اے این ایف نے قومی ایئر لائن کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث منظم گروہ گرفتار کر لیا‘ معاشرے سے منشیات کا خاتمہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے، ڈائریکٹر جنرل اے این ایف میجر جنرل مسّرت نواز ملک کی پریس کانفرنس

جمعہ 23 جون 2017 22:30

راولپنڈی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جون2017ء) اے این ایف نے قومی ایئر لائن کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث منظم گروہ گرفتار کر لیا ۔ڈائریکٹر جنرل اے این ایف میجر جنرل مسّرت نواز ملک نے گذشتہ روز اے این ایف ہیڈ کوارٹر راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایاکہ گزشتہ 3 ماہ کے دوران پی آئی اے کے ذریعے منشیات اسمگلنگ کی4 نمایاں واقعات منظر عام پر آئے جن میں سے 3 اپریل 2017 کو پیش آنے والے واقعے کے دوران کراچی سے 15 کلو گرام ہیروئن برآمد کی گئی، 15 مئی 2017 کو پیش آنے والے واقعے میں برطانیہ میں 11 کلو گرام ہیروئن برآمد کی گئی، 22 مئی 2017 کوبینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 14.7 کلو گرام ہیروئن برآمد کی گئی جبکہ 31 مئی 2017 کو پیش آنے والے واقعے کے دوران کراچی سے 2.4 کلو گرام ہیروئن برآمد کی گئی۔

(جاری ہے)

ڈی جی اے این ایف نے کہاکہ اگرچہ پہلے وقوعے سے ہی اے این ایف متحرک ہو چکی تھی، اس اثناء میں ہیتھرو ایئرپورٹ کے واقعے میں قومی تشخص کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا گیا۔ ڈی جی اے این ایف میجر جنرل مسّرت نواز ملک ہلال امتیاز (ملٹری) نے ان واقعات کا سخت نوٹس لیااورنگرانی کے دوران ایئرپورٹ سے متعلق تمام اداروں پی آئی اے، سول ایوی ایشن اتھارٹی، اے ایس ایف اور دیگر اداروں کو اعتماد میں لیا گیا۔

اس عمل کے دوران مختلف تنظیموں اور اداروں کے 100 اہلکاران کی خصوصی نگرانی کرتے ہوئے پوچھ گچھ کی گئی اور اخذ شدہ اطلاعات کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا۔ان معلومات کی بنیاد پر بیک وقت راولپنڈی، لاہور اور کراچی میں آپریشنز کئے گئے تاکہ مکمل گینگ کا محاصرہ کیا جا سکے۔گذشتہ چند دنوں کے دوران اے این ایف نے اس ضمن میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کرتے ہوئے 2 مختلف منشیات اسمگلنگ گروہوں کو گرفتار کیا ۔

انہوں نے بتایاکہ اکبر عرف بادشاہ نامی ملزم منشیات اسمگلنگ کے اس گروہ میں سب سے سرغنہ تصور کیا جاتا ہے جس کو گزشتہ رات 3 بجے گرفتار کیا گیا۔یہ ملزم اس گروہ کا سرغنہ گردانا جاتا ہے اور اس کی ذمہ داریوں میں کراچی ایئرپورٹ پر اپنے گروہ کے لئے لوگوں کو بھرتی کرنا، منشیات حوالے کرنا اور گروہ کے دیگر کارکنان کو مختلف قسم کی خدمات مہیا کرنا تھا۔

اسی طرح پرویز مسیح نامی شخص پی آئی اے میں صفائی کرنے والے اہلکار کے طور پر کام کر رہا تھا۔ماضی میں اس کو سلیم ناطق نامی ملزم نے بھرتی کیا تھا اور بعد ازاں اس نے پی آئی اے کے ڈرائیور شاہد کو بھی اس گروہ میں شامل کر لیا۔یہ دونوں ملزمان شاہدہ نامی بدنام زمانہ منشیات فروش خاتون کے ساتھ کام کرتے تھے جس کو چند سال پہلے نیپال میں گرفتار کیا گیا تھا تا ہم اس کا باقی ماندہ گروہ منتشر ہو چکا ہے۔

حالیہ پی آئی اے کے سابقہ اکبر عرف بادشاہ نامی ملزم نے پرویز مسیح کو اپنے گروہ کا ایک اہم رکن بنایا اور بعد ازاں پرویز مسیح نے اس گروہ میں دوسرے افراد کو بھرتی کیا۔انہوں نے بتایاکہ پرویز عالم نامی ملزم پی آئی اے کراچی میں ٹریفک سپروائزر کے فرائض سرانجام دے رہا تھا جسے پرویز مسیح نے اکبر کے ساتھ متعارف کروایا۔پرویز عالم ملزم اکبر سے منشیات وصول کرتا تھا اور یہ منشیات اپنی گاڑی کے ذریعے ایئرپورٹ کے اندر پہلے سے متعین شدہ جگہ تک پہنچاتا تھا۔

دیگر گرفتار شدگان میں شجاعت حسین اور محمد ثاقب نامی ملزمان پی آئی اے میں بطور شٹل آپریٹر کام کرتے تھے اور پرویز عالم کی طرف سے رکھی گئی منشیات کو اپنے لاکر (Locker)میں رکھ دیتے تھے اور موقع پا کر پرویز مسیح کی ہدایات پر ان منشیات کو طیارے کے اندر رکھ دیتے تھے ۔اقبال مسیح ، مقبول مسیح اور گوپی درشن نامی ملزمان پی آئی اے میں بطور خاکروب کام کر رہے تھے ان میں سے کوئی ایک یا باہمی تعاون سے شجاعت یا ثاقب کی زیر نگرانی ہیروئن کے پیکٹوں کو جہاز کی متعین شدہ جگہ پر پہنچا دیتے تھے ۔

عمران بیگ نامی ملزم پی آئی اے میںعارضی بنیادوں پر بطور ایچ ٹی وی آپریٹر کام کرتا تھااور طیاروں کی دھلائی کرتا تھا۔اس نے انکشاف کیا کہ وہ یہ منشیات سلیم ناطق اور پرویز مسیح سے سے وصول کرتا تھا اور طیارے کے اندر منتقل کرتا تھا۔وسیم فریدی نامی ملزم پی آئی اے کے انجینئرنگ سٹاف کا رکن تھااور سید غلام یزدانی نامی سینئر ٹیک و وائس پریزیڈنٹ پیپلز یونٹی کراچی ، ملزم وسیم فریدی کو منشیات مہیا کرتا تھا۔

اس کے علاوہ یہ ملزم منشیات باہر سے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی کے اندر منتقل کرتا تھا۔سید غلام یزدانی نامی ملزم پی آئی اے میںبطور سینئر ٹیک کام کرتا تھا اورپیپلز یونٹی کراچی کا و وائس پریزیڈنٹ بھی تھا۔یہ ملزم اکبر سے منشیات وصول کرتا تھا اور پی آئی اے ماڈل کالونی میں واقع اپنی رہائش گاہ پر موقع ملنے تک منشیات کو محفوظ کرتا تھا۔

اسی طرح لاہور میں بھی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں جن میں سلیم ناطق نامی ملزم پی آئی اے کا ملازم تھا، جس کا 3 اپریل2017 کو منظر عام پر لائی جانے والے ہیروئن اسمگلنگ کے واقعے کے بعد کراچی سے لاہور تبادلہ کر دیا گیا تھا۔ملزم کو لاہور سے گرفتار کیا گیا۔جبکہ راولپنڈی میںسلیم خان نامی ملزم پی آئی اے میں بطورسابقہ ادنیٰ درجے کا ملازم تھا جس کو منشیات کے واقعے میں ملوث ہونے کے شبہ پر برطرف کر دیا گیا تھا۔

یہ ملزم سید انور شاہ نامی ملزم سے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی سے روانہ ہونے والی پروازوں کی تفصیل معلوم کرتا تھا اور اس سے ملزم اکبر کو آگاہ کرتا تھا۔علاوہ ازیں وہ منشیات کو جہاز کے اندر موجود مختلف خانوں میں رکھنے کے لحاظ سے ان کے وزن اور حجم کے مطابق اپنی ماہرانہ رائے دیتا تھا۔ملزم 2 کلو ہیروئن برآمد ہونے پر کراچی سے روپوش ہو گیا اور اس کو راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا۔

سید انور شاہ نامی ملزم پی آئی اے کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتا تھا اور اس کو جہازوں کے اوقات کار اور ہینگروںمیں مرمت تک کے پروگرام کی رسائی حاصل تھی۔وہ وقتً فوقتاً اکبر سے رابطے میں بھی رہتا تھا ۔ اسے اطلاعات پر کاروائی کرتے ہوئے سلیم خان کے ہمراہ گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے 1 کلوگرام ہیروئن بھی برآمد کی گئی۔ڈی جی اے این ایف میجر جنرل مسّرت نواز ملک نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ محدود وسائل کے باوجود اے این ایف معاشرے سے منشیات کی لعنت کے خاتمے بھرپور اقدامات کر رہی ہے تاھم معاشرے سے منشیات کا خاتمہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور بحیثیت ایک زمہ دار شہری ہم سب کا فرض ہے کہ اپنے ارد گرد نظر رکھیں اور معاشرے سے مننشیات کے ناسور کے خاتمے کے لیے باہم مل کر کام کریں۔

متعلقہ عنوان :