کرپشن فری پاکستان نیب کی اولین ترجیح ہے ، پیشہ وارانہ مہارت ،شفافیت اور میرٹ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے بدعنوان عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں،نیب افسران بدعنوانی کی روک تھام کو قومی فرض سمجھتے ہیں،چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کا جائزہ اجلاس سے خطاب

جمعہ 23 جون 2017 22:56

کرپشن فری پاکستان نیب کی اولین ترجیح ہے ، پیشہ وارانہ مہارت ،شفافیت ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جون2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ کرپشن فری پاکستان نیب کی اولین ترجیح ہے ،جس کیلئے نیب پیشہ وارانہ مہارت ،شفافیت اور میرٹ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے بدعنوان عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہا ہے۔نیب افسران بدعنوانی کی روک تھام کو قومی فرض سمجھتے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب کی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کی بنیادی توجہ مالیاتی کمپنیوں کے فراڈ ‘ بینک فراڈ ‘ بینکوں کے ناہندگان‘ اختیار کے ناجائز استعمال اور ریاست کے فنڈزمیں حکومتی ملازمین کی جانب سے خرد برد پر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کو2015 ء کے مقابلہ میں 2016ء کے دوران دوگنا شکایات، انکوائریاں اور انویسٹی گیشن موصول ہوئی ہیں، گزشتہ تین سال کے دوران اعداد و شمار کے موازنہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کے تمام شعبے اور افسران بدعنوانی کی روک تھام کو قومی فرض سمجھ کر مؤثر انداز میں ادا کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہی , مقدمات بروقت نمٹانے کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ 10 ماہ مقررکیا گیا ہی سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے انویسٹی گیشن افسران کیلئے معیاری طریقہ کار کا نظام وضع کیاگیا ہے۔

نیب نے ایڈیشنل ڈائریکٹر انویسٹی گیشن اور لیگل کنسلٹنٹ پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جس کے باعث نہ صرف کارکردگی میں بہتری آئی ہے بلکہ نیب کا کوئی بھی افسر تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے ،پاکستان سارک انٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین ہے نیب نے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخظ کئے ہیں جس سے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوں میں شفافیت یقینی بنانے میں مدد ملے گی ،انہوں نے کہا کہ نیب کے تمام ریجنز کی کارکردگی کی مانیٹرنگ کے لئے معیاری مقداری نظام متعارف کرایا گیا ہے۔

جس میں سالانہ بنیادوں پر تمام علاقائی دفاتر اور ہیڈ کوارٹر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وصوبائی اداروں میں ریگولیٹری نظام کی بہتری ،خامیوں کو دور کرنے اور میرٹ پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے سی ڈی اے ‘ وزارت مذہبی امور ‘ خوراک و زراعت ‘ قومی صحت ‘ ایف بی آر ‘ پی آئی ڈی کے علاوہ صوبائی سطح پر صحت ‘ تعلیم اور ہائوسنگ میں پریونشن کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔نیب کی جانب سے بھجوائی گئی سفارشات پر وزارت مذہبی امور کی جانب سے 2016ء کے حج انتظامات کو حاجیوں کی جانب سے سراہا گیا ہے۔ انہوں نے نیب کے تمام علاقائی بیوروز پر زور دیا کہ متعلقہ اداروں کے ساتھ ملکر مختلف محکمہ جات میں پریونشن کمیٹیاں قائم کریں۔

متعلقہ عنوان :