ٹریفک وارڈن سسٹم کا مشن موثر انداز میں ٹریفک ڈسپلن اور آگاہی پیدا کرنا ہے،آر پی او ہزارہ سعید وزیر

جمعہ 23 جون 2017 19:51

ایبٹ آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جون2017ء) آر پی او ہزارہ سعید وزیر نے کہا ہے کہ ٹریفک وارڈن سسٹم کا مشن موثر انداز میں ٹریفک ڈسپلن اور آگاہی پیدا کرنا ہے،شمالی علاقہ جات کو جانے والی واحد سڑکے کے ایچ ایبٹ آباد شہر سے ہو کر گزرتی ہے جس پر کوئی بائی پاس تعمیر نہ ہے،نہ ہی کوئی انڈر پاس ہے، پیدل چلنے والوں کے لئے اوور ہیڈبریج کی کمی کے علاوہ پارکنگ جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے،مناسب Uٹرن نہ ہونے ، کے کے ایچ کے اوپر تجارتی سرگرمیاں اور آئے دن بڑھتی ہوئی سیاحوں کی تعداد مسائل میں اضافہ کرتی ہے۔

وہ بروز جمعہ ٹریفک وارڈن سسٹم ٹورازم پولیس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ سال 2005؁ء اور 2017؁ء کے اعداد و شمار کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو نہ صرف آبادی میں ہوشربا اضافہ ہوا بلکہ ٹریفک ، پبلک ٹرانسپورٹ وغیرہ میں بھی اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

اور ان تمام مشکلات کے باوجود موجودہ وسائل میں رہنے ہوئے فی الوقت 83 کی تعداد میں ٹریفک سٹاف مہیا کیا گیا ہے جو کہ ایبٹ آباد کے ٹریفک مسائل کوبیان کرنے کے لئے ناکافی تھے۔

ٹریفک وارڈن سسٹم کو انتظامی بنیادوں پر دو زون میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اربن اور گلیات زون ۔ اربن زون کو مزید چارسیکٹرز میں تقسیم کیا گیا ہے یعنی سٹی، جوگیاں،مری روڈ ، منڈیاں اور حویلیاں سیکٹر شامل ہیں۔جیسا کہ آپ سلائیڈ میں دیکھ رہے ہیں کے تمام سیکٹرز کو ٹریفک وارڈن سسٹم کے اندر کور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ گلیات زون کو بھی دو سیکٹر یعنی نتھیاگلی اور ایوبیہ سیکٹر میں تقسیم کیا گیا ہے۔

ہر سیکٹر میں مناسب تعداد میں ٹریفک رائیڈرز مہیا کئے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہٹریفک وارڈن سسٹم کی چیدہ چیدہ خصوصیات میں موبائل ورکشاپس، ریکوری وہیکلز، بریفنگ پوائنٹس، ایمبولینس ، لائزان کمیٹی ، موبائل ایجوکیشن یونٹس اور ماڈرن لائسنسنگ شامل ہیں جو کہ پہلے موجود نہ تھے۔ میں جناب وزیر اعلیٰ صاحب کا انتہائی مشکور ہوں کہ انہوں نے ہزارہ میں ٹریفک وارڈن سسٹم کے لئے 773 نئی پوسٹیں سینکشن کیںاور اس کے لئے 63کروڑ روپے کے فنڈز بھی جاری کر دیئے ہیں۔

جس سے آئندہ چند دنوں میں نمایاں تبدیلیاں نظر آئیں گی۔انہوں نے کہا کہ ٹورسٹ پولیس کا مشن سیاحوں کی سیکورٹی اور ان کی سہولیات ہے۔ جن کا فرض عین ایمرجنسی میں فوری رد عمل ، جرائم کے واقعات میں سیاحوں کی امداد ، مال گمشدہ کی رپورٹ ہائے کا اندراج اور تلاش، ٹریفک کے انتظامی امورات میں تعاون ، ایکسیڈنٹ ہائے میں مدد پہنچانا اور ٹورسٹ کی رہنمائی شامل ہیں۔

گلیات اور ناران جہاں ٹورسٹ کی ایک کثیر تعداد آتی ہے وہاں پر سیاحوں کو سہولیات دینے کی غرض سے ٹورسٹ پولیس کو پانچ سیکٹر میں تقسیم کیا گیا ہے۔ نتھیاگلی و ایوبیہ سیکٹرز،اسی طرح ناران، کاغان اور شوگراں سیکٹرز۔ پولیس کی موجودہ نفری میں سے ہی 86کی تعداد میں اچھے پڑھے لکھے ، خوش اخلاق پولیس افسران پر مشتمل ایک، ایک دستے کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

نتھیا گلی اور ناران کے مقام پر ایک ، ایک ٹورسٹ سہولیات سنٹر بھی بنایا گیا ہے۔جس میں تمام سہولیات باہم پہنچائی گئی ہیں۔ ٹورسٹ پولیس موٹر بائکس پر اور پیدل گشت کرتے رہیں گے۔اور عوام الناس کے ساتھ باہمی رابطہ میں رہیں گے۔ گزشتہ دنوں اس دستے کو پولیس سکول آف انٹیلجنس ایبٹ آباد میں خصوصی کورس کے ذریعے سے ٹرینڈ کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ عوام اور پولیس افسران کے مابین مئوثر رابطہ کو قائم کرنے کے لئے سال 2014؁ء میں PASکا نظام وضع کیا گیا۔

جو سی ح او پشاور میں بڑے بہتر انداز میںکام کرتا رہا۔ موجودہ IGصاحب اسی سسٹم کو ریجن اور ڈسٹرکٹ کی سطح پر لے آئے،پورے صوبے کی طرح اس سسٹم کو ہزارہ ریجن کے تمام اضلاع میں حالیہ دنوں میں فعال کیا گیا ہے اور اس سسٹم کے دورس نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ اور مستقبل میں یہی سسٹم پولیس کو مزید بہتر بنائے گا۔

متعلقہ عنوان :