عرب ممالک کے قطر سے الجزیرہ کی بندش اور ایران سے تعلقات میں کمی سمیت 13 مطالبات،10روز کی مہلت دیدی

قطر کو بحران کے حل کیلئے اسے اخوان المسلمون، داعش، القاعدہ، حزب اللہ اور جبھ الفتح الشام سمیت تمام دہشت گرد، نظریاتی و فرقہ ورانہ تنظیموں کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے ہوں گے اور ان دہشت گردوں کو حوالے کرنا ہوگا جنہیں اس نے پناہ دی ہوئی ہے،عرب ممالک کے مطالبات

جمعہ 23 جون 2017 14:26

عرب ممالک کے قطر سے الجزیرہ کی بندش اور ایران سے تعلقات میں کمی سمیت ..
دوحہ/ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 جون2017ء) عرب ریاستوں نے قطر کے ساتھ جاری بدترین بحران کو ختم کرنے کے لیے 13 مطالبات کردیے جن کو پورا کرنے کے لیے اسے 10 روز کی مہلت دیدی گئی ،سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین کی جانب سے پیش کیے گئے ان مطالبات میں ٹی وی چینل الجزیرہ اور ترک فوجی اڈے کی بندش کے علاوہ ایران سے تعلقات میں کمی کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے تنازع کو ختم کرنے کے لیے قطر کو ایک فہرست ارسال کی ہے، جن میں الجزیرہ ٹی وی کو بند کرنے، ایران کے ساتھ تعلقات میں کمی اور قطر میں ترک فوجی اڈے کو بند کرنے سمیت 13 مطالبات شامل ہیں۔عرب ممالک نے قطر سے مطالبہ کیا ہے کہ بحران کے حل کے لیے اسے اخوان المسلمون، داعش، القاعدہ، حزب اللہ اور جبھ الفتح الشام سمیت تمام دہشت گرد، نظریاتی و فرقہ ورانہ تنظیموں کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے ہوں گے اور ان دہشت گردوں کو حوالے کرنا ہوگا جنہیں اس نے پناہ دی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

ان چار ممالک نے قطر سے اپنے اندرونی و خارجہ امور میں مداخلت بند کرنے اور ان ممالک کے شہریوں کو قطری شہریت دینے کا سلسلہ بند کرنے کے بھی مطالبات کیے۔ عرب افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فہرست میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ قطر کو اپنی پالیسیوں کی وجہ سے ان ممالک کو پہنچنے والے نقصان کی بھی تلافی کرنا ہوگی۔عرب ممالک نے قطر کو ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دی ہے۔

قطر کو یہ فہرست کویت نے فراہم کی ہے جو فریقین میں ثالثی کی کوششیں کررہا ہے۔ فوری طور پر ان مطالبات کے حوالے سے قطر کا موقف سامنے نہیں آیا تاہم چند روز قبل قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا تھا کہ ان کا ملک اس وقت تک چاروں عرب ممالک سے مذاکرات نہیں کرے گا جب تک وہ قطر پر سے اپنی پابندیاں اٹھا نہیں لیتے۔خیال رہے کہ چھ ممالک کی جانب سے پابندیوں کے نفاذ کے بعد ایران اور ترکی قطر کو فضا کے راستے خوراک اور دیگر سامان فراہم کرتے رہے ہیں جبکہ ترکی نے رواں ہفتے ایک بحری جہاز بھی قطر روانہ کیا ہے۔

ترکی کے وزیر دفاع نے سعودی عرب سمیت چار ممالک کی جانب سے دیے گئے مطلابات میں شامل مطالبہ کہ ترکی کے فوجی اڈے کو قطر سے ختم کیا جائے کے رد عمل میں کہا ہے کہ فوجی اڈے پر نظر ثانی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ترکی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ترکی کے فوجی اڈے کو قطر سے ختم کیے جانے کا مطالبہ ترکی اور قطر کے درمیان باہمی تعلقات میں دخل اندازی ہے۔ترکی کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ کہ انھوں نے قطر میں ترکی کے فوجی اڈے کو بند کرنے کا مطالبہ نہیں دیکھا ہے۔ تاہم انھوں نے کہا 'قطر میں ترکی کا فوجی اڈہ قطر اور خطے میں سکیورٹی کا ضامن ہے۔