لاڑکانہ، لیکچررز اور پروفیسرزکی ترقیوں میں بے قاعدگیوں کاا نکشاف، سینئر نذر انداز، جونیئر پر نوازش

رد اور 21 عورتوں کو 19 گریڈ میں سے ترقی لیکر 20 گریڈ میں مقرر

جمعہ 23 جون 2017 19:41

لاڑکانہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جون2017ء) لیکچررز اور پروفیسرزکی ترقیوں میں بے قاعدگیوں کاا نکشاف، سینئر نذر انداز، جونیئر پر نوازش۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے تمام کالجز میں ایسوسی ایٹ پروفیسرز کے طور پر فرائض سرانجام دینے والی 34 مرد اور 21 عورتوں کو 19 گریڈ میں سے ترقی لیکر 20 گریڈ میں مقرر کیا گیا ہی؛جبکہ ترقی حاصل کرنے والوں میں کئی جونیئرز شامل ہیں، اور سینئر کو نذرانداز کرنے کے انکشافات سامنے آئے ہیں، ذرائع کے مطابق ڈی پی سی کی جانب سے سینارٹی فہرست میں 36 نمبر پر شامل رقیہ، 54 نمبر پر زینت محمود، 59 نمبر پر دردانہ بشیر ، 63نمبر پر مختیار نصیر، 68 نمبر پر فہمیدہ فاطمہ، 71 نمبر پر شبانہ طاہر، 75 نمبر پر عقیلہ بیگم، 78نمبر پر زلیخہ،84نمبر پر ممحمودہ الطاف اور 87نمبر پر سنجیدہ شاہد کو مقررہ مارکس نہ ملنے پر ترقی نہ دی گئی، اور ان کے کیسز رائے اختلاف کی نذر کیا گیا۔

(جاری ہے)

جبکہ اسی ہی فہرست میں 88 نمبر پر شاہدہ پروین سومرو، 89 نمبر پر انجم آرا، 91 نمبر پر ریحانہ اسد، 96 نمبر پر عذرہ سلطانہ، 97 نمبر پر عذرہ کیریو، 89 نمبر پر کوثر پروین، اور 101 نمبر پر سلمیٰ لوہارکے کیسز ڈی پی سی میں پیش ہی نہیں کیے گئے تھے۔ جس کے باعث 102 نمبر پر شامل پروین لونی نے ترقی حاصل کرلی، اور مذکورہ فیمیل ایسوسی ایٹ پروفیسرز ترقی حاصل کرنے سے محروم رہیں۔

اسی طرح ڈی پی سی کے سامنے مرد ایسوسی ایٹ پروفیسرز میں بشیر احمد نظامانی کا کیس بھی مقرر مارکس مکمل نہ کرنے کے باعث فرق رکھنا میں گنتی کی گئی۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بچیر احمد نظامانی کی مارکس 51.52 فی صد ہیں، جبکہ ڈی پی سی کے آگے پیس کیے گئے کیس میں ان کی مارکس 48.92 فی صد بتائی گئی تھیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ترقی حاصل کرنے والے حاجی احمد پرہیاڑ کے بجائے نوٹیفیکیشن میں ھاجی محمد پرہیاڑ جو غلط لکھا گیا ہے، جس کو ڈائریکٹر کالجز نے مسلم کالج میں پرنسپال مقرر کرنے کیلئے پروپوزل بھیج دیا ہے۔

یاد رہے کہ فیروز صدیقی سپلاء کے ایک گروپ کے سربراہ ہیں، اور حال ہی میں وہ کاپی کیسز میں ملوث ہونے کا سی ٹی ڈی نے انکشافات کیے ہیں، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ترقیوں میں بے قاعدگیاں ہونے کے بعد حکومت سندھ نے سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس جونیئرز کو سینئرز پر تعینات کردیا ہے۔ رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر ریجنل کالجز مرزا امام علی بیگ نے اس نمائندے کو بتایا کہ لائیٹ کے مسائل اور ہماری کی غلطی کے باعث بطیر احمد نظامانی کی مارکس میں مسئلہ سامنے آیا ہی؛ جسے درست کرکے ہم نے کمیٹی کو بھیج دیا ہے، ترقی کے حوالے سے فہرست سپلا رہنماء فیروز صدیقی نے تیار کی تھی، اس لیے ہم نے وہ تمام نام کمیٹی کو بھیج دیئے تھے۔