عید سر پر آن پہنچی بلدیہ ملیر کے ملازمین کو نتخواہوں کی ادائیگی نہ کی جا سکی

چیئرمین جان محمد بلوچ اور وائس چیئرمین عبدالخالق مروت اپنے ضلع کے سینکڑوں ملازمین کو جمعرات تک تنخواہ ادا کر نے سے قاصر رہے ابھی چند روز قبل ڈی ایم سی کا بجٹ پیش کیا گیا ہے جس کی وجہ سے عید سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی ممکن نہیں ہے، بلدیہ ملیر دفتر حکام کا موقف، متاثرہ ملازمین کی گورنر سندھ سے نوٹس لینے کی اپیل

جمعرات 22 جون 2017 22:31

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جون2017ء) حکومت سندھ کی جانب سے سرکاری ملازمین عید سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی کے وعدے دھرے کے دھرے رہے گئے اور کراچی کے اہم ضلع ملیر بلدیہ کے ملازمین کو تنخواہ کیادائیگی نہیں کی جاسکی حکومت کی جانب سے تمام 6 اضلاع بلدیاتی ملازمین کے لئے او زی ٹی جاری کردی گئی ہے تاہم پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے چیئرمین جان محمد بلوچ اور وائس چیئرمین عبدالخالق مروت اپنے ضلع کے سینکڑوں ملازمین کو جمعرات تک تنخواہ ادا کر نے سے قاصر رہے دلچسپ امر یہ ہے کہ ضلع ملیر کی تقریبا زیادہ تر یونین کونسل بھی یوسیز چیئرمین اور وائس چیئرمین اور کونسلز پیپلز پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں چراغ تلے اندھیرے کے مترادف ان کی یویسز میں خدمات انجام دینے والے ملازمین بھی تنخواہ سے محروم ہے اور ان ملازمین میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس بارے میں بلدیہ ملیر دفتر میں ذمہ داروں کا مؤقف یہ ہے کہ ابھی چند روز قبل ڈی ایم سی کا بجٹ پیش کیا گیا ہے جس کی وجہ سے عید سے قبل تنخواہوں کی ادائیگی ممکن نہیں ہے۔خاص بات یہ ہے کہ ڈی ایم سی بجٹ کا تنخواہ سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ تنخواہوں کیلئے او زی ٹی گزشتہ بجٹ کے رقم سے جاری کی گئی ہے اس بارے میں ملازمین کا یہ کہنا ہے کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی ذمہ داری ڈی ایم سی ملیر کے چیئرمین ،وائس چیئرمین اور افسران پر عائد ہوتی ہے جو اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے اور ان کی کوتاہی کی وجہ سے ہ دیگر ڈی ایم سیز کے ملازمین کی طرح عید نہیں مناسکتے۔

متعلقہ عنوان :