت پیدا کرنا اور افراتفری پھیلا نا ہے مگر ایسی بزدلانہ کاروائیوں سے نہ تو قوم کا حوصلہ اور عزم متاثر ہو سکتا ہے اور نہ ہی دہشت گردوں کے خلاف ہماری کاوشوں میں کسی طور کم ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان کی جانب سے ایسی مذموم کاروائیوں کا جواب پر عزم طریقے اور مکمل طاقت سے دیا جائے گا۔ سی جی ایس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ افغانستان سے مشترکہ سرحد پر قانونی طور پر آمدورفت کیلئے متعین کردہ کراسنگ پوائنٹس کو جب بھی کھولا جاتا ہے پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ان کراسنگ پوائنٹ کی مانیٹرنگ کو مزید موثر بناتے ہوئے ان کے ذریعے آمدورفت کرنے والوں کی کڑی نگرانی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک امر ہے کہ افغانستان میں ہونیوالے کسی بھی واقعے کو بغیر کسی تحقیقات کے پاکستان سے جوڑ دیا جاتا ہے لیکن سرحد کے راستے پاکستان آنے والی دہشت گردی اور پاکستان میں وقوع پذیر ہونے والے دہشت گردی کے بدترین واقعات میں غیر ملک زاویئے کا مغربی دارالخلافوں میں کبھی نوٹس تک نہیں لیا جاتا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی سرحدوں کی موثر نگرانی اور حفاظت کے عمل کو مزید بہتر کریں تاکہ دہشت گردی کا راستہ روکا جا سکے۔انہوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے متعلقہ حکومتوں سے سیکیورٹی الرٹ اور پیشگی معلومات فراہم کرنے کے باوجود بھی اس قسم کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اس بات کا بھی تجزیہ کیا جائے کہ پارا چنار میں دہشت گرد کاروائی سے متعلق دو الرٹ متعلقہ صوبائی حکومت کو بھجوائے گئے جس میں واضح طور پر پارا چنار کی نشاندہی کی گئی تاہم ان اطلاعات کے باوجود بھی موثر حفاظتی اقدامات کیوں نہیں اٹھائے گئے۔

وزیر داخلہ نے ایف سی اور رینجرز سربراہان کو ہدایت کی کہ انٹلیجنس ایجنسیوں کی جانب سے مہیا کی جانے والی معلومات سمیت تمام وسائل برؤے کار لاتے ہوئے گذشتہ روز کی کاروائیوں میں ملوث افراد ، گروپس اور سہولت کاروں کی نشاندہی کی جائے اور ان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ وزیرداخلہ نے ڈی جی رینجرز سندھ کو ہدایت کی کہ آئندہ چند دنوں میں اور خصوصا عید کے موقع پر عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے زیادہ بہتر اور موثر حکمت عملی ترتیب دی جائے ۔