کوئٹہ،میں کار بم حملے میں 7پولیس اہلکاروں سمیت 13افراد جاںبحق

خواتین سمیت 25افراد زخمی ،دھماکے کے وقت لوگ دفاتر اور پولیس اہلکار فرائض کی انجام دہی کیلئے جارہے تھے دھماکے کی شدت سے کئی کلومیٹر دور زرغون روڈ پر موجود عمارتوں کے شیشے چکناچور ہوگئے بظاہر خودکش تھا جس میں75کلوگرام سے زائد دھماکہ خیز مواد ،نٹ بولٹ اور بال بیرنگ استعمال کئے گئے تھے صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کی سانحے کی شدید مذمت

جمعہ 23 جون 2017 21:43

کوئٹہ،میں کار بم حملے میں 7پولیس اہلکاروں سمیت 13افراد جاںبحق
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جون2017ء) بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں کار بم حملے میں 7پولیس اہلکاروں سمیت 13افراد جاںبحق جبکہ دو خواتین سمیت 25افراد زخمی ہوگئے ہیں ،دھماکے کے وقت لوگ دفاتر اور پولیس اہلکار فرائض کی انجام دہی کیلئے جارہے تھے ،دھماکہ اس قدر شدید تھاکہ اس سے کئی کلومیٹر دور زرغون روڈ پر موجود عمارتوں کے شیشے چکناچور ہوگئے ،دھماکے کے فوراًً بعد جائے وقوعہ سے دھوئیں کی سفید بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دئیے جبکہ فوری طور پر شہر کے مختلف علاقوں سے ایمبولنسز جائے وقوع کی طرف سائرن بجاتے ہوئے پہنچی ۔

تفصیلات کے مطابق جمعة الوداع کی صبح صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے شہداء چوک پولیس لائن کے قریب اس وقت گاڑی میں نصب دھماکہ خیز مواد سے دھماکہ کیا جب وہاں سے پولیس اہلکاروں کی گاڑی گزررہی تھی دھماکے کے نتیجے میں 5افراد موقع پر جاںبحق ہوگئے جبکہ دیگر ہسپتال پہنچنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے ،زخمی اور جاںبحق ہونیوالوں میں ساجد علی ،لال خان ،غنی خان ،فیصل ،غلام شبیر ،کاشف ،نعیم ، ڈاکٹرعبدالرحمن ،امین ،ثناء اللہ ،سجاد حسین ،انور علی ، راجن شاہ ،رحمت اللہ ،سرفراز ،جان محمد سمیت دیگر شامل ہیں جنہیں فوری طورپر سول ہسپتال کوئٹہ ،سی ایم ایچ کوئٹہ اور بے نظیر ہسپتال کوئٹہ ودیگر منتقل کیاگیا اورانہیں طبی امداد دی جانے لگی تاہم شدید زخمیوں میں سے بعد میں بھی8افراد جاں کی بازی ہار گئے اس طرح جاںبحق ہونیوالوں کی تعداد 13ہوگئی ہے جبکہ سول ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹروسیم بیگ کے مطابق 17معمولی زخمیوں کو طبی امداد دئیے جانے کے بعد ہسپتال سے فارغ کردیاگیاہے جبکہ چار کو طبی امداد دی جارہی ہے ،بعض شدیدزخمیوں کو سی ایم ایچ بھی منتقل کردیاگیاجہاں انہیں طبی امداد دئیے جانے کاسلسلہ جاری ہے ،،دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز کئی کلومیٹر دور شہر بھر میں سنی گئی بلکہ کئی کلومیٹردور زرغون روڈ پر بھی مختلف عمارتوں کے شیشے چکنا چور ہوگئے جائے ووقوعہ سے زخمیوں اور لاشوں کو منتقل کئے جانے کے بعد تحقیقاتی اداروں نے شواہد اکھٹے کرنا شروع کئے اورکئی گھنٹوں تک شواہد اکھٹے کرنے کاسلسلہ جاری رکھا اس دوران کسی کو بھی مذکورہ علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی ،ڈائریکٹرجنرل سول ڈیفنس محمد اسلم ترین نے شواہداکھٹے کرنے کے بعد تصدیق کی کہ مذکورہ حملہ بظاہر خودکش تھا جس میں75کلوگرام سے زائد دھماکہ خیز مواد ،نٹ بولٹ اور بال بیرنگ کااستعمال کیاگیاہے جبکہ اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیاجارہاہے کہ دھماکے میں استعمال ہونیوالی گاڑی کراچی سے رجسٹرڈ شدہ ہے جس کی ٹیکس آخری بار 2008میں جمع کیاگیاہے دھماکے کے بعد گاڑی کے پرخچے اڑھ گئے اور دور دور تک پھیل گئے ،میڈیا نمائندوں کو بھی جائے وقوعہ کے قریب نہ آنے کی ہدایت کی جاتی رہی ،دھماکے کے نتیجے میں قریب سے گزرنے والی بجلی کی لائنیں بھی بری طرح متاثر ہوگئی جس کے سے کئی علاقوں کی بجلی معطل ہوگئی تاہم کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد بجلی بحال کردی گئی ،دھماکے کے بعد روزہ دار اپنے پیاروں کی خیرت دریافت کرنے کیلئے ایک دوسرے کو فون کرتے رہے بلکہ کئی نے ہسپتال ایمرجنسی اور دیگر کا بھی رخ کیا اس موقع پر ہسپتال میں جاںبحق اور زخمی ہونے والے افراد کے رشتہ دار آہ وبکاہ کرتے رہے جبکہ کئی اپنے زخمیوں کیلئے ادویات اور خون لانے کیلئے بھاگ دوڑ کرتے رہے ،دھماکے کے نتیجے میں متعددگاڑیوں ،موٹرسائیکلوں اور رکشے کو بھی شدید نقصان پہنچا پولیس حکام کے مطابق حملہ آور آئی جی آفس کو نشانہ بنانا چاہتے تھے ،عینی شاہدین کے مطابق دھماکا صبح ساڑھے 8 بجے کے قریب ہوا، دھماکے کی جگہ پر عام دنوں میں کافی رش ہوتا ہے لیکن صوبائی حکومت کی جانب سے یوم القدس اور جمعتہ الوداع کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا جس کی وجہ سے رش کافی کم تھا،دھماکے کے بعد ہر طرف افراتفری اور لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا ،ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے جان پر کھیل کر کوئٹہ کو بڑی تباہی سے بچایا، اہلکاروں کے گاڑی کو روکتے ہی دھماکا ہو گیا جس کے نتیجے میں دو گاڑیاں تباہ ہوئیں لیکن ابھی اس بات کا تعین کر رہے ہیں کہ دھماکا خیز مواد کس گاڑی میں موجود تھاکیونکہ دو گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے ۔

(جاری ہے)

جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کی شناخت لال خان، غنی خان اور ساجد کے ناموں سے ہوئی ہے۔امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر سول اور دیگر قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا ہے جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کر کے شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیئے ہیں،انھوں نے کہا کہ گاڑی میں سوار حملہ آور کو جب روکنے کا اشارہ کیا گیا تھا۔

اس چوک اور اس کے قریب پہلے بھی بم دھماکے ہوتے رہے ہیں۔حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق کاکڑ نے غیر ملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ دھماکہ جمعے کی صبح گلستان روڈ پر واقع دفتر کے سامنے شہدا چوک پر ہوا۔انھوں نے دھماکے میں 11 ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کی تعداد 21 ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ خودکش دھماکہ ہی لگتا ہے تاہم اس کی نوعیت کے بارے میں حتمی تصدیق کے لیے تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔

دھماکے کے نتیجے میں آئی جی افس کے علاوہ قریبی دکانوں اور مکانات کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔دھماکے سے ایک کار سب سے زیادہ متاثر ہوئی جبکہ ایک رکشے اور پولیس کی ایک گاڑی کے علاوہ چند موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا۔جس جگہ یہ دھماکہ ہوا ہے وہ حساس علاقہ ہے اور دھماکے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔،دھماکے کے بعد اہم سرکاری عمارتوں ،ہسپتالوں کی سیکورٹی بڑھا دی گئی اور کوئٹہ شہر میں بھی سخت چیکنگ کاعمل شروع کردیاگیا ،انسپکٹرجنرل فرنٹیئر کور بلوچستان میجرجنرل ندیم احمد انجم نے بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا ،دوسری جانب صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم میاں محمد نوازشریف، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف، گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق صدر آصف علی زرداری، امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق، قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان اور دیگر رہنماؤں نے کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

تمام رہنماؤں نے شہداء کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی ہے۔ وزیراعظم میاں نوازشریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ زخمی افراد کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ شدید زخمیوں کو کراچی کے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے انتظامات کئے جائیں جبکہ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے متعلقہ حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ایک بیان میں وزیرداخلہ نے جاں بحق افرادکے اہل خانہ دلی ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی ہے۔