خلیجی تنازعہ خلیجی ممالک کو آپس میں ہی حل کرلینا چاہئے، وائٹ ہاؤس

ہفتہ 24 جون 2017 12:31

خلیجی تنازعہ خلیجی ممالک کو آپس میں ہی حل کرلینا چاہئے، وائٹ ہاؤس
نیو یارک ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2017ء) امریکی پریس سیکریٹری شان سپائسرنے کہا ہے کہ خلیجی تنازعہ ایک فیملی جیسا معاملہ ہی'اور اسے آپس میں ہی حل کرلینا چاہیے ۔پریس سیکریٹری شان سپائسر نے صحافیوں کو کیمرہ بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ خلیجی تنازعہ جس میں چار ممالک ملوث ہیں، ہمارا ماننا ہے کہ یہ ایک فیملی معاملہ ہے اور اسے انھیں (آپس میں ہی) حل کرنا چاہیے۔

'امریکہ حکومت کا کہنا ہے کہ قطر اور اس کے خلیجی ہمسایہ ممالک کے درمیان جاری تنازع ’ایک فیملی معاملہ‘ ہے۔۔یاد رہے کہ حال ہی میں چھ عرب و خلیجی ممالک نے قطر پر دہشت گرد گروپوں کی مدد کرنے اور خطے کو غیر مستحکم کرنے کے الزامات لگاتے ہوئے اس سے تعلقات منقطع کیے ہیں جبکہ قطر ان الزامات سے انکار کرتا ہے۔

(جاری ہے)

تعلقات کی بحالی کے لیے ان ممالک کی جانب سے پیش کیے گئے مطالبات میں ٹی وی چینل الجزیرہ اور ترک فوجی اڈے کی بندش کے علاوہ ایران سے تعلقات میں کمی کا مطالبہ بھی شامل ہے اور ان پر عملدرآمد کے لیے قطر کو دس دن کا وقت دیا گیا ہے۔

اس تنازعہ میں قطر کے خلاف کارروائی کرنے والے تمام عرب ممالک امریکہ کے قریب ہیں تاہم ابھی تک ان مطالبات کے حوالے سے امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن نے باضابطہ طور پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔شان سپائسر کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کے مطالبات اس وقت قطر کے سامنے پیش کیے گئے ہیں جب حال ہی میں امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے قطر کا بائیکاٹ کرنے والے چاروں عرب ممالک سے کہا کہ وہ اپنے مطالبات 'قابل عمل اور مناسب' رکھیں۔

نامہ نگاروں کا کا کہنا ہے کہ امریکہ اس بحران کا حل چاہتا ہے اور سعودی عرب کی جانب سے مطالبات کی فہرست تیار کرنے میں تاخیر سے امریکہ کافی پریشان تھا۔نام نہ ظاہر کرنے کی شرط متعلقہ حکام نے بتایا کہ مطالبات کی اس فہرست کو کویت نے قطر کے حوالے کیا ہے جو اس بحران کو حل کرنے لیے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔قطر کی جانب سے اس فہرست پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم قطری وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کہہ چکے ہیں کہ پابندیوں کے خاتمے تک بات چیت نہیں ہوگی۔

متعلقہ عنوان :