سپریم کورٹ، جے آئی ٹی کی تحقیقات میں پیشرفت بارے جمع کرائی گئی تیسری رپورٹ پرمکمل اطمینان کا اظہار، 10جولائی تک حتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت

جمعرات 22 جون 2017 23:43

سپریم کورٹ، جے آئی ٹی کی  تحقیقات میں پیشرفت بارے جمع کرائی گئی تیسری ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جون2017ء) سپریم کورٹ کے پانامہ پیپرز لیکس سے متعلق تین رکنی عملدرآمد بنچ نے جے آئی ٹی کی جانب سے تحقیقات میں اب تک ہونے والی پیشرفت کے بارے میں جمع کی گئی تیسری رپورٹ پرمکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے اورجے آئی ٹی کے سربراہ کو 10جولائی تک حتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ جمعرات کوجسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی عملدرآمد بنچ نے کیس کی سماعت کاآغازکیا تو جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے پانامہ پیپرز لیکس کی تحقیقات کے حوالہ سے تحقیقات میں پیشرفت کی تیسری سربمہر رپورٹ عدالت کو پیش کی ، جس کا جائزہ لینے کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن نے جے آئی ٹی کے سربراہ سے استفسار کیا کہ کیا ان کو ایس ای سی پی اور ایف بی آر نے ریکارڈ فراہم کیا ہے، جس پرواجد ضیاء نے بتایا سیکورٹی ایکسچینج کمیشن نے ریکارڈ فراہم کردیاہے تاہم ایف بی آر نے ابھی تک ریکارڈ فراہم نہیں کیا ، جس پر عدالت نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی سے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب ایسے نہیں چلے گا، عدالت نے حکم دیاہے توریکارڈ فراہم کرناچاہئے ، اٹارنی جنرل نے کہا کہ جے آئی ٹی کو جوبھی ریکارڈ درکار ہے اس کی فہرست مجھے دی جائے ریکارڈ میں فراہم کروا دوں گا ۔

(جاری ہے)

جسٹس اعجاز الاحسن نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا ایس ای سی پی کی جانب سے ریکارڈ میں ردو بدل کے حوالہ سے انکوائری شروع کردی گئی ہے تو اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انکوائری شروع ہو چکی جوآیندہ چند روز میں مکمل ہو جائے گی، اس ضمن میں تحقیقاتی کمیٹی بنا دی گئی ہے جو جلد ہی اپنا کام مکمل کرلے گی ۔سماعت کے دوران حسین نواز کی تصویر لیک ہونے سے متعلق انکوائری کے بارے میں استفسار پر جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر تصویر لیک کے ذمہ دار کا نام نہیں بتایا جارہا، توعدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ تصویر لیک کے ذمہ دار کا نام منظر عام پر لانے کے حوالہ سے ان کی کیا رائے ہے تو انہوںنے کہا کہ انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے ،جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے ان سے کہا کہ ہمیں اس معاملے پر وفاقی حکومت کی جانب سے جواب چاہیئے ،عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار سے کہاکہ حسین نواز نے تصویر لیک کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی اس کے بارے میں جے آئی ٹی نے جواب داخل کروا دیا ہے جس کے مطابق تصویر لیک کے ذمہ دار فردکے خلاف کارروائی ہو چکی ہے ، آپ حکومت سے ہدایات لیکر ہمیں بتائیںکہ کیا اس فرد کا نام اور رپورٹ کو افشاء کیا جائے یا نہیں ۔

بعد ازاں عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ کو 10جولائی کوحتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا کہ تحقیقات مقررہ مدت میں مکمل کرنے کا ٹاسک پورا کیاجائے ، جے آئی ٹی مطلوبہ ریکارڈ کی فہرست بناکرعدالت میں ایک متفرق درخواست کے ذریعے جمع کروائے جس پر اٹارنی جنرل مطلوبہ ریکارڈ پیش کریں گے۔

متعلقہ عنوان :