اے این ایف کی پی آئی اے جہازوں کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث انتہائی منظّم گروہ کی گرفتاری

پی آئی اے جہاز ہیروئن برآمد کیس کی شفاف تحقیقات کی گئیں ، واقعے میں ملوث افراد نے قومی پرچم بردار ادارے کے تقدس کو پامال کیا ، ڈیڑھ ماہ کی تحقیقات کے بعد14ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا ،14میں سے 9راولپنڈی جبکہ 5افراد کو کراچی سے گرفتار کیا گیا ، وزیرداخلہ اور آرمی چیف نے ہیروئن کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی ہے ،ڈی جی اے این ایف کی میڈیا بریفنگ 3 ماہ کے دوران پی آئی اے کے ذریعے منشیات اسمگلنگ کی4 نمایاں واقعات منظر عام پر آئے ،عمل کے دوران مختلف تنظیموں اور اداروں کے 100 اہلکاران کی خصوصی نگرانی کرتے ہوئے پوچھ گچھ کی گئی اور اخذ شدہ اطلاعات کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا۔ان سرتوڑ کاوشوں کی بدولت معلومات کی بنیاد پر بیک وقت راولپنڈی، لاہور اور کراچی میں آپریشنز کئے گئے، اے این ایف کی جانب سے تفصیلات

جمعہ 23 جون 2017 21:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جون2017ء) انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے پی آئی اے جہازوں کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث انتہائی منظّم گروہ کو گرفتارکرلیا جبکہ ڈی جی اے این ایف میجر جنرل مسرت نواز نے کہا ہے کہ پی آئی اے جہاز ہیروئن برآمد کیس کی شفاف تحقیقات کی گئیں ، واقعے میں ملوث افراد نے قومی پرچم بردار ادارے کے تقدس کو پامال کیا ، ڈیڑھ ماہ کی تحقیقات کے بعد14ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا ،14میں سے 9راولپنڈی جبکہ 5افراد کو کراچی سے گرفتار کیا گیا ۔

جمعہ کویہاں پی آئی اے جہاز ہیروئن برآمدگی کیس کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے میجر جنرل مسرت نواز نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ سے اے این ایف نے ملک بھر میں 750پروازوں کو چیک کیا ۔

(جاری ہے)

پی آئی اے جہاز ہیروئن کیس کی شفاف تحقیقات کی گئیں ، واقعے میں پی آئی اے اور اے ایس ایف کے سابق ملازمین ملوث پائے گئے ۔ وزیرداخلہ اور آرمی چیف نے ہیروئن کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملوث افراد نے قومی پرچم بردار ادارے کے تقدس کو پامال کیا ۔ ڈیڑھ ماہ کی تحقیقات کے بعد14ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا ۔ 14میں سے 9راولپنڈی جبکہ 5افراد کو کراچی سے گرفتار کیا گیا۔ان مجرموں نے دنیا بھر میں ملک کا نام بدنام کیا ۔ 31مئی کو بھی ہیروئن پکڑی گئی جس کو رپورٹ نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ 15مئی کو ہیتھرو ایئرپورٹ واقعے کے بعد سخت اقدامات کئے ، پی آئی اے کے جہاز میں ہیروئن سمگل کرنے والا گروہ گرفتار کر لیا ۔

اے این ایف سے جاری تفصیلا ت کے مطابق گزشتہ 3 ماہ کے دوران پی آئی اے کے ذریعے منشیات اسمگلنگ کی4 نمایاں واقعات منظر عام پر آئے جن میں سے 3 اپریل 2017 کو پیش آنے والے واقعے کے دوران کراچی سے 15 کلو گرام ہیروئن برآمد کی گئی، 15 مئی 2017 کو پیش آنے والے واقعے میں برطانیہ میں 11 کلو گرام ہیروئن برآمد کی گئی، 22 مئی 2017 کوبینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 14.7 کلو گرام ہیروئن برآمد کی گئی جبکہ 31 مئی 2017 کو پیش آنے والے واقعے کے دوران کراچی سے 2.4 کلو گرام ہیروئن برآمد کی گئی۔

اگرچہ پہلے وقوعے سے ہی اے این ایف متحرک ہو چکی تھی، اس اثناء میں ہیتھرو ایئرپورٹ کے واقعے میں قومی تشخص کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا گیا۔ ڈی جی اے این ایف میجر جنرل مسّرت نواز ملک ہلال امتیاز (ملٹری) نے ان واقعات کا سخت نوٹس لیااور اے این ایف کے فیلڈ اور انٹیلجنس سٹاف کو اپنی تمام تر کاوشیں ایئرپورٹس کی جانچ پڑتال اور پی آئی اے پروازوں کی چھان بین پر مرکوز کرنے کا حکم صادر کیا۔

نگرانی کے دوران ایئرپورٹ سے متعلق تمام اداروں پی آئی اے، سول ایوی ایشن اتھارٹی، اے ایس ایف اور دیگر اداروں کو اعتماد میں لیا گیا۔اس عمل کے دوران مختلف تنظیموں اور اداروں کے 100 اہلکاران کی خصوصی نگرانی کرتے ہوئے پوچھ گچھ کی گئی اور اخذ شدہ اطلاعات کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا۔ان سرتوڑ کاوشوں کی بدولت معلومات کی بنیاد پر بیک وقت راولپنڈی، لاہور اور کراچی میں آپریشنز کئے گئے تاکہ مکمل گینگ کا محاصرہ کیا جا سکے۔

الحمداللہ پچھلے چند دنوں کے دوران اے این ایف نے اس ضمن میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کرتے ہوئے 2 مختلف منشیات اسمگلنگ گروہوں کو گرفتار کیا جن کا زیادہ تر کراچی سے تعلق تھا۔اکبر عرف بادشاہ نامی ملزم منشیات اسمگلنگ کے اس گروہ میں سب سے سرغنہ تصور کیا جاتا ہے جس کو گزشتہ رات 3 بجے گرفتار کیا گیا۔یہ ملزم اس گروہ کا سرغنہ گردانہ جاتا ہے اور اس کی ذمہ داریوں میں کراچی ایئرپورٹ پر اپنے گروہ کے لئے لوگوں کو بھرتی کرنا، منشیات حوالے کرنا اور گروہ کے دیگر کارکنان کو مختلف قسم کی خدمات مہیا کرنا تھا۔

پرویز مسیح نامی شخص پی آئی اے میں صفائی کرنے والے اہلکار کے طور پر کام کر رہا تھا۔ماضی میں اس کو سلیم ناطق نامی ملزم نے بھرتی کیا تھا اور بعد ازاں اس نے پی آئی اے کے ڈرائیور شاہد کو بھی اس گروہ میں شامل کر لیا۔یہ دونوں ملزمان شاہدہ نامی بدنام زمانہ منشیات فروش خاتون کے ساتھ کام کرتے تھے جس کو چند سال پہلے نیپال میں گرفتار کیا گیا تھا تا ہم اس کا باقی ماندہ گروہ منتشر ہو چکا ہے۔

حالیہ پی آئی اے کے سابقہ اکبر عرف بادشاہ نامی ملزم نے پرویز مسیح کو اپنے گروہ کا ایک اہم رکن بنایا اور بعد ازاں پرویز مسیح نے اس گروہ میں دوسرے افراد کو بھرتی کیا۔پرویز عالم نامی ملزم پی آئی اے کراچی میں ٹریفک سپروائزر کے فرائض سرانجام دے رہا تھا جسے پرویز مسیح نے اکبر کے ساتھ متعارف کروایا۔پرویز عالم ملزم اکبر سے منشیات وصول کرتا تھا اور یہ منشیات اپنی گاڑی کے ذریعے ایئرپورٹ کے اندر پہلے سے متعین شدہ جگہ تک پہنچاتا تھا۔

شجاعت حسین اور محمد ثاقب نامی ملزمان پی آئی اے میں بطور شٹل آپریٹر کام کرتے تھے اور پرویز عالم کی طرف سے رکھی گئی منشیات کو اپنے لاکر (Locker)میں رکھ دیتے تھے اور موقع پا کر پرویز مسیح کی ہدایات پر ان منشیات کو طیارے کے اندر رکھ دیتے تھے ۔اقبال مسیح ، مقبول مسیح اور گوپی درشن نامی ملزمان پی آئی اے میں بطور خاکروب کام کر رہے تھے ان میں سے کوئی ایک یا باہمی تعاون سے شجاعت یا ثاقب کی زیر نگرانی ہیروئن کے پیکٹوں کو جہاز کی متعین شدہ جگہ پر پہنچا دیتے تھے ۔

عمران بیگ نامی ملزم پی آئی اے میںعارضی بنیادوں پر بطور HTV آپریٹر کام کرتا تھااور طیاروں کی دھلائی کرتا تھا۔اس نے انکشاف کیا کہ وہ یہ منشیات سلیم ناطق اور پرویز مسیح سے سے وصول کرتا تھا اور طیارے کے اندر منتقل کرتا تھا۔وسیم فریدی نامی ملزم پی آئی اے کے انجینئرنگ سٹاف کا رکن تھااور سید غلام یزدانی نامی سینئر ٹیک و وائس پریزیڈنٹ پیپلز یونٹی کراچی ، ملزم وسیم فریدی کو منشیات مہیا کرتا تھا۔

اس کے علاوہ یہ ملزم منشیات باہر سے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی کے اندر منتقل کرتا تھا۔سید غلام یزدانی نامی ملزم پی آئی اے میںبطور سینئر ٹیک کام کرتا تھا اورپیپلز یونٹی کراچی کا و وائس پریزیڈنٹ بھی تھا۔یہ ملزم اکبر سے منشیات وصول کرتا تھا اور پی آئی اے ماڈل کالونی میں واقع اپنی رہائش گاہ پر موقع ملنے تک منشیات کو محفوظ کرتا تھا۔

سلیم ناطق نامی ملزم پی آئی اے کا ملازم تھا، جس کا 3 اپریل2017 کو منظر عام پر لائی جانے والے ہیروئن اسمگلنگ کے واقعے کے بعد کراچی سے لاہور تبادلہ کر دیا گیا تھا۔ملزم کو لاہور سے گرفتار کیا گیا۔راولپنڈی میں کی گئی گرفتاریاںسلیم خان نامی ملزم پی آئی اے میں بطورسابقہ ادنیٰ درجے کا ملازم تھا جس کو منشیات کے واقعے میں ملوث ہونے کے شبہ پر برطرف کر دیا گیا تھا۔

یہ ملزم سید انور شاہ نامی ملزم سے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی سے روانہ ہونے والی پروازوں کی تفصیل معلوم کرتا تھا اور اس سے ملزم اکبر کو آگاہ کرتا تھا۔علاوہ ازیں وہ منشیات کو جہاز کے اندر موجود مختلف خانوں میں رکھنے کے لحاظ سے ان کے وزن اور حجم کے مطابق اپنی ماہرانہ رائے دیتا تھا۔ملزم 2 کلو ہیروئن برآمد ہونے پر کراچی سے روپوش ہو گیا اور اس کو راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا۔

سید انور شاہ نامی ملزم پی آئی اے کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتا تھا اور اس کو جہازوں کے اوقات کار اور ہینگروںمیں مرمت تک کے پروگرام کی رسائی حاصل تھی۔وہ وقتً فوقتاً اکبر سے رابطے میں بھی رہتا تھا ۔ اسے اطلاعات پر کاروائی کرتے ہوئے سلیم خان کے ہمراہ گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے 1 کلوگرام ہیروئن بھی برآمد کی گئی۔