قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی مذہبی امور کی ذیلی کمیٹی کا قومی کمیشن برائے اقلیتی امور کی کارکردگی پر گہرے تحفظات کا اظہار

اگلے اجلاس میں کمیشن کے چیرمین سمیت ممبران کو طلب کر لیا پرائیویٹ ممبر بل کو طویل عرصے تک زیر التوا رکھنے پر بھی افسوس کا اظہار، بل پر بحث اگلے اجلاس تک موخر

جمعرات 22 جون 2017 23:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کی ذیلی کمیٹی نے قومی کمیشن برائے اقلیتی امور کی کارکردگی پر گہرے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں کمیشن کے چیرمین سمیت ممبران کو طلب کر لیا ہے ،کمیٹی نے پرائیویٹ ممبر بل کو طویل عرصے تک زیر التوا رکھنے پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بل پر بحث اگلے اجلاس تک موخر کر دی ہے ۔

ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینرعلی محمد خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس میں قومی کمیشن برائے حقوق اقلیت بل کے محرک لال چند مل نے بھی شرکت کی اجلاس میں قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق زیر بحث لایا گیا جبکہ کمیٹی ممبران کے علاوہ وزارت مذہبی امور اورمحکمہ اوقاف کے افسران بھی موجودتھے اس موقع پرلال چند نے کمیٹی کو بتایاکہ قومی کمیشن برائے حقوق اقلیت کو حکومت دو سال سے التواکا شکار رکھے ہوئے ہے نہ حکومت خود بل تیار کررہی ہے نہ ہی میرے بل کو پیش کرنے دیا جارہاہے ،وزارت مذہبی امور افسران نے بل پر تحفظات کا اظہار کردیا ہے جبکہ کنوینئر کمیٹی علی محمد خان کا حکومتی رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حکومت خود بھی کام نہیں کرتی اور اگر کوئی ممبر اسمبلی نجی بل تیار کرے تو اس میں بھی روڑے اٹکائے جاتے ہیں اس موقع پروزارت کے حکام کا کہنا تھا کہ ہمیں بل پر اعتراضات ہیں، بل میں علیحدہ خودمختار کمیشن کی تجویز دی گئی جس پر اعتراض ہے،حکام کا مزید کہنا تھا کہ بل کے مطابق کمیشن کا چیئرمین صرف اقلیتی برادری سے ہوگا ہم سمجھتے ہیں چیئرمین کوئی بھی ہوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

وزارت حکامنے لال چند کے بل پر اعتراض کرتے ہوئے سوال کیا کہ یہ کمیشن کس کو جواب دہ ہوگا ۔اگریہ خود مختار کمیشن قائم کیا جائے تو یہ کہیں حکومت کے مساوی نہ بن جائے۔ اس پر بل کے محرک لال چند کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق قائم کی جانے والی جے آئی ٹی کو آزادانہ کام نہیں کرنے دیاجارہا تو کمیشن کیسے مکمل آزادہوگا۔اس پر علی محمد کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی اور مجوزہ اقلیتی کمیشن بل میں بہت فرق ہے۔

ہمیں حکومتی کمیشن برائے اقلیتی حقوق بارے آئندہ اجلاس میں بتایا جائے، کارکردگی کیاہے۔ اس پر وزارت کے حکام نے بتایاکہ حکومتی کمیشن کا سال میں ایک اجلاس ہوا۔کنوینیئر کمیٹی کا کہنا تھا کہ 1992ئ سے کمیشن کیا کام کررہا ہے، اس کے استحقاقات و اخراجات بارے مفصل بریفنگ درکارہیں۔کنوینئرکمیٹی نے آئندہ اجلاس میں حکومتی کمیشن کے چیئرمین اور ارکان کو طلب کرتے ہوئے کہاکہ 25 سال کمیشن کرتا کیارہاہے ۔

اقلیتی حقوق کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی وزارت مذہبی امور فراہم کرے۔ کنوینیئرنے حکومت کی جانب سے تیار کیا گیا مسودہ بھی طلب کرلیا۔لال چند مل نے اعتراض اٹھایا کہ حکومت کی جانب سے تیار کیا گیا مسودہ بل اقلیتی حقوق نہیں بلکہ مذہبی ہم آہنگی کے حوالے سے ہے۔اس پر وزارت مذہبی امور کے حکام نے بتایاکہ ہم نے اقلیتی حقوق بل کے عنوان سے مرتب کیا, وزارت قانون نے نام تبدیل کیاہے۔۔۔۔۔اعجاز خان

متعلقہ عنوان :