کمشنر سکھر/لاڑکانہ ڈویژن کی زیرصدارت سکھر اور لاڑکانہ ڈویژنل ٹاسک فورس فار پولیو کا مشترکہ اجلاس

جمعرات 22 جون 2017 23:43

سکھر۔22جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جون2017ء) کمشنر سکھر/لاڑکانہ ڈویژن محمد عباس بلوچ کی زیرصدارت سکھر اور لاڑکانہ ڈویژنل ٹاسک فورس فار پولیو کا مشترکہ اجلاس ڈی سی آفس سکھر کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا، جس میں ایمرجنسی آپریشن سینٹر سندھ کے کوآرڈینیٹر فیاض احمد جتوئی، سکھر، لاڑکانہ، گھوٹکی، خیرپور، جیکب آباد، کشمور، قمبر اور شکارپور اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز، ڈی ایچ اوز، ڈبلیو ایچ او نمائندگان اور فوکل پرسنز نے شرکت کی۔

لاڑکانہ ڈویژنل ٹاسک فورس کی جانب سے ڈاکٹر عالم آزاد اور سکھر ٹاسک فورس کی پرزنٹیشن غلام اکبر گھانگھرو نے پیش کی۔ ضلع شکارپور میں مئی کی مہم کے دوراں 1810مسنگ چلڈرن ہونے پر کمشنر اور ای او سی کوآرڈینٹرنے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اب کوئی بہانہ نہیں چلے گا، ڈپٹی کمشنر شکارپور اس معاملے کو خود مانیٹر کریگا۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بتایا گیا کہ مئی کی پولیو مہم میں لاڑکاںہ میں 755، کشمور میں 639، قمبرشہداکوٹ میں 1223اور جیکب آباد میں 757بچے مسنگ رہے۔

فیاض احمد جتوئی نے کہا کہ مسنگ چلڈرن کا پتا لگایا جائے کہ تین چار مہموں میں مسلسل کتنے بچے مسنگ رہے اور کتنے انکاری تھے، جو مسلسل مسنگ یا غیرموجود رہے ہیں وہ بچے ہائی رسک پر ہونگے، ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ایسے بچوں کا پتا لگایا جائے کہ وہ اس وقت کہاں ہیں اور پولیو ڈوز انہیں ملیں بھی ہیں یا نہیں۔ ای او سی کوآرڈینٹرنے اجلاس کو بتایا کہ کچے اور ہائی رسک پاپولیشن والی دونوں ڈویژنز کی 90یونین کونسلوں میں 2سال قبل قائم کی گئی FCVs کو ختم کرکے اب انہیں معیاری بنانے کیلئے اسٹینڈرڈ موبائل ٹیم کا نام دیا گیا ہے، جن کا کام اور مائکرہ پلان وہی ہوگا، یہ ٹیمیں اب پولیو مہم کے مہینے میں ہی 15روز کام کرینگی جنہیں معاوضہ 15دن کا ملے گا۔

انہوں نے بتایا کہ اب EPIکی روٹین امیونائزیشن کا فعال بنانا ہے، ای پی آئی کی بجٹ اب ہر ضلعے کو کوارٹرلی ملے گی، ایسی پی سی ون منظور ہوچکی ہے، پئسوں کا کوئی اشو نہیں سب کو مل کر اور ایک دوسرے کے ہاتھ مضبوط کرکے ٹیم ورک کی حیثیت سے کام کرنا ہوگا، تب ہی پولیو کے وائرس کو ختم کرسکیں گے۔ ای او سی کوآرڈینٹرفیاض احمد جتوئی نے واضح کیا کہ ڈیش بورڈ پر غلط اور گھربیٹھے ڈالنے والوں کا ہرگز نہیں بخشا جائیگا، قوم و اداروں کو بیوقوف بنانے والے ایسے ڈی ایچ اوز یا دیگر متعلقہ افسران و نمائندگان کے خلاف اب ڈبلیو ایچ او کی نگرانی میں انکوائری کرواکر ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائیگی۔

متعلقہ عنوان :