غربت کے خاتمے کے لیے سرکاری سطح پر درست حکمتِ عملی اور نیک نیتی کے ساتھ اس پر عمل درآمد کے علاوہ اس عمل میں معاشرے کی بھر پور شرکت بھی ضروری ہے، غربت کے خاتمے کی کوششوں میں معاشرے کے تمام طبقات کی شرکت سے بھائی چارہ فروغ پاتا ہے ، پاکستان کے قیام کا مقصد کمزوروں کا ہاتھ تھام کر ان کو آسودہ حال طبقات کے برابر لاناتھا ، ظالم کو ظلم سے روک کر معاشرے کو انتشار اور بے چینی سے محفوظ بنا دیا جائے

صدر مملکت ممنون حسین کا ایوانِ صدر میں ’’اخوت‘‘ کے افطار ڈنر سے خطاب

جمعہ 23 جون 2017 21:21

غربت کے خاتمے کے لیے سرکاری سطح پر درست حکمتِ عملی اور نیک نیتی کے ساتھ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جون2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ غربت کے خاتمے کے لیے سرکاری سطح پر درست حکمتِ عملی اور نیک نیتی کے ساتھ اس پر عمل درآمد کے علاوہ اس عمل میں معاشرے کی بھر پور شرکت بھی ضروری ہے، غربت کے خاتمے کی کوششوں میں معاشرے کے تمام طبقات کی شرکت سے بھائی چارہ فروغ پاتا ہے اور معاشرے کی اخلاقی سطح بلند ہوتی ہے جس کے خوش گوار اثرات زندگی کے ہرشعبے پر مرّتب ہوتے ہیں، پاکستان کے قیام کا مقصد کمزوروں کا ہاتھ تھام کر انھیں آسودہ حال طبقات کے برابر لایا جائے اور ظالم کو ظلم سے روک کر معاشرے کو انتشار اور بے چینی سے محفوظ بنا دیا جائے۔

وہ جمعہ کو غربت کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے’’ اخوت‘‘ کے زیرِاہتمام ایوان صدر میں ہونے والے افطار عشائیے سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر خواتین کو اپنا ذاتی کاروبار شروع کرنے کے لیے بلا سود قرضے بھی دیے گئے۔ تقریب سے اخوت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر امجد ثاقب نے بھی خطاب کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ غربت کے خاتمے کی کوششوں میں معاشرے کے تمام طبقات کی شرکت سے بھائی چارہ فروغ پاتا ہے اور معاشرے کی اخلاقی سطح بلند ہوتی ہے جس کے خوش گوار اثرات زندگی کے ہرشعبے پر مرّتب ہوتے ہیں۔

انسانی معاشرے میں سماجی ،تمدنی اور مادی پہلوؤں سے جو ترقی ہوئی ہے اس کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ مستحکم معاشروں کونیکی اور دردمندی کے جذبات کو جلا بخشنے والی تحریکوں نے ہی توانائی عطا کی۔ پاکستانی معاشرہ اس اعتبارسے خوش قسمت ہے کہ اہلِ درد اور پاکستانی عوام نے خیر کے کاموں میں ہمیشہ خوش دلی سے حصہ لیالیکن ابھی کرنے کا بہت سا کام باقی ہے۔

صدر مملکت نے مسرت کا اظہار کیا کہ اخوت کے پلیٹ فارم سے امداد حاصل کرنے والے خاندانوں نے اس مالی تعاون کو پوری ایمانداری اور نیک نیتی کے ساتھ استعمال کر کے اپنے مسائل حل کیے اور اپنے قدموں پر کھڑا ہونے کے بعد دوسروں کے لیے سہارا بننے کی کوشش بھی کی۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ آج جو خاندان اس ادارے سے امداد حاصل کر کے ایک نئے سفر کا آغاز کرنے جا رہے ہیں ،وہ بھی ان روشن مثالوں کی پیروی کر تے ہوئے باہمی تعاون، ہمدردی اور دردمندی کے اس سلسلے کو آگے بڑھائیں گے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کے قیام کا مقصد یہ تھا کہ کمزوروں کا ہاتھ تھام کر انھیں آسودہ حال طبقات کے برابر لایا جائے اور ظالم کو ظلم سے روک کر معاشرے کو انتشار اور بے چینی سے محفوظ بنا دیا جائے۔ پاکستان اپنے ان مقاصد کے حصول کی طرف قدم بہ قدم بڑھ رہا ہے۔ اخوت کی طرف سے مائیکرو فنانسنگ کا یہ تجربہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے جس سے ملک کے مختلف حصوں میں بسنے والے لاکھوں افراد فیض یاب ہو چکے ہیں۔

انھوں نے اس مسرت کا اظہار کیا کہ ڈاکٹر امجد ثاقب اور ان کے رفقائے کارنے ساری توقعات حکومت سے وابستہ کرنے کے گھسے پٹے رجحان کو پسِ پشت ڈال کراپنے حصے کی ذمہ داری قبول کر کے ایک نئی روایت قائم کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اخوت کا یہ تجربہ منصفانہ معاشی نظام کے ا حیا اور فروغ ہی کی ایک صورت ہے۔ خیروبرکت کے جذبے کے تحت شروع ہونے والی اسی تحریک کی طاقت ہے کہ آج وفاقی اور صوبائی دونوں سطح پر اخوت کے نیٹ ورک سے فائدہ اٹھا کر غربت میں کمی کے لیے قابلِ قدر خدمات سر انجام دی جا رہی ہیں۔

اس موقع پر اخوت سے قرضہ لے کر اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے والی تین خواتین نے اپنے تجربت سے بھی حاضرین کو اآ گاہ کیا۔ اس سے قبل صدر مملکت سے اخوت کے ایگزیکٹو دائریکٹر ڈاکٹر امجد ثاقب نے ملاقات کی۔ اس موقع پر صدر مملکت نے ڈاکٹر امجد ثاقب اور اخوت کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کاوشیں غربت کے خاتمے کا ذریعہ بنیں گی اور معاشرے میں خیر کی قوتیں مضبوط ہوں گی۔

متعلقہ عنوان :