بیوی کو بد چلنی کا الزام لگا کر طلاق دینے کیخلاف دائر درخواست منظور ،مسیحی میرج ایکٹ کی شق سات کو بحال کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری

جمعہ 23 جون 2017 17:27

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جون2017ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے بیوی پر بد چلنی کا الزام لگا کر طلاق دینے کے خلاف دائر درخواست منظور کرتے ہوئے مسیحی میرج ایکٹ کی شق سات کو بحال کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے،عدالت نے 1981کے وفاقی نظر ثانی ڈیکلریشن آرڈیننس کوآئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قراردے دیا۔

35صفحات پرمشتمل تحریری تفصیلی فیصلہ میں قرار دیا گیا ہے کہ 1869کے مسیحی میرج ایکٹ کی شق سات کو ختم کرنے کے باعث یہ قانونی سقم پیدا ہوا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مسیحی میرج ایکٹ کی شق سات ختم کرنے سے آئین کے آرٹیکل 270کے تحت مسیحیوں کو دئیے گئے حقوق شدید متاثر ہوئے۔ درخواست گزار امین مسیح کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مسیحی میرج ایکٹ کی شق بنیادی حقوق اور اخلاقیات کے عالمی قوانین سے متصادم ہیں۔

(جاری ہے)

1981کا وفاقی نظر ثانی ڈیکلریشن آرڈیننس اور مسیحی میرج ایکٹ کی بعض شقوں کے تحت کوئی بھی عیسائی اس وقت تک اپنی بیوی کو طلاق نہیں دے سکتا جب تک اس پر بد چلنی کا الزام لگا کر اسے ثابت نہ کر دے۔مسیحی میرج ایکٹ میں قانونی سقم کی وجہ سے پاکباز مسیحی خاتون کو بھی طلاق لینے یا علیحدگی اختیار کرنے کے لئے بدکرداری کے الزامات کو قبول کرنا پڑتا ہے جسکی بناء پر علیحدگی اختیار کرنے کے بعد مسیحی معاشرے میں انکے بچوں کو قدم قدم پر شرمندگی اور کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے مسیحی میرج ایکٹ کی شق سات کو بحال کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :