قبائل رواج بل 2017 اختلافات کے باعث ایک بار پھر موخر ہو گیا

قائمہ کمیٹی برائے ریاستیں و سرحدی امور میں قبائلی اراکین کا فاٹا کوخیبرپختونخوا میں ضم کرنے میں پیش رفت نہ ہونے پر شدید احتجاج، حکومت آئین و قوانین میں ترمیم کا ٹائم فریم نہ دے سکی ، آئندہ اجلاس میں بل پر مزید مشاورت کی جائے گی رواج ایکٹ کے نفاذ سے ایف سی آر منسوخ ہوجائے گا ‘ وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ

جمعہ 23 جون 2017 15:53

قبائل رواج بل 2017 اختلافات کے باعث ایک بار پھر موخر ہو گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جون2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستیں و سرحدی امور میں قبائل رواج بل 2017 کو اختلافات کے باعث ایک بار پھر موخر کردیا گیا‘ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ رواج ایکٹ کے نفاذ سے ایف سی آر منسوخ ہوجائے گا جس کی منسوخی دیرینہ عوامی مطالبہ ہے‘ آئندہ اجلاس میں بل پر مزید مشاورت کی جائے گی‘ قبائلی اراکین نے فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا ممیں ضم کرنے میں پیش رفت نہ ہونے پر شدید احتجاج کیا ہے‘ حکومت کی طرف سے اس معاملے میں آئین و قوانین میں ترمیم کا ٹائم فریم نہ دیا جاسکا۔

قائمہ کمیٹی سیفران کا اجلاس جمعہ کو کمیٹی کے چیئرمین مولانا جمال الدین کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا اجلاس کی کارروائی کے دوران وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے قبائلی عوام کو قومی دھارے میں لانے کیلئے حکومت کی مجوزہ حکمت عملی سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے واضح کیا کہ کیونکہ فاٹا اصلاحات کی کابینہ باضابطہ طور پر منظوری دے چکی ہے اس لئے حکومت ان پر سفارشات پر جلد عمل درآمد کے لئے حکومت تیار ہے۔

فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کمیٹی کی کابینہ نے 26سفارشات کی منظوری دی ہے پانچ سالوں میں قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں لانے کو یقینی بنانا ہے کمیٹی میں بل پر اختلافات برقرار رہنے پر وزیر سیفران نے واضح کیا کہ قائمہ کمیٹی کو رواج ب کو منظور کرنے یا مسترد کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

اجلاس میں فاٹا میں ٹیکسوں کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے معاملہ پر بھی بات چیت ہوئی۔ اس معاملے پر قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے اراکین نے سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ فاٹا تک ممکنہ طور پر ٹیکسوں کے دائر ہ کار کو وسیع کرنے کی اطلاعات پر بسم الله احتجاجاً واک آئوٹ کرگئے قبائلی اراکین کا موقف تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فاٹا میں وسیع پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں اس تباہی و بربادی کے باوجود تعمیر نو نہ ہونے پر قبائلی عوام سے ٹیکس وصولی کا حکومتی فیصلہ ناانصافی پر مبنی ہے حکومت فیصلے سے دستبردار ہو قبائلی اراکین نے ہر سطح پر اس معاملے پر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

رواج بل پر مزید مشاورت کیلئے تمام قبائلی اراکین کو آئندہ اجلاس میں مدعو کرلیا گیا ہے۔ گزشتہ روز رواج بل پر اتفاق رائے نہ ہونے پر فاٹا اصلاحات کے نفاذ میں مزید تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔