میئر کراچی وسیم اختر نے فائربریگیڈ کی بحالی کیلئے مدد مانگ لی

وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیراعظم پاکستان محکمے کی بہتری کے لئے فنڈز فراہم کریں،میڈیا سے بات چیت

جمعہ 23 جون 2017 18:58

میئر کراچی وسیم اختر نے فائربریگیڈ کی بحالی کیلئے مدد مانگ لی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ فائر بریگیڈ کو بہتر بنانے کے لئے 5 ارب روپے درکار ہیں ، وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیراعظم پاکستان محکمے کی بہتری کے لئے فنڈز فراہم کریں، چیف جسٹس سپریم کورٹ اور آرمی چیف سے درخواست ہے کہ کراچی اور خاص طور پر محکمہ فائربریگیڈ کی تباہ حالی کا نوٹس لیں، سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی صاحب کراچی سے اپنے تعلق کے ناطے سینیٹ سے اس سلسلے میں قرارداد منظور کروا دیں کہ اس محکمے کو مشینری اور فائر ٹینڈرز دیئے جائیں، کراچی میں 230 فائراسٹیشن ہونا چاہئیں کیونکہ بین الاقوامی معیار کے مطابق ایک لاکھ کی آبادی پر ایک فائر اسٹیشن درکار ہیں لیکن یہاں صرف 22 فائر اسٹیشن موجود ہیں جن میں سے 18 فعال ہیں، اس محکمے کو بھی اسی طرح چھوڑ دیا گیا ہے جیسے حکومت نے پورے سندھ کو اس کے حال پرچھوڑا ہوا ہے، اسلام آباد میں بیٹھے سیاستدان معلوم نہیں کیا کررہے ہیں، کراچی فائربریگیڈ کے پاس موجود اسنارکل آٹھ منزل سے زائد بلند عمارت میں لگنے والی آگ نہیں بجھا سکتی اگر کراچی میں کوئی بڑا حادثہ پیش آگیا تو لوگوں کی جانیں بچانا مشکل ہوجائے گا،ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی صبح مزار قائد پر محکمہ فائربریگیڈ کی ازسرنو بہتر ی اور بحالی کے پروگرام سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ایدھی فائونڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی بھی موجود تھے جبکہ فائربریگیڈ کمیٹی کے چیئرمین امان آفریدی،سٹی کونسل میں قائد ایوان اسلم آفریدی، میونسپل کمشنر حنیف محمد مرچی والا، مشیر مالیات خالد محمود شیخ، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم، چیف فائر آفیسرتحسین الرحمن ، تمام فائر اسٹیشنوں کے اسٹیشن آفیسرز اور دیگر افسران بھی میئر کراچی کے ہمراہ تھے، اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر نے فائربریگیڈ کی ٹھیک ہونے والی گاڑیوں کا معائنہ کیا اور خاص طور پر اسنارکل کی کارکردگی جانچنے کے لئے فیصل ایدھی کے ہمراہ اسنارکل پر سوار ہو کر 103 فٹ کی بلندی پر جا کر اس کی کارکردگی کا عملی مظاہرہ دیکھا اور وہاں کراچی کے تمام فائر اسٹیشن کے اسٹیشن آفیسرز اور سب آفیسرز سے فرداً فرداً ملاقات کی، بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ کراچی پورے ملک کو ریونیو دیتا ہے، ڈیڑھ سو ارب روپے صرف سندھ کے خزانے میں دیتا ہے مگر یہاں فائر بریگیڈ کے لئے ایک پائی بجٹ میں نہیں رکھی گئی، میئر بننے کے بعد دو مزید اسنارکل گاڑیاں ٹھیک کرائیں، 18 فائر ٹینڈرز ٹھیک کرنے کے لئے دیئے ہیں، ابھی کامیابی کا تناسب پانچ فیصد ہے، فائر بریگیڈ سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں،ہمارے چارج سنبھالنے پر یہ محکمہ زیرو پر تھا،فائر ڈپارٹمنٹ کے پاس ضروری آلات موجود نہیں تھے ، اسٹاف یونیفارم سے محروم تھا جبکہ فائر فائٹرز کے پاس ایک بھی حفاظتی ہیلمٹ نہیں تھا ہم نے انہیں نئے یونیفارم اور جدید ہیلمٹ فراہم کئے ہیں، سرکاری وزراء ہر سال نئی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں لیکن یہاں 35 سال پرانے آلات استعمال کئے جا رہے ہیں،تقریباً تمام فائر اسٹیشن تباہ حالی کا شکار ہیں، کسی فائر ٹینڈر کا ٹینک لیک ہے تو کسی میں تیکنیکی خرابی ہے جبکہ فائر بریگیڈ کے پاس تین اسنارکل ہیں جن میں سے ایک میں معمولی خرابی ہے، چھ، سات سال سے خراب اسنارکل کو ٹھیک کراکر آج قابل استعمال بنایا ہے، کراچی میں کم از کم 200 فائر ٹینڈرز ہونے چاہئیں، انہوں نے کہا کہ ریسکیو افسران جان پر کھیل کر لوگوں کو بچاتے ہیں انہوں نے کہا کہ سونے کے انڈے دینے والا کراچی نظر انداز کیا جارہا ہے، تمام فائراسٹیشنز اور عملے کا برا حال ہے، ملازمین کو تنخواہ بھی دیر سے ملتی ہے، انہوں نے کہا کہ فی الوقت کراچی میں 22 میں سے 18 فائر اسٹیشن کام کررہے ہیں، کچھ جگہوں پر واٹر ٹینک لیک ہیںلیکن استعمال کیا جاسکتا ہے، 3اسنارکل استعمال کے قابل ہیں، کاروباری ادارے اپنے کام کی جگہ پر آگ بجھانے کے آلات لازمی رکھیں اور اس کے لئے مکمل طور پر ہم پر انحصار کرنے کے بجائے خود بھی کچھ کریں، اگر چھوٹی اور معمولی آگ لگ جائے تو اس پر پہلے خود قابو پانے کی کوشش کریں تاہم صورتحال زیادہ خراب ہونے کی صورت میں فوری فائربریگیڈ سے رجوع کریں،انہوں نے کہا کہ فائر فائٹر اپنی جان پر کھیل کر لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کرتے ہیں لہٰذان کی خدمات کے اطراف میں شہید ہونے والے فائر آفیسرز اور فائرمین کے ناموں پر فائر اسٹیشنوں کے نام رکھے جائیں گے، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایدھی فائونڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے کہا کہ فائربریگیڈ وہ محکمہ ہے جو ضرورت پڑنے پر براہ راست لوگوں کی جانیں بچاتا ہے لہٰذا اس محکمے کو نظر انداز نہ کریں، کراچی فائربریگیڈ کا ایک بھی انجن قابل استعمال نہیں تھا تاہم میئر کراچی نے انہیں ٹھیک کراکے استعمال کے قابل بنایا، فائر ڈپارٹمنٹ میں پانچ سال سے زیادہ ان گاڑیوں کو استعمال نہیں کیا جاتا لیکن یہ پچھلے 30 سال سے کراچی میں آگ بجھانے کے لئے استعمال کی جارہی ہیں، انہوں نے سندھ اور وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ اس محکمے کو نظر انداز نہ کریں اور اسے آگ بجھانے کے لئے بنیادی فائر آلات فراہم کئے جائیں تاکہ یہ محکمہ بہتر طور پر خدمات انجام دے سکے، انہوں نے کہا کہ میئر کراچی وسیم اختر کی محنت سے کراچی کے شہریوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔