افغانستان ،بینک کے باہر کاربم دھماکہ، ہلاکتوں کی تعداد34ہوگئی ،60 افرادزخمی

دھماکہ لشکر گاہ کے بینک کے باہر اس وقت ہوا جب وہاں بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار عید کے موقع پر اپنی تنخواہیں لینے کیلئے موجود تھے،ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں پولیس اور فوج کے اہلکار، عام شہری اور نیو کابل بینک کے عملے کے افراد شامل ہیں ،ترجمان صوبائی گورنر عمر زواک

جمعرات 22 جون 2017 23:08

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جون2017ء) افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں بینک کے باہر کاربم دھماکے میںہلاک ہونے والوںکی تعداد34ہوگئی جس میں سیکورٹی اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ دھماکے کے نتیجے میں دیگر 60 کے قریب افراد زخمی بھی ہوگئے ،زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔

جمعرات کو روسی خبررساں ادارے ’’طاس‘‘ کے مطابق افغان جنوبی صوبے ہلمند میں بینک کے باہر کاربم دھماکے میںہلاک ہونے والوںکی تعداد34ہوگئی ہے اس سے قبل ہلاکتوں کی تعداد 29بتائی گئی تھی تاہم مزید زخمی دم توڑنے سے تعداد 34تک جاپہنچی ۔افغان میڈیا کے مطابق صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکہ صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ کے ایک بینک کے باہر اس وقت ہوا جب وہاں بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار اپنی تنخواہیں لینے کے لیے موجود تھے۔

(جاری ہے)

ہلمند کے گورنر کے ترجمان عمر زواک نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں پولیس اور فوج کے اہلکار، عام شہری اور نیو کابل بینک کے عملے کے افراد شامل ہیں جس کی شاخ کے باہر دھماکہ ہوا ہے۔امریکی خبررساں ادارے کے مطابق لشکر گاہ میں ہیلتھ کے ڈائریکٹر حاجی مولاداد نے بتایا ہے کہ ہسپتال میں30لاشیں اور 60زخمیوں کو لایا گیا ہے ۔

زخمیوں میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔تاحال کسی تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ افغان طالبان اور داعش ماضی میں پولیس، فوج اور حکومت کے دیگر اہلکاروں کو تنخواہوں کی ادائیگی کے وقت بینکوں پر حملے کرتے رہے ہیں۔گزشتہ ماہ افغانستان کے مشرقی شہر گردیز میں بھی ایک بینک پر حملہ ہوا تھا جس میں تین افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ کابل میں سفارتی علاقے میں بم دھماکے میں 150افراد ہلاک اور 300سے زائد زخمی ہوگئے تھے ۔ شمالی صوبے بلخ میں طالبان کے حملے میں 135 سیکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کو ایک اور مشکل سال کا سامنا کرنا پڑے گا۔واضح رہے کہ حال ہی میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے وائٹ ہاس سے درخواست کی ہے کہ طالبان کے خلاف جنگ میں آنے والے تعطل کو ختم کرنے کے لیے مزید ہزاروں امریکی فوجی افغانستان بھیجے جائیں۔

یاد رہے کہ دسمبر 2014 میں افغانستان سے بڑی تعداد میں غیر ملکی افواج کا انخلا ہوا تھا تاہم یہاں مقامی فورسز کی تربیت کے لیے امریکی اور نیٹو کی کچھ فورسز کو تعینات رکھا گیا۔اس وقت افغانستان میں 8400 امریکی فوجی جبکہ 5000 نیٹو اہلکار موجود ہیں جبکہ چھ برس قبل تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔